0

افغانستان نے پہلی بار پاکستان کو شکست دے دی

ورلڈ کپ کے اہم میچ میں افغانستان نے ایک اور بڑا اپ سیٹ کرتے ہوئے پاکستان کو پہلی بار 8 وکٹوں سے بدترین شکست دے دی۔
بھارت کے شہر چنئی کے چدم برم اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں پاکستانی کپتان بابر اعظم نے ٹاس جیت کر پہلے خود بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔
پاکستانی ٹیم کے دونوں اوپنرز نے محتاط بیٹنگ کرتے ہوئے 10 اوورز میں 56 رنز بنائے اور امام الحق 22 گیندوں پر دو چوکوں کی مدد سے 17 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔
عبداللہ شفیق اور بابراعظم نے دوسری وکٹ کی شراکت میں ٹیم اسکور 22 اوورز میں 110 رنز تک پہنچایا، اس دوران عبداللہ نے نصف سنچری بھی مکمل کرلی۔

محمد رضوان بھی زیادہ دیر وکٹ پر ٹھہر نہ سکے اور ایک چھکے کی مدد سے 10 گیندوں پر 8 رنز بنا کر نور احمد کی وکٹ بن گئے۔
پاکستان کی 3 وکٹیں 120 رنز پر گر چکی تھیں اور اس موقع پر سعود شکیل بیٹنگ کے لیے آئے اور کپتان کے ساتھ ٹیم کا اسکور آگے بڑھایاتاہم رواں ورلڈ کپ میں ہونے والی جارحانہ بیٹنگ سے دونوں بلے باز قاصر رہے۔

سعود شکیل کی اننگز 34 گیندوں پر 3 چوکوں کی مدد سے 25 رنز تک محدود رہی اور 34ویں اوور کی آخری گیند پر محمد نبی کی گیند پر راشد خان کی وکٹ بنے اور اس وقت 163 رنز بن چکے تھے۔

بابراعظم نے ایک روزہ کیریئر میں اپنی 30ویں نصف سنچری مکمل کی۔

کپتان بابراعظم نے سست رفتار بیٹنگ کی تاہم 40 اوورز میں ٹیم کی ڈبل سنچری مکمل کرکے نور احمد کی گیند پر آؤٹ ہوگئے، انہوں نے 92 گیندوں کا سامنا کرکے 4 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 74 رنز بنائے۔

افتخار احمد نے اختتامی اوورز میں جارحانہ بیٹنگ کی اور ٹیم کو معقول مجموعے تک رسائی دلائی، شاداب کے ساتھ ان کی شراکت 73 رنز پر مشتمل تھی۔
آخری اوورز کی دوسری گیند پر افتخار احمد نے نوین الحق کی گیند پر اونچا شاٹ کھیلنے کی کوشش کی لیکن ان کی کوشش عظمت اللہ عمرزئی کے ہاتھوں میں ضبط ہوئی اور ان کی اننگز کا خاتمہ ہوا۔
افتخار احمد نے 27 گیندوں پر دو چوکوں اور 4 چھکوں کی مدد سے 40 رنز بنائے۔
شاداب خان آؤٹ ہونے والے آخری بلے باز تھے، جنہوں نے 38 گیندوں پر ایک چوکے اور ایک چھکے کی مدد سے 40 رنز بنائے۔

پاکستان نے مقررہ اوورز میں 7 وکٹوں پر 282 رنز بنائے۔

افغانستان کی جانب سے نور احمد نے سب زیادہ 3 وکٹیں حاصل کیں، نوین الحق نے 2، محمد نبی اور عظمت اللہ عمرزئی نے ایک،ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
افغانستان کے اوپنرز نے ہدف کے تعاقب میں پاکستانی باؤلرز کے خلاف شان دار بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور پہلی وکٹ کی شراکت میں 21 اوورز میں 130 رنز بنائے۔

شاہین شاہ آفریدی اپنے پہلے اسپیل میں بری طرح ناکام ہوئے تاہم 22 ویں اوور کرانے آئے تو پہلی گیند پر رحمٰن اللہ گرباز کو آؤٹ کیا، جنہیں باؤنڈری پر اسامہ میر نے کیچ کیا۔

رحمٰن اللہ گرباز 53 گیندوں پر 65 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے۔
ابراہیم زدران نے دوسری وکٹ میں رحمت شاہ کے ساتھ مل کر 60 رنز کا اضافہ کیا اور اسکور 34 ویں اوور میں 190 رنز تک پہنچا دیا۔
افغان اوپنر 113 گیندوں کا سامنا کرکے 10 چوکوں کی مدد سے 87 رنز بنا کر حسن علی کی گیند پر محمد رضوان کا کیچ بنے۔

پاکستانی باؤلرز افغان بلے بازوں کے سامنے مکمل طور پر بے بس نظر آئے اور دوسرے نمبر پر بیٹنگ کے لیے آنے والے رحمت شاہ نے بھی نصف سنچری بنائی۔

افغانستان نے ہدف 49 اوورز میں صرف 2 وکٹوں کے نقصان پر 286 رنز بنا کر حاصل کرلیا اور ون ڈے کرکٹ میں بڑی کوششوں کے بعد پاکستان کو پہلی مرتبہ شکست دے دی۔

رحمت شاہ نے 84 گیندوں پر 5 چوکوں اور دو چھکوں کی مدد سے 77 رنز بنائے، کپتان حشمت اللہ شاہدی نے 45 گیندوں پر 4 چوکوں کی مدد سے 48 رنز بنائے۔

پاکستان کی جانب سے شاہین شاہ آفریدی اور حسن علی نے اپنے 10 اوورز کے کوٹے میں بالترتیب 58 اور 48 رنز دے کر ایک وکٹ،ایک وکٹ حاصل کرلی۔
اسپنر اسامہ میر اور فاسٹ باؤلر حارث رؤ سب سے مہنگے ثابت ہوئے اور انہوں نے 8،8 اوورز میں بالترتیب 55 اور 53 رنز دیے، شاداب خان نے 8 اوورز کرائے اور 48 رنز دیے۔

ابراہیم زدران کو شان دار بیٹنگ پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اس سے قبل میچ کے لیے پاکستان کرکٹ ٹیم میں ایک تبدیلی کی گئی ہے، آل راؤنڈر محمد نواز کی جگہ نائب کپتان شاداب خان کو ٹیم میں شامل کیا گیا۔

قبل ازیں ٹاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے بابر اعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے محمد نواز کو بخار ہو رہا ہے، اس لیے شاداب خان کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے، ہم کھیل کے تینوں شعبوں میں بہتر کھیل پیش کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے دیکھا کہ یہاں کی کنڈیشنز اسپنرز اور دوسری بیٹنگ میں فاسٹ باؤلرز کے لیے سازگار ہوتی ہیں، اس لیے ہم نے پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈسڑکٹ پلوامہ ٹینس بال کرکٹ چمپئن شپ اختتام پزیر

افغان کپتان نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھی ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کرنا چاہتے تھے لیکن ٹاس ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے، ہمیں اچھی کرکٹ کھیلنی ہے۔
دونوں ہی ٹیموں کو ورلڈ کپ میں جیت کی اشد ضرورت ہے جہاں پاکستان کی ٹیم کو اپنے ابتدائی میچوں میں فتح کے بعد لگاتار دونوں میچوں میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔
پہلے میچ میں اسے بھارت نے یکطرفہ مقابلے کے بعد شکست دی جب کہ دوسرے میچ آسٹریلیا نے پاکستان کو 62 رنز سے ہرایا۔

آن لائن گیمنگ سے ڈیڑھ کروڑ روپے جیتنے کے بعد پولیس آفسر ملازمت سے برطرف

افغانستان کے خلاف پاکستان کا ٹاکرا آسان نہیں ہوگا البتہ اعدادوشمار کی اگر بات کی جائے تو دونوں ٹیمیں اب تک 7 بار آمنے سامنے آئی ہیں اور پاکستان کی تمام میچز میں فتح ہوئی ہے لیکن افغانستان سے ہر مقابلہ سنسنی خیز ہی رہا ہے۔
افغانستان نے دفاعی چیمپیئن انگلینڈ کو شکست دے کر ورلڈ کپ کا بڑا اپ سیٹ کیا لیکن اس کے باوجود اسے اب تک تین میچوں میں شکست ہو چکی ہے۔
میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں:
پاکستان: بابر اعظم (کپتان )، امام الحق، عبداللہ شفیق، محمد رضوان، سعود شکیل، افتخار احمد، اسامہ میر، شاداب خان، حسن علی، شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف

افغانستان: حشمت اللہ شاہدی (کپتان)، رحمٰن اللہ گرباز، ابراہیم زدران، رحمت شاہ، محمد نبی، اکرام علی خیل، عظمت اللہ عمرزئی، راشد خان، مجیب الرحمٰن، نوین الحق، نور احمد

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں