اقراء پرواز
چاڑورہ بڈگام۔۔۔طالب علم
میرا قلم پہلی بار رکنے لگا ہے۔ معلوم نہیں کیا لکھنا چاہتا ہوں، یہ کہانی ہے یا زندگی کی حقیقت۔ شاید یہ کہانی بھی ہے اور زندگی کا ایک تجربہ بھی۔ اس کہانی کا تعلق میری زندگی کے اس حصے سے ہے جہاں میں نے ایک ایسی دوستی کو محسوس کیا جو دنیا کے سامنے کبھی عیاں نہیں ہوئی، ایک ایسا تعلق جس کا کوئی چہرہ نہیں، مگر پھر بھی میری زندگی کا اہم حصہ ہے۔
یہ کہانی ہے میری ایک عزیز دوست رابیہ کی، جسے لوگ ہمراز کے نام سے بھی جانتے ہیں۔ ہمراز، جو اپنے دل میں دوسروں کے راز چھپا کر رکھتی ہے۔ لوگ اسے محض ایک دوست سمجھتے ہیں، مگر میرے لیے وہ میری زندگی کا ایک ایسا پہلو ہے جو ہمیشہ مجھے تسلی دیتا ہے، مجھے سمجھاتا ہے، اور کبھی نہ کبھی مجھے ہنسا کر اور کبھی رلا کر میری زندگی کو خوبصورت بناتا ہے۔ ہماری دوستی ان سب دوستیوں سے الگ ہے جن میں ملاقاتیں ہوتی ہیں، باتیں ہوتی ہیں، اور چہرے دیکھے جاتے ہیں۔ میری اور رابیہ کی دوستی میں یہ سب کچھ نہیں تھا، مگر ایک عہد تھا، ایک وعدہ تھا جو ہمیشہ ہمارے درمیان زندہ رہا۔
میں اسے چہرہ دکھانے کو کہا۔ میں نے پوچھا، “رابیہ، تمہارا چہرہ کیوں نہیں دیکھنے دیتی ہو؟” وہ ہنس کر بات ٹال دیتی، کبھی خاموش ہو جاتی، مگر ہمیشہ کسی نہ کسی بہانے سے بات کو ٹال دیتی۔ اس کی یہ خاموشی مجھے کھلتی بھی تھی، مگر اُس کی دوستی کی گہرائی کا احساس بھی دلاتی تھی۔ شاید اُس کا یہ راز اس کی دوستی کو اور بھی خاص بناتا تھا۔
پھر ایک دن، ہم دونوں ایک سفر پر نکلے۔ یہ ایک حقیقی سفر بھی تھا اور ایک معنوی سفر بھی، جہاں ہمیں اپنی دوستی اور عزم کی کسوٹی پر خود کو پرکھنا تھا۔ منزل کا پتہ تھا، مگر راستے کی خبر نہیں تھی۔ راستے پر چلتے چلتے ہمیں کئی طرح کےمشکلات کا سامنا ہوا۔ کبھی دھوپ کی شدت نے ہمیں روکنے کی کوشش کی، کبھی راستے کی پیچیدگی نے ہمیں تھکادیا، مگر ہم دونوں نے ہار نہ مانی۔ رابیہ ہمیشہ کہتی تھی، “کوشش کرنے والے کبھی ہارتے نہیں، زندگی کی ہر مشکل میں وہی کامیاب ہوتے ہیں جو ہمت نہیں چھوڑتے۔”
راستے میں رابیہ کی باتیں مجھے حوصلہ دیتی رہیں۔ اُس نے مجھے زندگی کے بارے میں ایسے کئی راز بتائے جن کا مجھے پہلے کبھی علم نہ تھا۔ وہ مجھے بتاتی کہ زندگی کا ہر سفر آسان نہیں ہوتا، مگر اس میں خوبصورتی تب آتی ہے جب ہم مشکلات کے باوجود چلتے رہتے ہیں۔ اُس نے کہا، “دوستی صرف خوشیوں میں نہیں ہوتی، دکھ کے لمحوں میں بھی اس کا امتحان ہوتا ہے۔ جب دوست ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے رہتے ہیں، تو زندگی کی کٹھن راہیں بھی آسان ہو جاتی ہیں۔”
راستے میں کئی بار ایسا ہوا کہ میں تھک کر بیٹھ جانا چاہتاتھا، ہار ماننا چاہتا تھا، مگر رابیہ نے مجھے سنبھالا، مجھے سہارا دیا، اور میرے دل میں امید کی شمع روشن رکھی۔ اُس کے الفاظ میں ایک ایسی طاقت تھی کہ میں ہر بار پھر سے اٹھ کھڑا ہوتا۔ اُس کی دوستی کی وجہ سے میں نے سیکھا کہ دوستی میں وفا، محبت، اور قربانی کا جو رنگ ہوتا ہے، وہ کسی اور تعلق میں نہیں ملتا۔
آخرکار، ہم اپنی منزل تک پہنچ گئے۔ ہم نے اپنی کوشش کو کامیابی میں بدل دیا۔ جب ہم واپس لوٹے تو ہمارے درمیان اور بھی گہری باتیں ہوئیں، ایسی باتیں جو دل کو چھو گئیں۔ مجھے معلوم ہوا کہ رابیہ کی زندگی بھی ایک کہانی ہے، ایک ایسی کہانی جو شاید کسی نے نہ سنی ہو، مگر اُس کی ہر بات میں زندگی کے تجربات چھپے ہوئے تھے۔ اُس دن سے ہماری دوستی اور بھی مضبوط ہو گئی۔ رابیہ نے میری زندگی میں ایسی خوشبو بکھیر دی جس نے مجھے ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔
آج یہ تحریر لکھنے کا مقصد بس اتنا ہے کہ زندگی میں اگر دوستی کرو تو اس میں سچائی اور وفا ہونی چاہیے۔ دوستی کا مطلب محض ایک دوسرے سے ملنا، باتیں کرنا یا خوشیاں بانٹنا نہیں ہوتا۔ یہ تعلق اس سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ ایک ایسا وعدہ ہے جو وقت اور حالات کے ساتھ مضبوط ہوتا جاتاہے، جو دکھ اور سکھ میں ایک دوسرے کا ساتھ دیتا ہے۔ اور یہ عہد ہمیشہ قائم رہتا ہے۔
دوستی کا اصل مطلب یہ ہے کہ ہم اپنے دوست کی خوشی اور دکھ میں ساتھ ہوں، چاہے حالات کیسے بھی ہوں۔ ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ دوستی کا وعدہ نبھانا، زندگی کا سب سے خوبصورت اور سب سے مشکل فریضہ ہے۔ اس کہانی کا پیغام یہی ہے کہ کوشش کرنے والے کبھی نہیں ہارتے، اور جب دوستی کرو تو اسے ایسے نبھاؤ جیسے کہ یہ زندگی کا سب سے بڑا وعدہ ہو۔
�����