خاموش کے فائدے اور زیادہ بولنے کے نقصانات 0

خاموش کے فائدے اور زیادہ بولنے کے نقصانات

شاه زبیر

خاموشی سے مراد ہے اپنی زبان بند رکھنا کویی بات نہ کرنا جب بات کرنے کی ضرورت پڑے تب بات کرنا اسے خاموشی کہتے ہے ۔ اسلام میں خاموش رہنے کی بہت فضیلت ہے ۔ چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو خاموش رہا وہ (‏کئی اذیتوں سے) نجات پائے گا۔“
حضرت سیِّدُناابوہریر ہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ پیارے مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’ خاموشی سب سے بلند عبادت ہے۔ ‘‘ ([6]
حضرت سیِّدُنامُحْرِزبن زُہَیْراَسلمی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ مصطفٰے جانِ رحمت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشادفرمایا: ’’ خاموشی عالِم کی زینت اورجاہل کا پردہ ہے۔
آپ کو یہ بات معلوم ہوگی کہ خاموشی کے بے شمار فائدے ہے دنیا میں بھی اور آخرت کے دن بھی ۔ خاموشی سے ہی انسان نجات پاتا ہے ۔ خاموشی سے انسان بری اور غلط سے دور رہتا ہے ۔ خاموشی کے تو بے شمار فایدے ہے مگر میں کچھ کا ذکر کرنا چاہونگا۔ خاموشی اسلام میں ایک عبادت ہے جو بنا جسمانی مشقت اٹھائے بغیر بہترین عبادت ہے ۔ خاموشی آرائش و زیبائش کیے بغیر زینت اور عزت و شان بڑھانے والی عبادت ۔ خاموشی بادشاہت واقتدار کے بغیر رعب و دبدبہ ہے ۔ خاموشی نامہ اعمال میں گناہوں کے اندراج سے حفاظت۔ خاموشی ایک عظیم و شان عبادت ہے اسلام میں لیکن انسان کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ ہم نجات حاصل کرسکتے۔
اللہ تعالٰی نے انسان کو بولنے کا فن عطا کیا تاکہ یہ میری عبادت زبان سے سکھے اور دنیا میں زندگی اچھی طرح گزار سکھے ۔ میں نے آپ کو پہلے ہی یہ بات بتا دی کہ خاموشی ایک عظیم عبادت ہے ۔ لیکن انسان کو جب بات کرنے کی ضرورت پڑھتی ہے تو وہ بہت ساری باتیں ایک ساتھ کر لیتا ہے جن باتوں کی کویی ضرورت ہی نہیں ہوتی ۔ بلکہ اپنا اور دوسروں کا وقت ضایہ ہو جاتا ہے ۔ اور ان باتوں سے کچھ حاصل بھی نہیں ہوتا نہ ان باتوں کا کویی معنی و مقصد ہوتا ہے ۔ اور جب انسان زیادہ زیادہ باتیں کرتا ہے تو وہ اکثر اس میں فضول باتیں بھی بھول دیتا ہے ۔ جس سے اسلام نے ہمیں منع کیا ہے ۔چناچہ حدیث پاک میں ہے کہرسول اللہ ﷺلم نے ارشاد فرمایا:
” انسان کی اکثر خطائیں اس کی زبان سے سرزد ہوتی ہیں۔“
المعجم الكبير للطبراني: 10446 ، حديث صحيح)
اب بات آپ کو سمجھ میں اگیی ہوگی کہ خاموش رہنے میں کتنے دنیائے و اخروی فایدے ہے ۔ اور خاموشی نجات کا ذریعہ ہے ۔غزت و وقار کا ذریعہ ہے ۔ اور خاموشی کے جسمانی فایدے بھی ہے ۔ لہذا ہمیں زیادہ بولنے سے پرہیز کرنے چاہئیں اور اکثر خاموشی اختیار کرنی چاہیے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں