دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کے لئے مضبوط موقف کی ضرورت 0

دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کے لئے مضبوط موقف کی ضرورت

اداریہ

چھ اور سات اپریل کی درمیانی شب ہندوستانی فضائیہ نے اوپریشن سیندور کے تحت پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر کامیاب کارروائی کرکے یہ واضح پیغام دیا کہ دہشت گردی کے کسی بھی واقعے کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ پہلاگام میں معصوم اور بے گناہ سیاحوں کی شہادت کا بدلہ لے کر ہندوستان نے اپنی قوتِ ارادی اور عزم کا ثبوت دیا ہے۔ یہ کارروائی نہ صرف دہشت گردوں کے حوصلے پست کرنے کے لیے اہم تھی بلکہ عالمی برادری کے لیے ایک مضبوط پیغام بھی ہے کہ ہندوستان اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھائے گا۔پہلگام میں دہشت گردانہ حملے، جس میں 26 معصوم سیاحوں کی جانیں گئیں، نے پورے ملک کو غم و غصے میں مبتلا کر دیا تھا۔ ہندوستان کی جانب سے فضائی کارروائی ایک بروقت اور مؤثر اقدام تھا جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ دہشت گردوں اور ان کے پشت پناہوں کو بخشا نہیں جائے گا۔ اس کارروائی نے یہ بھی واضح کر دیا کہ ہندوستان اپنی خودمختاری اور شہریوں کی حفاظت کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے اور دنیا کے دباؤ کو نظرانداز کرتے ہوئے فیصلہ کن کارروائی کر سکتا ہے۔پاکستان کی جانب سے فائر بندی کی خلاف ورزی اور پونچھ و راجوری کے سرحدی علاقوں میں وحشیانہ گولہ باری نے اس کے جارحانہ عزائم کو ایک بار پھر بے نقاب کیا ہے۔ بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنانا اور انسانی جانوں کا ضیاع پاکستان کی غیرذمہ دارانہ پالیسیوں کا حصہ بن چکا ہے۔ عالمی برادری کو ان واقعات کا نوٹس لینا چاہیے اور پاکستان کو مجبور کرنا چاہیے کہ وہ دہشت گردوں کو پناہ دینے اور سرحدی خلاف ورزیوں سے باز آئے۔ہندوستان کا مؤقف واضح ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کسی بھی حد تک جایا جائے گا۔ وزیرِ اعظم اور فوجی قیادت نے یہ باور کرایا ہے کہ ملک کے اندر یا باہر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔ یہ عزم نہ صرف ہندوستان کے شہریوں میں اعتماد پیدا کرتا ہے بلکہ دشمنوں کے عزائم کو بھی خاک میں ملا دیتا ہے۔عالمی برادری کا کردار بھی ان حالات میں انتہائی اہم ہو جاتا ہے۔ پاکستان کو دہشت گردوں کی پشت پناہی سے باز رکھنے کے لیے سخت دباؤ ڈالنا ضروری ہے۔ اگر دنیا نے اس خطرے کو نظرانداز کیا تو یہ دہشت گردی عالمی امن کے لیے مزید خطرناک بن سکتی ہے۔ پاکستان کی جانب سے فائر بندی کی خلاف ورزی اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا اس بات کا ثبوت ہے کہ دہشت گردی کی جڑیں کتنی گہری ہیں۔ ان حالات میں ہندوستان کو اپنے دفاعی اقدامات مزید مضبوط کرنے اور عالمی سطح پر سفارتی دباؤ بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا پاکستان کوئی جوابی کاروائی کرتا ہے؟ اگر ہاں تو پھر سلسلہ طویل ہوتا جائے گا جس سے مزید انسانی جانوں کے ضیاع کا احتمال ہے –

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں