اداریہ
جموں و کشمیر اپنی قدرتی خوبصورتی، دلکش مناظر اور مہمان نوازی کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ ہر سال یہاں لاکھوں سیاح آتے ہیں، جس سے مقامی معیشت کو بڑا سہارا ملتا ہے۔ خاص طور پر ہاؤس بوٹ مالکان، ٹیکسی ڈرائیور، مرکبان، اور ہوٹل مالکان کی زندگی کا انحصار سیاحت پر ہے۔ گزشتہ برس یہاں تقریباً دو کروڑ سیاحوں کی آمد نے معیشت میں نئی روح پھونکی اور لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے۔ تاہم، حالیہ واقعہ، جس میں پہلگام کے مقام پر مسلح افراد نے سیاحوں پر حملہ کر کے 28 معصوم جانیں لے لیں، نے اس خوشحالی پر گہرے سائے ڈال دیے ہیں۔یہ حملہ نہ صرف انسانی جانوں کا نقصان ہے بلکہ اس کے اثرات سیاحت کے شعبے پر بھی مہلک ثابت ہو سکتے ہیں۔ ایسے واقعات سے امن و امان کی صورتحال پر سوال اٹھتے ہیں اور لوگوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ سیاحت ایک ایسا شعبہ ہے جو اعتماد پر قائم ہے؛ سیاح صرف وہاں جاتے ہیں جہاں انہیں اپنی سلامتی کی مکمل یقین دہانی ہو۔ یہ حملہ مستقبل قریب میں سیاحت کے حجم میں نمایاں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔یہ اندوہناک واقعہ سیاحت پر کئی طرح کے منفی اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ پہلے، یہ جموں و کشمیر کے بارے میں بین الاقوامی سطح پر ایک منفی تاثر پیدا کر سکتا ہے، جس کے نتیجے میں غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں کمی آئے گی۔ دوسرا، گھریلو سیاح بھی اپنی حفاظت کے حوالے سے فکر مند ہو سکتے ہیں، جس کے باعث وہ اپنی سفری منصوبہ بندی پر نظر ثانی کریں گے۔مقامی معیشت پر بھی اس کے سنگین اثرات ہوں گے۔ جموں و کشمیر میں سیاحت سے منسلک ہزاروں خاندان ایسے ہیں جن کی روزی روٹی براہ راست اس صنعت سے جڑی ہے۔ اگر سیاحوں کی آمد کم ہوئی تو ان خاندانوں کے مالی حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔اس صورت حال میں حکومت اور انتظامیہ پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ سب سے پہلے، ایسے واقعات کی شفاف تحقیقات ضروری ہیں تاکہ مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے اور عوام کے اعتماد کو بحال کیا جا سکے۔ دوسرا، حکومت کو حفاظتی اقدامات کو بہتر بنانا ہوگا تاکہ سیاحوں کو تحفظ کا یقین دلایا جا سکے۔ پہلگام اور دیگر سیاحتی مقامات پر سیکیورٹی کو مضبوط کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔عوام اور میڈیا کو بھی اس نازک صورتحال میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ اشتعال انگیز بیانات اور غیر ضروری خوف و ہراس پھیلانے سے گریز کیا جائے۔ میڈیا کو چاہیے کہ وہ ریاست کے سیاحتی شعبے کی بحالی کے لیے مثبت رپورٹنگ کرے اور سیاحوں کو اعتماد میں لینے کے لیے متوازن رپورٹنگ کا سہارا لے۔ تاہم، حکومت، مقامی لوگوں، اور میڈیا کی مشترکہ کوششوں سے اس نقصان کا ازالہ ممکن ہے۔ سیاحت جموں و کشمیر کی شناخت اور معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، اور اسے محفوظ رکھنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔