اداریہ
یکم اپریل سے جموں و کشمیر یونین ٹیریٹری حکومت کی جانب سے خواتین کو روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (RTC) کی گاڑیوں میں مفت سفر کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ یہ فیصلہ جہاں ایک جانب خواتین کے لیے راحت اور خوشی کا باعث بن رہا ہے، وہیں دوسری جانب نجی پبلک ٹرانسپورٹرز میں اضطراب اور عدم اطمینان کی فضا پیدا کر رہا ہے۔ حکومت کے اس فیصلے کے مختلف پہلوؤں پر غور ضروری ہے تاکہ اس کے اثرات کا بہتر اندازہ لگایا جا سکے۔اس سہولت کو خواتین کی نقل و حرکت کے حوالے سے ایک اہم اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ دیہی اور شہری علاقوں میں خواتین کو اکثر مالی مشکلات کے باعث آمدورفت میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مفت سفر کی یہ سہولت خواتین کو تعلیم، روزگار اور دیگر سماجی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لینے کا موقع فراہم کرے گی۔ اس اقدام سے خواتین کی خودمختاری اور ان کے لیے مواقع کی فراہمی میں اضافہ ہو سکتا ہے، جو کسی بھی ترقی پسند معاشرے کی بنیادی ضرورت ہے-دوسری جانب نجی ٹرانسپورٹرز نے اس فیصلے کو اپنی روزی روٹی پر ضرب قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مفت سفر کی سہولت سے ان کے کاروبار کو نقصان پہنچ رہا ہے، کیونکہ خواتین، جو ایک بڑی تعداد میں ان کی خدمات استعمال کرتی تھیں، اب مفت سرکاری سہولت کا رخ کر رہی ہیں۔ نجی ٹرانسپورٹرز کے مطابق، اگر حکومت واقعی عوام کو سہولت فراہم کرنا چاہتی تھی تو بہتر ہوتا کہ وہ بجلی، گیس سیلنڈر یا دیگر ضروریات پر سبسڈی دیتی۔ یہ اقدامات زیادہ موثر ثابت ہو سکتے تھے اور عوامی حمایت بھی حاصل کرتے۔حکومت کی جانب سے یہ اقدام بلا شبہ خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے ایک مثبت کوشش ہے، لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ زیادہ تر سیاسی مقاصد کے تحت کیا گیا ہے۔ حکومت نے اپنے انتخابی منشور میں عوام کو جو وعدے کیے تھے، ان میں سے کئی وعدے وفا نہیں ہو سکے۔ گیس سیلنڈر کی بڑھتی قیمتوں اور بجلی کے بلوں میں کمی جیسے مسائل اب بھی حل طلب ہیں۔ اس لیے یہ فیصلہ کچھ حلقوں میں محض عوامی توجہ حاصل کرنے کی ایک کوشش سمجھا جا رہا ہے۔یہ بھی دیکھنے کی ضرورت ہے کہ یہ سہولت کب تک اور کس حد تک برقرار رکھی جا سکتی ہے۔ سرکاری خزانے پر اس فیصلے کا بوجھ پڑے گا، جسے طویل مدتی بنیادوں پر برقرار رکھنا ایک چیلنج بن سکتا ہے۔ حکومت کو اس اقدام کے پائیدار حل کے لیے مناسب حکمت عملی ترتیب دینی ہوگی تاکہ نہ تو سرکاری وسائل پر غیر ضروری دباؤ بڑھے اور نہ ہی نجی ٹرانسپورٹرز متاثر ہوں۔