کلمئہِ کفر سے ہے مرتد آج 0

کلمئہِ کفر سے ہے مرتد آج

غزل
میم عین لاڈلہ

کلمئہِ کفر سے ہے مرتد آج
حد سے گزرا ہے جو بھی بے حد آج
ظلم کرتا ہے وہ غریبوں پر
ہیں خفا جس سے لوگ بے حد آج
ہم محبت میں جیتے مرتے ہیں
روک پائے نہ کوئی سرحد آج
جو بھی کرتے ہیں قوم کی خدمت
ساتھ رکھتے ہیں وہ بھی مقصد آج
ہم بٹھاتے ہیں جن کو پلکوں پر
سونپ دیتے ہیں ان کو مسند آج
تم شہادت سے کیا ڈراتے ہو؟
آ دکھا دوں تمہیں بھی مشہد آج
لاڈلہ ہے وہی نشانے پر
کوئی احمد ہو کہ محمد آج

میم عین لاڈلہ
حوض اسٹریٹ, کولکاتہ ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں