غزل
عمران راقم
صحرا سا دل یہ لگتا ہے گلزار کے بغیر
ہلچل نہیں ہے زیست میں دلدارکےبغیر
آئے تھے ایسے دن بھی تو غربت کی راہ میں
جب روزے میں نے کھولےتھے افطار کے بغیر
سونے کے جسم والے کا ظاہر ہوحسن بھی
کھڑکی لگی ہے شیشے کی دیوار کے بغیر
ٹی وی کا دور اب نہیں ، موبائل کا یہ ہے
ہر اک خبر ہی ملتی ہے اخبار کے بغیر
ہر قافلے میں میر کی پہچان کچھ نہیں
اک جیسےلگتے ہیں سبھی دستار کے بغیر
کردار سے ہوئے سبھی مغلوب دین سے
جیتی ہے جنگ سینکڑوں تلوار کے بغیر
چنگل میں رہنے والوں کا اپنا اصول ہے
ہوتا نہیں ہے فیصلہ سردار کے بغیر
تپنا پڑےگا آگ کی بھٹی میں ہر پہر
تخلیق یوں نہ ہوتی ہے افکار کے بغیر
گلشن حسین لگتا ہے کلیوں سے ، پھول سے
بیوہ سی شکل لگتی ہے سنگار کے بغیر
جم غفیر لوگوں کا محفل میں ہے مگر
اسٹیج سونا سونا ہے فنکار کے بغیر
جوکاروباری لوگ ہیں راقم وہ آج کل
بےچین ہیں وہ صرف خریدار کے بغیر
عمران راقم
9163916117 / 9062102672