جموں و کشمیر کلچرل اکیڈیمی کی طرف سے تقریب کا انعقاد
ندائے کشمیر
بارہمولہ//جموں اینڈ کشمیر اکیڈمی آف آرٹ،کلچر اینڈ لینگویجزسری نگر کے اہتمام اور گورنمنٹ ڈگری کالج برائے خواتین بارہمولہ کے اشتراک سے ایک روزہ سمینار بعنوان ’’اردوادب اور تانیثیت ‘‘کا انعقاد کیا گیا۔سمینار کے دوران پروفیسر ڈاکٹر شفیقہ پروین نے صدارت کی جب کہ پروفیسر نیلوفر بٹ میزبان اعلی کی حیثیت سے اور محترمہ رخسانہ جبین ،ڈاکٹر شبنم عشائی اور ڈاکٹر نکہت نذر مہمانان کی حیثیت سے ایوان صدارت میں موجود تھیں۔پروگرام کے آغاز میں پروفیسر نیلوفر بھٹ نے والہانہ انذاز میں سیمنار میں آئے ہوئے مہمانوں کا استقبال کیا۔اس موقع پر ایڈیٹر شیرازہ اردو محمد سلیم سالک نے اکیڈمی کی ادبی اور ثقافتی سرگرمیوں اور اغراض و مقاصد کا بھرپور خاکہ پیش کیا۔اس نشست کے دوران ڈاکٹر کوثر رسول نے اپنا مفصل کلیدی مقالہ بہ عنوان’’ اردوادب اور تانیثیت ‘‘پیش کیا۔ اپنے موضوع کا بھر پور احاطہ کرنے والے اس مقالہ کو حاضرین نے بے حد سراہا ۔سمینار میں ایک مذاکرے اور مباحثے کا انعقاد کیا گیا ہے جس کا موضوع اردوادب اور تانیثیت ‘‘ تھا۔ اس مذاکرے میں ڈاکٹر نصرت جبین ،ڈاکٹر حنانہ برجیس اورڈاکٹر رافعہ ولی نے حصہ لیا۔ اس دوران سوالات کا سلسلہ بھی چل پڑا جس کا شرکاء نے تسلی بخش جوابات دیئے۔ اس مباحثے میں سلیم سالک نے moderator کا کردار ادا کیا۔تقریب میں شیرازہ اردو کی خصوصی اشاعت ’’ڈاکٹر ترنم ریاض نمبر‘‘اور سال نامہ ہماراادب کا خاص نمبر ’’فن نظم نگاری نمبرجلد 1‘‘،فن ترجمہ نگاری نمبرجلد 1‘‘ کے علاوہ شمالی کشمیر کے معروف اردو شاعر ڈاکٹر احمد منظور کا تازہ شعری مجموعہ ’’شاخ خزاں پر ملول پرندے ‘‘کی رسم رونمائی انجام دی گئی۔تقریب کے دوسرے حصے میں خواتین کا مشاعرہ منعقد کیا گیا جس میں شبینہ آرائ،قاضی افروزہ،روشن آراء ،رضیہ حیدر،کوثر رسول،حنانہ برجیس،نکہت نذر ،شبنم عشائی،رخسانہ جبین،پروفیسر شفیقہ پروین نے اپنا کلام پیش کیا۔اس کے علاوہ کالج کی چند طالبات نے بھی مشاعرے میں شرکت کی جن میں فاطمہ بتول،افشانہ فیروز،گلشن ،سلمہ بانو اور نزہت عزیز شامل ہیں۔آخر پر ڈاکٹر نکہت نذر،ڈاکٹر شبنم عشائی اور محترمہ رخسانہ جبین نے اپنا کلام پیش کرنے کے علاوہ کلچرل اکیڈمی کی کاوشوں کی سراہنا کی اور ساتھ ہی سمینار کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کالج انتظامیہ کو خراج تحسین پیش کیا۔اپنے صدارتی خطبے میں پروفیسر ڈاکٹر شفیقہ پروین صاحبہ نے سمینار کے حوالے سے منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی سنجیدہ محفلیں منعقد کرنا وقت کی ایک اہم ضرورت ہے۔آج کا موضوع ’’اردوادب اور تانیثیت ‘‘ اپنی نوعیت کی ایک اہم کوشش ہے۔تقریب کے دوران جو علم وادب اور زندگی کے مختلف طبقات کے ساتھ تعلق رکھنے والی مقتدر شخصیات موجود رہیں ان میں جی ایم ماہر، ناصر ضمیر، زبیر قریشی،پروفیسر نثار احمد لون،پروفیسر اصغر رسول،ڈاکٹر طاہر محمود ڈار، حارث حمزہ، زاہد خان ، شیخ منصور ، ڈاکٹر احمد منظور،مشتاق سوپوری اور کالج کی طالبات کی ایک کثیر تعداد شامل ہے۔تقریب کے دوران نظامت کے فرائض روحی سلطانہ نے احسن طریقے سے انجام دئے۔آخر پر مہمانوں کا اظہار تشکر پروفیسر محمد یوسف وانی نے کیا۔ سمینار کو کامیاب بنانے کے لئے کالج کارڈینٹیر پروفیسر محمد یوسف وانی، پروگرام کارڑنیٹر ڈاکٹر محمد اقبال لون،امیتاز احمد شرقی اور فاروق احمد بٹ نے کلیدی رول ادا کیا۔