نشہ آور چیزوں کا استعمال اور بڑھتا رجحان 120

نشہ آور چیزوں کا استعمال اور بڑھتا رجحان

انتظامیہ سے لیکر والدین ٹس سے مس نہیں

وانی مشتاق۔۔۔ دانگام شوپیان

 

ایک زمانے میں سگریٹ پینے والوں اور حقہ کا استعمال کرنے والوں کو حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا تھا اور نوش کرنے والے حضرات بھی چوری چھپے ہی اس کام کو انجام دیتے تھے لیکن زمانے کا ورق پلٹا، جدیدیت کا نعرہ لگایا گیا اور سگریٹ نوشی کو فروغ ملا۔ طالب علموں میں اس عادت کو پایا گیا تو اساتذہ صاحبان ان کا گھیراؤ تنگ کرنے میں کامیاب رہتے تھے۔۔ ۔
الیکٹرانک میڈیا و پرنٹ میڈیا کی بدولت سے ایسی تصاویر اور ویڈیوز سامنے آرہی ہیں کہ ایک با ضمیر اور زندہ دل انسان کا سر شرم سے جھک جاتا ہے کیونکہ ان وائرل ویڈیوز میں اکثر و بیشتر اسکولی بچوں یعنی نونہالوں کو سگریٹ نوشی کا استعمال کرتے ہوئے دیکھایا جاتا ہے
اب بات بلکل صاف ہے پانی سر سے اوپر جا چکا ہے ایسے واقعات آیے روز رونما ہوتے رہتے ہیں لہذا اساتذہ صاحبان سے یہی توقع کی جاتی ہے کہ وہ ایسے قصوروار طلبہ کا گھیراؤ تنگ کرنے میں کامیاب رہینگے اور ان کے ساتھ کم از کم وہی سلوک برتا جائے گا جو کہ ایسے افراد کے ساتھ 1990 کی دہائی میں کیا جاتا تھا۔ لیکن یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ آج کل والدین کے ساتھ ساتھ اساتذہ صاحبان بھی بے حسی کے عالم میں آنکھوں پر پردہ اوڑھے نظر آتے ہیں۔۔ جب ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں اور ذی حس شہری تک خاموش تماشائی کی حیثیت اختیار کرتے ہیں تو یہ کہنا شاید بے جا نہ ہوگا کہ۔۔۔ ” انا للّٰہ وانا الیہ راجعون”
اب تو عالم یہ ہے کہ ماں باپ اپنے بچوں کو سگریٹ پیتے دیکھ فخر محسوس کرتے ہیں لیکن اس کے دور رس نتائج سے بے خبر یہ والدین اپنے پاؤں پر خود ہی کلہاڑی مارنے والا کام کرتے ہیں۔۔ کیونکہ یہ عام سا سگریٹ پینے والا بچہ یہیں نہیں رکتا بلکہ اپنے گھر سے دور باہر کی سیر کرتے ہی یہ شریف زادہ ابDRUGS کا بے دریغ استعمال کرنے سے نہیں چوکتا۔۔ اس بات سےکسی کو انکار نہیں ہو سکتا کہ جب والدین حضرات اپنے لاڈلوں کو گھر سے دور تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے روانہ کرتے ہیں تو یہ ان کی توقع پر پورے نہیں اترتے کیونکہ نشہ آور چیزوں کی لت ان کو کہیں کا نہیں چھوڑتی۔۔۔ اب گھر سے دور یہ لاڈلے اپنی روایات اور تہذیب وتمدن کو پاؤں تلے روندنے میں بلکل بھی آر محسوس نہیں کرتے۔۔۔ ہمارے سماج میں بڑھتی ہوئی منشیات کا استعمال اس بات کی واضح دلیل ہے کہ کس طرح والدین اور اساتذہ صاحبان باخبر ہوتے ہوئے بھی اس زہر کو پھیلانے سے قاصر ہیں۔۔۔
انتظامیہ بھی خواب خرگوش میں نظر آرہے ہیں وہ بھی اس بات کو بخوبی جانتے ہوئے نظر انداز کر رہے ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہdrug addicts کو کھلے عام چھوٹ دی جا رہی ہے۔ ان جیسے بدمعاشوں کا crack down کرنا ہی بہتر ہوگا نہیں تو آنے والے وقت میں یہ ناسور بڑھتا ہی جائے گا۔ ابھی بھی ہمارے پاس وقت ہے جب ہم مل کر اس مرض کو قابو کر سکتے ہیں۔ لہذا ان جیسے واقعات کو روکنے کے لئے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ والدین حضرات، اساتذہ صاحبان اور انتظامیہ کو ایسے اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے جس سے ہماری نئی نسل نشہ آور چیزوں سے کوسوں دور رہے۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں