’کشمیر میںلاقانونیت اور جنگل راج جیسی صورتحال ‘ 111

سیول سکریٹریٹ دفاتر کی تقسیم دوریاں بڑھانے کا حربہ: محمد اکبر لون

سرینگر ؍22،جون؍ جموں اور نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمان ایڈوکیٹ محمد اکبر لون نے سکریٹریٹ کے دفاتر کی تقسیم اور کلیدی محکموں کو جموں میں ہی رکھنے کے اقدام کو مایوس کُن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام نہ صرف کشمیر کو کمزور کردے گا بلکہ یہاں کے دفاتر کے کام کاج پر اس کا بہت برا اثر پڑے گا ۔اطلاعات کے مطابق انہوں نے کہا کہ یہ اقدام عوام مخالف ہے اور اس کا براہ راست اثر یہاں کے عوام پر پڑے گا۔ اس قسم کے احکامات غیر حقیقت پسندانہ ہے اور ایک ایسے وقت میں جب کشمیر میں کورونا متاثرین کی تعداد میں روز بہ روز اضافہ ہوتا جارہا ہے ، ایسے اقدامات سے ریلیف اور بچائو کارروائیوں پر بہت بُرا اثر پڑ سکتا ہے۔ محمد اکبر لون نے کہا کہ جن کلیدی محکموں کو جموں میں رکھنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں ،کشمیر میں ان محکموں کے زمینی سطح پر کام پر بری طرح متاثر ہوگا۔کشمیر میں صحت عامہ اس وقت بدترین اور خوفناک دور سے گذر رہا ہے اور حکومت نے کی طرف سے محکمہ صحت اور میڈیکل ایجوکیشن کے علاوہ دیگر مختلف محکموں کو جموں میں ہی رکھنے سے یہاں ان محکموں میں احتساب اور جوابدہی کا فقدان ہوگا جو انتظامی انتشار اورخلفشار کا سبب بن جائے گا۔محمد اکبر لون نے کہا کہ اس اقدام سے دونوں خطوں میں توازن برقرار رکھنے کے دعوے بھی سراب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ایسے اقدامات سے کشمیر میں احساسِ بیگانگی کو مزید تقویت ملے گی۔دربار مو کیساتھ تمام دفاتر کی منتقلی سے عوام کو اپنی دہلیز پر مسائل و مشکلات کا ازالہ کرنے کی سہولت ملتی تھی۔پسماندہ اور غریب طبقہ کے لوگ اپنے مسائل کا ازالہ کرانے کیلئے جموں کیسے جاسکتے ہیں؟ اس کے اخراجات کون ادا کرے گا؟رکن پارلیمان نے کہا کہ دربار کی منتقلی صرف دفاتر کی منتقلی تک ہی محدود نہیں تھی بلکہ اس سے خطوں کا آپسی رشتہ اور عوام سے عوام کا رابطہ دہائیوں سے برقرار تھا لیکن یہ اقدام جموں وکشمیر کے عوام کو ایک دوسرے دور کرنا اور یہاں مزید تقسیم کرنے کا حربہ نظر آرہا ہے۔/کے این ایس

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں