پہلا قاتل 74

پہلا قاتل

خلیل مہر زاری

بچپن سے ہی تجھ کو چاہا، بس تجھ سے ہی پیار کیا
میری ہر اک سانس میں تیرا نام ہمیشہ شامل تھا
میری آنکھیں تیری ہی تصویر بنایا کرتی تھیں
میرے دل کی ہر دھڑکن تیرا پیار بھرا دل تھا

میں نے تیرے انگوں کی ہر رعنائی پر گیت لکھے
چاند بناکر تیری ہر اک انگڑائی پر گیت لکھے
رُخ کو نُورِ صُبح لکھا تو زُلفوں کو شب تار لکھا
تیری جھیل سی انکھڑیوں کی گہرائی پر گیت لکھا

تیرے رُخ کے دیپ سے میرے پیار کی دنیا روشن تھی
تیری مہکی زلفیں جنت کا پُر کیف نظارہ تھیں
تیرے لب کی ہر جُنبش گلزار کھلایا کرتی تھی
تیری نظریں میری محبت کا بھر پُور اشارہ تھیں

تجھ کو پانے کے لئے میں نے دنیا بھر کو چھوڑا
اپنے جسم کو چھوڑ کے اپنے پہلو میں محصور ہوا
تیرے چہرے میں کھو میں اپنا چہرہ بھول گیا
تیری پرچھائی میں ڈوبا تو خود سے بھی دُور ہوا

بچپن سے ہی تجھ کو چاہا، بس تجھ سے ہی پیار کیا
تیرا جسم ہی میری انا کے ہر رستے میں حامل تھا
تجھ سے جب بچھڑا تو میں نے بے حد یہ محسوس کیا
تیرا پیار ہی میری ذات کا سب سے پہلا قاتل تھا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں