جہلم سانحہ : تین لاپتہ افراد میں سے ایک کمسن طالب علم کی نعش 11روز بعد ملی 0

بٹوارہ سرینگر کے قریب اسکولی بچوں کو دریائے جہلم پار کرانے کے دوران کشتی دریا میں الٹ گئی

دو کمسن بچے ، ان کی والدہ سمیت 6افراد ڈوب کر لقمہ اجل ، باپ بیٹے سمیت تین لاپتہ ، 10کو بچا لیا گیا

سرینگر /16اپریل / سرینگر کے گنڈ بل بٹوارہ علاقے میں اس وقت قیامت صغری بپا ہوئی جب دریائے جہلم میںکشتی الٹ جانے کے نتیجے میں دو کمسن بچے اور ان کی والدہ سمیت 6افراد ڈوب کر لقمہ اجل بن گئے جبکہ 10کو بچا لیا گیااورباپ بیٹے سمیت تین افراد ہنوز لاپتہ ہے ۔ ادھر ڈوب کر لقمہ اجل بننے والے وافراد کی نعشیں جونہی آبائی علاقے میں پہنچائی گئی تو وہاں صف ماتم بچھ گئی اور ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں ان کا نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد انہیں پُر نم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا ۔ سی این آئی کے مطابق سرینگر کے بٹوارہ علاقے میں منگل کی صبح اس وقت دل دہلانے والا واقعہ پیش آیا جب ایک کشتی جس میں قریب 19افراد سوار تھے دریائے جہلم کے بیچ و بیچ الٹ گئے ۔ کشتی الٹ جانے کے نتیجے میں اس میں سوار کئی کمسن بچوں اور خواتین سمیت تمام افراد پانی میں ڈوب گئے جس کے بعد وہاں چیخ و پکار کی آوازیں فضا میں سنائی دی ۔ چیخ و پکار کی آواز فضا میں سنائی دینے کے بعد مقامی لوگ وہاں پہنچ گئے جنہوں نے حکام کو متعلقہ کیا جس کے بعد ایس ڈی آر ایف اور این ڈی آر ایف کی ٹیمیں جہلم میںکود پڑی اور وہاں پانی میں ڈوب جانے والے افراد کو بچانے کیلئے کارروائی شروع کر دی تاہم بچائو کارورائی کے دورون صرف دس افراد کو بچایا جا سکا اور پانچ کمسن طلباء سمیت 6 افراد ڈوب گئے جبکہ تین ہنوز لاپتہ ہے ۔ پانی میںڈوب کر از جاں ہونے والے میںسے ایک خاتون اورا س کے دو بچے بھی شامل ہے ۔ اس حادثے میںمرنے والوں کی شناخت شبیر احمد بٹ ولد بشیر احمد بٹ ساکنہ گنڈبل، رضہ دختر غلام محمد گوجری ساکنہ گنڈبل ، گلزار احمد ڈار ولد محمد جمال ڈار ساکنہ گنڈ بال ، فردوسہ زوجہ فیاض احمد ملک ساکنہ گنڈ بل اور اس کے دو بچے تنویر فیاض اور مدثر فیاض ساکنہ شیو پورہ شامل ہے ۔ پولیس کے ایک سنیئر آفیسر نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کمسن طلباء کو مقامی اسکول لے جانے والی کشتی الٹ گئی جس کے نتیجے میں 5 کمسن طالب علم ڈوب کر لقمہ اجل بن گئے اور اس میں ایک خاتون بھی موت کی آغوش میں چلی گئی ۔ انہوں نے بتایا کہ فوری کارورائی کے دوران 10افراد کو بچا لیا گیا ہے جبکہ تین اس میں ہنوز لاپتہ ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اس خبر کے فوراً بعد مقامی لوگوں کے علاوہ ایس ڈی آر ایف، این ڈی آر ایف، مقامی پولیس نے بڑے پیمانے پر بچاؤ آپریشن شروع کیا۔فوری طور پر 11 افراد کو تلاش کر کے ہسپتال منتقل کر دیا گیا تاہم ان میں سے 6 کو پہنچنے پر مردہ قرار دے دیا گیا جبکہ 5 کو داخل کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تین دیگر لاپتہ طلباء کی تلاش کیلئے بڑے پیمانے پر تلاش جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈویڑنل کمشنر کشمیر، آئی جی پی، کشمیر، ڈپٹی کمشنر سرینگر اور ایس ایس پی سری نگر گنڈبل بٹوارہ میں ہیں اور امدادی کارروائیوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔ادھر جونہی علاقے میں دلدوز حادثے میں مرنے والوں کی نعشیں پہنچائی گئی تو وہاں کہرام مچ گئی اور ہر طرف رقعت آمیز مناظر دیکھنے کو مل رہے تھے ۔ لقمہ اجل بننے والے وافراد کی نعشیں جونہی آبائی علاقے میں پہنچائی گئی تو وہاں صف ماتم بچھ گئی اور ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں ان کا نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد انہیں پُر نم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں