خدارا تم کرو اقرار یا انکار آنکھوں سے 106

خدارا تم کرو اقرار یا انکار آنکھوں سے

غزل
امتیاز احمد ضیآ۔۔۔ پونچھ

خدارا تم کرو اقرار یا انکار آنکھوں سے
کوئی تو فیصلہ ہو اے میری سرکار آنکھوں سے
تیری پازیب غزلیں گنگناتی ہے کبھی جاناں
نکلتے ہیں بہت سارے میرے اشعار آنکھوں سے
نہ ہلکا تو سمجھ ناداں یہ آنکھیں ہیں بہت گہری
کئی الجھے کئی سنورے میرے اے یار آنکھوں سے
نہ پوچھو غم بچھڑنے کا کہ آنسوں رُک نہیں پاتے
ہے دیکھا بارہا میں نے تجھے غمخوار آنکھوں سے
ضیا سمجھے گا تو کیسے سخن بھی عشق والوں کا
کیا کرتے ہیں وہ اکثر سبھی گفتار آنکھوں سے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں