نالہ شب کہاں سے اُٹھتا ہے 71

دن آرہے ہیں

یاور حبيب ڈار ۔۔۔بڈکوٹ ہندوارہ

ابھی سے بچھڑنے کے دن آ رہے ہیں
کہ رونے رُلانے کے دن آ رہے ہیں

سُنا ہے محبّت ہوئی ہے صنم سے
فضا میں مچلنے کے دن آ رہے ہیں

وہ مالک ہے میرا میری جان اُس کی
اُسی پہ لُٹا نے کے دن آ رہے ہیں

اِدھر سے سُنا ہے اُدھر سے کہا ہے
مرے پاس آنے کے دن آ رہے ہیں

اگر آپ الفت نہیں کرتے مجھ سے
تو لڑنے جھگڑنے کے دن آ رہے ہیں

نجانے وہ کتنے بہت دور بیٹھے
نگاہیں چُرانے کے دن آ رہے ہیں

جو اس نے کہا ہے وہ یاور سُنا ہے
ابھی سے چھپانے کے دن آ رہے ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں