انجمنِ فکرو فن علی گڑھ کی جانب سے کشمیری زبان کے پانچ سرکردہ قلمکاروں کو اعزازات 81

انجمنِ فکرو فن علی گڑھ کی جانب سے کشمیری زبان کے پانچ سرکردہ قلمکاروں کو اعزازات

پروفیسر گلشن مجید، شمشاد کرالی واری، عبدالخالق شمس، گلشن بدرنی، اور خالق پرویز اعزازات پانے والوں میں شامل

ندائے کشمیر/ادریس احمد//

کل یہاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں “اکیسویں صدی میں کشمیری نثری ادب“ موضوع کے تحت کشمیری سیکشن شعبئہ ماڈرن انڈین لنگویجز کے اہتمام سے دو روزہ قومی سمینار کے دوران کشمیری ادب و ثقافت کے تعیں گراں قدر خدمات انجام دینے والے پانچ سرکردہ ادیبوں اور قلمکاروں کو اعزازات سے نوازا گیا۔ یہ اعزات انہیں انجمنِ فکرو ثقافت علی گڑھ کےجانب سے عطا کئے گئے۔ اعزاز حاصل کرنے والوں میں پروفیسر گلشن مجید، شمشاد کرالی واری، عبدالخالق شمس، گلشن بدرنی، اور خالق پرویز اعزازات پانے والوں میں شامل۔ تقریب میں انجمنِ فکرو فن علی گڈھ کے صدر پروفیسر ضیاءالرحمان صدیقی، نائب صدر ڈاکٹر وسیم مشتاق وانی اور انجمن کے جنرل سیکریٹری پروفیسر مشتاق احمد منتطر موجود تھے۔ جنہوں نے اعزازات حاصل کرنے والی شخصیات کے ادبی اور ثقافتی کارناموں پر تفصیلی بات کی۔ پروفیسر گلشن مجید کو یہ اعزاز انکے علمی، ادبی اور فکشن تخلیقات میں ایک نئی روح پھونکنے کے اعتراف میں دیا گیا۔ معروف براڈکاسٹر شمشاد کرالہ واری کو ان کی ترجمہ کاری، تحقیق اور عوام میں کشمیری زبان مقبول بنانے کے اعتراف میں دیا گیا۔ بسیار نویس ادیب اور شاعر عبدالخالق شمس کو تواریخ اور تحقیق کے شعبے میں نماں اضافہ کرنے کے اعتراف میں دیا گیا۔ معروف ادیب، شاعر اور تھیٹرسٹ گلشن بدرنی کو یہ اعزاز ادبی اور ثقافتی سرگرمیوں کو عروج دینے اعتراف میں دیا گیا۔ جبکہ خالد پرویز کو اردو نثر میں گراں قدر مظاہرہ کرنے پر یہ اعزاز دیا گیا۔ اس تقریب کے دوران ان شخصیات کے ان کارناموں کا تفصیل سے ذکر کیا گیا۔ جن کارناموں کو دیکھ کر انہیں یہ اعزازات دئے گئے۔ یاد رہے یہ خصوصی تقریب علی گڈھ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ میں “اکیسویں صدی میں کشمیری نثری ادب“ موضوع کے تحت منعقدہ قومی سیمنار کے دوران تقسیم کی گی جس کا اہتمام کشمیری سیکشن شعبئہ ماڈرن انڈین لنگویجز نے کیا تھا۔ سمینار کا ابتدا 6 دسمبر کوعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز نے کیاتھا اس ابتدئی تقریب کی صدارت شعبہ ڈین فیکالٹی آف آرٹس پروفیسر ایس امتیاز حسنین نے کی۔ کلیدی خطبہ سابقہ سربراہ سنٹر آف سنٹرل ایشین سٹیڈیز کشمیر یونیورسٹی پروفیسر گلشن مجید نے پیش کیا۔جبکہ افتتاہی خطبہ معروف براڈکاسٹر شمشاد کرالہ واری نے پیش کیا۔استقبالیہ خطبہ شعبئہ ماڈرن انڈین لنگویجز، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے چیر مین پروفیسر مشتاق احمد زرگر منتظر نے پیش کیا۔ معروف محقق عبدالخالق شمس نے مہمان ذی وقار کی حثیت سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ سرینگر سے آئے ہوئے جو دیگر دانشور اور سکالر اس تقریب میں موجود تھے ان میں ڈاکٹر روف عادل، ڈاکٹر عادل محی الدین، ڈاکٹر عنایت اللہ ڈار، ڈاکٹر نصرت اقبال، ڈاکٹر شاہدہ شبنم اور مسرور مظفر، تنویر احمد ریشی، ظفر عباس، شاکر احمد نیائکو شامل تھے۔ تقریب میں موجود شرکاء نے اس اقدام کو کافی سراہا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں