کئی سالوں بعد جموں کشمیر میں سرگرم عسکریت پسندوں کی تعداد 2سو سے کم ایک بڑی کامیابی / وائی کے جوشی 53

کئی سالوں بعد جموں کشمیر میں سرگرم عسکریت پسندوں کی تعداد 2سو سے کم ایک بڑی کامیابی / وائی کے جوشی

سرینگر/22جنوری/کئی سالوں بعد جموں کشمیر میں سرگرم عسکریت پسندوں کی تعداد 2سو سے کم رہنے کو ایک بڑی کامیابی سے تعبیر کرتے ہوئے فوج کے شمالی کمان کے سربراہ لیفٹنٹ جنرل وائی کے جوشی نے کہا کہ فوجیوں کی مدد کیلئے جدید ترین ٹیکنالوجی کو فوج میں شامل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ ایک سال سے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی وجہ سے سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے روزمرہ کے معمولات اور طرز زندگی میں نمایاں بہتری آئی ہے تاہم اب بھی پاکستان سے عسکریت پسندوں کی دراندازی کی کوشش جاری ہے جن کو ہر سطح پر ناکام بنایا جا رہا ہے ۔ سی این آئی کے مطابق ادھم پورہ میں فوج کے ناردرن کمانڈ ہیڈ کوارٹر میں منعقدہ ایک تقریب کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے شمالی کمان کے فوجی سربراہ لیفٹنٹ جنرل وائی کے جوشی نے کہا کہ کئی سالوں کے بعد جموں و کشمیر میں عسکریت پسندوں کی تعداد 200 سے کم ہے جو ایک قابل ذکر کامیابی ہے جو کہ عوام کیلئے خوشی کی بات ہے اور فوج سمیت تمام سیکورٹی فورسز کیلئے فخر کی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ فوجیوں کی مدد کیلئے جدید ترین ٹیکنالوجی کو فوج میں شامل کیا جا رہا ہے۔ شمالی کمانڈ کے سربراہ نے کہا کہ ہر سال کی طرح گزشتہ سال بھی ناردرن کمانڈ کیلئے قابل ذکر سال تھاجس میں فوجیوں نے ہر چیلنج کا مقابلہ کرتے ہوئے دشمنوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنایا۔ جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکز کے زیر انتظام علاقے کی سٹریٹجک اہمیت کو ہر کوئی جانتا ہے اور فوج نے اس علاقے کی حفاظت کیلئے اپنی ذمہ داری بخوبی نبھائی ہے۔ شمالی کمان نے بھی بین الاقوامی سرحد پر مکمل کنٹرول رکھتے ہوئے ایل اے سی، ایل او سی ٹی، اے جی ڈی ایل کی سات داخلی سکیورٹی پر سخت کنٹرول رکھا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مشرقی لداخ میں فوجیوں نے چین کے پی ایل اے کے ساتھ بہت سے علاقوں سے علیحدگی کو مثبت انداز میں انجام دیا ہے۔ دیگر علاقوں سے بھی علیحدگی کیلئے پی ایل اے کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان برفانی چوٹیوں پر فوج نے چوکس رکھا ہوا ہے اور یہ بہادری، شجاعت اور عزم کی زندہ مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال سے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی وجہ سے سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے روزمرہ کے معمولات اور طرز زندگی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ تاہم اب بھی پاکستان سے دراندازی کی کوشش جاری ہے جسے فوجی اہلکار مسلسل چوکسی اور ناقابل تسخیر حوصلے سے ناکام بنا رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے سال میں حفاظت اور استحکام کے تمام پیرامیٹرز میں بہت زیادہ بہتری آئی ہے۔ عسکریت پسندوں کا بائیکاٹ کر کے عوام نے یہ بھی بتا دیا ہے کہ یہاں علیحدگی پسندی اور گن کلچر کی کوئی جگہ نہیں۔ناردرن کمانڈ کے سربراہ نے کہا کہ ملک میں کورونا کی تیسری لہر کا اثر پھیل رہا ہے۔ پہلے کی طرح، شمالی کمان نے دونوں مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کے ساتھ مل کر لوگوں کی مدد میں پیش قدمی کی ہے۔ فوج اس وبائی مرض کے خلاف پوری طرح عوام کے ساتھ ہے اور ان کی بے لوث خدمت کے لیے تیار ہے۔ مارچ 2020 سے اب تک فوج کے تمام ہیلتھ ورکرز اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر ملک اور شہریوں کی خدمت میں مصروف ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں