وادی کشمیر میں غریب کنبوں سے وابستہ اور یتیم 54

وادی کشمیر میں غریب کنبوں سے وابستہ اور یتیم

چالیس ہزار سے زائدلڑکیاں بغیر شادی کے عمر کی دہلیز پارگئی
سرینگر/16 جنوری/ وادی کشمیر میں غریب کنبوں سے وابستہ اور یتیم 40ہزار سے زائدلڑکیاں بغیر شادی کے عمر کی دہلیز پار کرگئی ہیں جبکہ سرکار کی جانب سے لڑکیوں کو شادی کیلئے 40ہزار روپے دینے کا معاملہ فریب کاری اور غریب لوگوں کے ساتھ مذاق کے سوا کچھ بھی ثابت نہیں ہوا۔جبکہ سماج کے غیر ضروری رسم و رواج کو پر پورا اُترنے کیلئے درکار کثیر رقومات کی عدم دستیابی سے غریب کنبوں کی لڑکیاں خود کشی کرنے پر مجبور ہورہی ہیں۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی کشمیر اگرچہ ایک طرف امیر گھرانوں اور آسودہ حال کنبوں کی لڑکیوں کی شادیوں پر لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں روپے صرف کئے جاتے ہیں اور جہیز میں امیر گھرانوں کی لڑکیوں کو موٹر کاریں ، سونے کے زیورات، ٹیلی ویژن، لاکر، ریفریجریٹر، واشنگ مشین اور نہ جانے کیا کیا دئے جاتے ہیں اور شادی بیاہ کی تقریبات میں اس قدر زر کثیر خرچ کی جاتی ہے کہ ان فضول کی رسم و رواج میں خرچ کئے جانے والے رقومات سے درجنوں غریب لڑکیوں کے ہاتھ پیلے ہوسکتے ہیں ۔ دوسری طرف وادی میں غیرب کنبوں کی لڑکیاں شادی کی عمر کی دہلیز پار کرگئی ہیں ۔ ایک غیر سرکاری رضاکار تنظیم کی سروے رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ وادی میں فی الوقت 40ہزار سے زائد ایسی لڑکیاں ہیں جن کے شادی بیاہ کے اخراجات پورے نہ ہونے کی وجہ سے ان کی شادی کی عمر پارگئیں ہیں ۔ صرف شہر سرینگر میں 20ہزار کے قریب ایسی لڑکیاں ہیں جو شادی کی عمر کو پہنچ کر اس لئے شادی نہیں کرپارہی ہیں کہ ان کا تعلق غریب کنبوں سے ہیں اور ان کے والدین ان کی شادی کیلئے درکار رقومات سے محروم ہیں جبکہ شادی کیلئے ضروری اخراجات بھی ایسی لڑکیوں کو مئیسر نہیں ہے ۔ جبکہ بیس ہزار کے قریب شہر سرینگر سے باہر کی تعداد ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ دور دراز علاقوں ، دیہات اور گائوں میں بھی ایسے ہزاروں کی تعداد میں کنبے موجود ہیں جن کے اہلخانہ اپنی بچیوں کی شادی اسلئے وقت پر نہیں کرپائے کیوں کہ شادی کیلئے درکار زر کثیر ان کے پاس نہیں ہے ۔ سماج کے غیر ضروری رسم و رواج کو پورا کرنے کیلئے درکار رقومات اور غربت و افلاس سے تنگ آکر ایسے غریب کنبوں کی لڑکیاں خود کشی پر مجبور ہورہی ہے ۔سی این آئی کے مطابق سرکار کی جانب سے اگرچہ شادی کیلئے لڑکیوں کو اگرچہ 40ہزار روپے دینے کا وعدہ کیا گیا تھا تاہم لاکھوں لڑکیوں نے اس ضمن میں محکمہ سوشل ویلفیئر کے مختلف دفاتر میں فارم داخل کئے تھے تاہم ان کو کوئی معاونت فراہم نہیں کی گئی ۔ معلوم ہوا ہے کہ ہزاروں کی تعداد میںایسی لڑکیاں ہیںجنہوںنے محکمہ سوشل ویلفیئر میں فارم جمع کئے تھے اور شادی کی تاریخ سے بھی محکمہ کو آگاہ کیا گیا تھا لیکن ان کو کسی بھی طرح کی کوئی معاونت نہیں کی گئی ۔ سرکار کے یہ وعدے اور اعلانات محض کاغذی گھوڑے ہی ثابت ہوئے اور یہ اعلانات محض فریب اور غریب لوگوں کے ساتھ مذاق ثابت ہوئے ۔ اس دوران معلوم ہوا ہے کہ وادی میں سرگرم کئی رضاکار تنظیمیں ایسی غریب کنبوں سے وابستہ لڑکیوں اور یتیم بچیوں کی مالی معاونت اگرچہ کرتے ہیں تاہم ہر کسی کے پاس ان کی مدد نہیں پہنچ پارہی ہے یا اگر پہنچ بھی جاتی ہے تو ان کی مدد سے ان کے سارے اخراجات پورے ہیں ہوپارہے ہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں