آخر کیوں تباہ ہوا تھا سی ڈی ایس بپن راوت کا ہیلی کاپٹر 52

آخر کیوں تباہ ہوا تھا سی ڈی ایس بپن راوت کا ہیلی کاپٹر

کورٹ آف انکوائری میں ہوگیا چونکا دینے والا انکشاف
سرینگر/15جنوری /تمل ناڈو میں ہوئے ہیلی کاپٹر حادثہ کی جانچ معاملے میں ابتدائی نتیجہ سامنے آگیا ہے۔ اس کے مطابق ہیلی کاپٹر میں کوئی تکنیکی خرابی، توڑ پھوڑ یا لاپرواہی نہیں ہوئی تھی۔ 8 دسمبر کو موسم کی صورتحال میں غیر متوقع تبدیلی کے سبب ہیلی کاپٹر بادلوں میں داخل ہوگیا تھا۔کرنٹ نیوزآف انڈیامانیٹرنگ کے مطابق تمل ناڈو میں ہوئے ہیلی کاپٹر حادثہ کی جانچ معاملے میں ابتدائی نتیجہ جمعہ کے روز سامنے آگیا ہے۔ اس کے مطابق ہیلی کاپٹر میں کوئی تکنیکی خرابی، توڑ پھوڑ یا لاپرواہی نہیں ہوئی تھی۔ 8 دسمبر کو موسم کی صورتحال میں غیر متوقع تبدیلی کے سبب ہیلی کاپٹر بادلوں میں داخل ہوگیا تھا۔ اس کے سبب حادثہ ہوا، جس میں چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت کی اچانک موت ہوگئی تھی۔ اس حادثہ کی جانچ کے احکامات دیئے گئے تھے۔ ہیلی کاپٹر Mi-17 V5 حادثہ میں ٹرائی سروسیز کورٹ ا?ف انکوائری نے اپنے ابتدائی نتائج پیش کئے ہیں۔تمل ناڈو کے کنور کے پاس گھنے کہرے کے سبب فوج کا ہیلی کاپٹر 8 دسمبر کو حادثے کا شکار ہوگیا تھا۔ اس حادثے میں جنرل بپن راوت سمیت 13 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ سی ڈی ایس بپن راوت ویلنگٹن واقع ڈیفنس سروسیز اسٹاف کالج میں لیکچر دینے جا رہے تھے۔ جانچ ٹیم نے حادثہ کے سب سے ممکنہ سبب کا پتہ لگانے کے لئے سبھی دستیاب گواہوں سے پوچھ گچھ کے علاوہ پرواز ڈیٹا ڈیٹا ریکارڈر اور کاک پٹ وائس ریکارڈر کا تجزیہ کیا۔کورٹ آف انکوائری نے حادثے کی وجہ تکنیکی خرابی، توڑ پھوڑ یا لاپرواہی کو خارج کر دیا ہے۔جانچ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ حادثہ موسم کی صورتحال میں غیر متوقع تبدیلی کے سبب ہوا تھا۔ ہیلی کاپٹر بادلوں میں داخل کرجاتا تہے تو اسے آگے اور نیچے اوپر کا دکھائی نہیں دیتا ہے۔ ایسے میں پائلٹ کا کنٹرول متاثر ہوتا ہے۔ اس کے سبب حادثہ ہوا۔ جانچ کے نتائج کی بنیاد پر، کورٹ آف انکوائری نے کچھ سفارشات بھی کی ہیں، جن کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ سال اپریل اور مئی میں چین کی طرف سے یکطرفہ جارحیت دکھانے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعطل برقرار ہے۔ گلوان میں چینی فوج کی طرف سے کئے گئے حملے کا ہندوستانی فوج نے معقول جواب دیا تھا، جس کے بعد چین کی فوج کو اپنے قدم پیچھے ہٹانے پڑے تھے۔ اس حادثے میں دونوں ممالک کے کئی فوجی نقصانات ہوئے تھے۔ خبر ہے کہ سبھی فوجی کمانڈروں کو خصوصی طور پر چینی سرحد پر سیکورٹی حالات سے واقف کرایا جائے گا، جس نے بہت زیادہ سردیوں کے باوجودلداخ اور اروناچل پردیش علاقے کے سامنے ہندوستان کے ساتھ متصل حقیقی کنٹرول لائن (ایل اے سی) پر بڑی تعداد میں فوجیوں کی تعیناتی کو برقرار رکھا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں