69

آئی این ایس ویلا چوتھی اسکارپین کلاس آبدوز ہندوستانی بحریہ میں شامل

بھارتی بحریہ چین اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعاون پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے؍ایڈ مرل کرمبیر سنگھ
سرینگر؍ ؍25 نومبر؍ہندوستانی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل کرمبیر سنگھ نے جمعرات کو کہا ہے کہ بھارتی بحریہ چین اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعاون پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔چیف آف نیول اسٹاف ممبئی میں نیول ڈاکیارڈ میں ایک تقریب سے خطاب کررہے تھے جہاں آئی این ایس ویلا چوتھی اسکارپین کلاس آبدوز کوجمعرات کے روز ہندوستانی بحریہ میں شامل کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ آئی این ایس ویلا، چوتھی اسکارپین کلاس آبدوز، ملک کے سمندری مفادات کے تحفظ کے لیے بحریہ کی صلاحیت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔آئی این ایس ویلا کے پاس آبدوز کی کارروائیوں کے پورے سپیکٹرم کو انجام دینے کی صلاحیت ہے۔کرمبیر سنگھ نے کہا کہ آج کی متحرک اور پیچیدہ سیکورٹی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اس کی صلاحیت اور فائر پاور ہندوستان کے سمندری مفادات کے تحفظ کیلئے بحریہ کی صلاحیت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ایس این ایس کے مطابق بحریہ کے سربراہ نے کہا کہ P-75پروجیکٹ ہندوستان اور فرانس کے درمیان بڑھتے ہوئے اسٹریٹجک ہم آہنگی کی نمائندگی کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کی کمیشننگ اس پائیدار شراکت داری میں ایک اور اعلیٰ مقام کی نشاندہی کرتی ہے اور ہم نے پروجیکٹ 75 کا نصف نمبر عبور کر لیا ہے۔ایس این ایس کے مطابق کرمبیر سنگھ نے کہا کہ بھارتی بحریہ چین اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعاون پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کی طرف سے چین سے حالیہ خریداریاں حرکیات کو بدل سکتی ہیں اس لیے ہمیں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حال ہی میں ہر موسم کے اتحادی پاکستان اور چین نے ایک نئے جوہری معاہدے پر دستخط کیے ہیں جو دنیا کو ایک نئے جوہری دوڑ اور تنازعات کی طرف دھکیل دے گا۔یاد رہے کہ 8 ستمبر 2021 کو پاکستان اٹامک انرجی کمیشن اور چین کے زونگیان انجینئرنگ کوآپریشن کے درمیان جوہری توانائی کے تعاون کو گہرا کرنے کے فریم ورک معاہدے پر دستخط کیے گئے جنہیں 20 اگست 2021 کو ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں حتمی شکل دی گئی ۔اس معاہدے پر ورچوئل موڈ کے ذریعے دستخط کیے گئے اور یہ دس سال تک کارآمد رہے گا۔تفصیلات کے مطابق اس معاہدے میں جوہری ٹیکنالوجی کی منتقلی، یورینیم کی کان کنی اور پروسیسنگ، جوہری ایندھن کی فراہمی اور تحقیقی ری ایکٹر قائم کرنے کا تصور کیا گیا ہے جس سے پاکستان کو اپنے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں