شاہ زبیر
هیہ کہانی ایک ایسے عاشق کی ہے جو اپنی زندگی کے نشیب و فراز سے گزر کر عشق کی طاقت اور خودی کی بلندی کو پہچان گیا۔ یہ کہانی ایک لڑکے “شارک” کی ہے، جو غریبی میں پیدا ہوا، خاموش طبع تھا اور محبت کی باریکیوں سے ناواقف۔ لیکن پھر وہ لمحہ آیا جب اس کی زندگی بدل گئی، جب دل کی دنیا میں ایک ہلچل مچ گئی۔ کہتے ہیں محبت کی نہیں جاتی، محبت ہوجاتی ہے، اور یہی شارک کے ساتھ ہوا۔
محبت کا آغاز
شارک ایک چھوٹے سے گاؤں میں رہتا تھا جہاں غربت اس کی زندگی کا حصہ تھی۔ زندگی کی سختیوں نے اسے کبھی خواب دیکھنے نہیں دیے، لیکن جب اس کی ملاقات “شبنم” سے ہوئی تو اس کے دل کے بند دروازے کھل گئے۔ شبنم ایک امیر گھرانے کی لڑکی تھی، اور عمر میں شارک سے چار سال بڑی۔ شبنم کی ہنسی، باتیں، اور انداز شارک کے دل کو بے قابو کر گئے۔
شارک کو لگنے لگا کہ وہ شبنم کی ہنسی میں اپنی دنیا دیکھ سکتا ہے۔ وہ ہر وقت شبنم کا خیال کرتا، اس کی ایک جھلک کے لیے ترستا۔ لیکن شبنم کو اس محبت کا اندازہ نہیں تھا یا شاید وہ اسے نظرانداز کر رہی تھی۔
پہلا اعتراف
ایک دن، دونوں کھیتوں کے پاس بیٹھے باتیں کر رہے تھے۔ شارک نے ہمت جمع کی اور دھڑکتے دل کے ساتھ بولا، “شبنم، تمہارا کیا خیال ہے اگر ہم شادی کرلیں؟”
شبنم یہ سن کر حیران رہ گئی۔ اس نے خاموشی اختیار کی اور بنا کچھ کہے وہاں سے چلی گئی۔ شارک کے دل میں امید تھی کہ شاید شبنم مان جائے گی، لیکن دو دن بعد جب شبنم نے اسے سخت لہجے میں کہا، “تم جیسے لڑکے محبت کے قابل نہیں، اپنی حیثیت دیکھو اور مجھ سے دور رہو”، تو شارک کا دل ٹوٹ گیا۔
شارک کا بدلاؤ
شبنم کے ان الفاظ نے شارک کی دنیا ہلا دی۔ وہ کئی دن تک روتا رہا، اپنی قسمت پر افسوس کرتا رہا۔ لیکن پھر ایک دن اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی زندگی کو بدل کر رہے گا۔
شارک نے خود کو پڑھائی میں مصروف کر لیا۔ دن رات محنت کی اور اسکول کے امتحانات میں شاندار نتائج حاصل کیے۔ اس نے غربت کو اپنی کمزوری نہیں بلکہ طاقت بنایا۔
کامیابی کی منزل
کالج میں داخلہ لینے کے بعد شارک کی محنت کا سفر جاری رہا۔ اس نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور اپنی زندگی کے ہر موڑ پر بہترین کارکردگی دکھائی۔ بالآخر، شارک نے پی ایچ ڈی مکمل کی اور جاپان کی ایک بڑی کمپنی میں ملازمت حاصل کرلی۔ کمپنی نے نہ صرف اسے اچھا معاوضہ دیا بلکہ اسے اپنی قابلیت کے بل بوتے پر سب سے بڑا عہدہ دیا۔ شارک نے اپنی کامیابی کے ذریعے اپنے والدین کی زندگی بدل دی اور اپنے گاؤں کی ترقی میں حصہ لیا۔
پرانا چہرہ، نئی کہانی
ایک دن شارک ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے اپنے گاؤں آیا۔ وہاں اس کی ملاقات شبنم سے ہوئی۔ شبنم کے چہرے پر غم اور مایوسی نمایاں تھی۔ وہ پہلے جیسی ہنستی مسکراتی شبنم نہیں تھی۔
شارک نے پوچھا، “شبنم، سب خیریت؟ تمہاری ایسی حالت کیوں ہے؟”
شبنم نے آنکھوں میں آنسو لیے کہا، “شارک، پیسہ سب کچھ نہیں ہوتا۔ سکون نہ ہو تو دنیا کی ہر دولت بے معنی ہے۔ مجھے آج سمجھ آیا کہ دل کے رشتے سب سے قیمتی ہوتے ہیں۔”
محبت کا دوسرا موقع
شبنم نے شارک کو اپنی کہانی سنائی کہ اس کی شادی ہوئی، لیکن چھ مہینے بعد طلاق ہوگئی۔ وہ شرمندہ تھی اور اپنی غلطیوں پر نادم۔ آخرکار، شبنم نے ہچکچاتے ہوئے شارک سے پوچھا، “کیا تم مجھ سے شادی کرو گے؟”
شارک نے کچھ لمحے سوچا، پھر مسکراتے ہوئے جواب دیا، “ہاں، کیونکہ محبت کبھی ختم نہیں ہوتی۔”
اختتامیہ
آج شارک اور شبنم ایک خوشحال زندگی گزار رہے ہیں۔ شارک کی یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ محبت ہمیں تکلیف دیتی ہے، لیکن اگر ہم ہمت نہ ہاریں تو یہی محبت ہماری زندگی کو بہتر بنا سکتی ہے۔ زندگی میں مشکل وقت آتے ہیں، لیکن ان سے سیکھنا اور آگے بڑھنا ہی کامیابی کا اصل راز ہے۔
“ابھی اڑان باقی ہے”