جموںو کشمیر میں نفرت کی سیاست کو ہوا دینے کی بر پور کوشش کی جارہی ہے 96

جموں وکشمیر کے بارے میں نئی دہلی کا بیانیہ ’زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا‘

اگر ’سب ٹھیک ہے‘تو پھر یہاں اختلاف رائے پر پابندی عائد کیوں کردی گئی؟:محبوبہ مفتی
جموں؍6،نومبر ؍پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی ) کی صدراور پیپلز الائنس کی نائب صدر محبوبہ مفتی نے جموں سے جمعہ کو مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا ہے کہ جموں وکشمیر کے بارے میں نئی دہلی (مرکزی حکومت ) کا بیانیہ یہاں کی زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا ہے ۔انہوں نے طنزیہ اور سوالیہ انداز میں کہا کہ اگر سب کچھ اچھا ہے تو پھر یہاں اخلاف رائے پر پابندی عائد کیوں کردی گئی ہے ؟۔کشمیر نیوز سروس کے مطابق جموں میں پارٹی دفتر پر اپنے عہدیداران اور کاکنان سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی پی کی صدر اور سابق وزیراعلیٰ، محبوبہ مفتی نے نئی دہلی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اگر آرٹیکل370اور35(اے) کو منسوخ کرنے کے بعد جموں و کشمیر میں’سب کچھ ٹھیک ہے‘ تو پھر یہاں اختلاف رائے پر کیوں پابندی عائد کردی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی صورتحال ٹھیک نہیں ہے کیونکہ نئی دہلی نے لوگوں پر خوف اور دہشت مسلط کی ہے۔ انہوں نے کہا ’جموں و کشمیر میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے ، لوگوں پر دباؤ ہے، نئی دہلی کے ذریعہ ایک دہشت اور خوف لاحق ہے۔‘انہوں نے یہ کہتے ہوئے نئی دہلی پر تنقید کی کہ جموں و کشمیر کی صورتحال’قابو میں ہے‘ اور مرکزی حکومت نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے بعد یو ٹی نے ترقی کا سفر شروع کیا ہے۔ محبوبہ نے کہا ’ نئی دہلی کا بیانیہ اگر زمینی صورتحال سے مطا بقت رکھتا تو دبائو نہ ڈالا جاتا ہے، سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو حکومت کے خلاف احتجاج کرنے کے لئے جیل نہیںبھیجنا پڑتا‘۔ان کا کہناتھا ’حکومت ہمیں ظلم و بربریت کے خلاف آواز اٹھانے اور اپنے حقوق کے لئے بات کرنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے، ہمارے دفاتر کو تالے لگا دیئے جارہے ہیں جبکہ رہنماؤں اور کارکنوں کو حراست میں لیکر جیل بھیج دیا جا تا ہے ‘۔انہوں نے کہا ’ لوگوں کی آواز کو دبادینا اور انہیں دیوار سے دھکیلنا اچھا نہیں ہے ،لوگ طاقت کا حتمی ذریعہ ہیں اور آپ انہیں طاقت کا استعمال کرکے خاموش نہیں کرسکتے ہیں‘۔محبوبہ مفتی نے کہا ’ آپ لوگوں کی خواہشات کے خلاف فیصلے کیسے کرسکتے ہیں،ایسا لگتا ہے کہ جمہوریت کاغذوں تک محدود ہو کر رہ گئی ہے؟ ‘۔سابق وزیر اعلیٰ ،محبوبہ مفتی نے جموں میں پارٹی کارکنوں کا خوف کے ماحول میں ان کی حمایت کرنے پر شکریہ ادا کیا۔مرکزی حکومت کو سختی کا نشانہ بناتے ہوئے پی ڈی پی سربراہ نے کہا کہ بی جے پی نے ملک کے آئین کو بکھیر دیا ہے اور اسے اپنے پارٹی ایجنڈے سے بدلنا چاہتی ہے۔ان کا کہناتھا ’چونکہ بی جے پی اقتدار میں آئی ہے ، اس نے عوام دشمن بل پیش کرتے ہوئے آئین کو بکھیر دیا‘۔انہوں نے کہا ’ بی جے پی ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے تیار کردہ آئین کو اپنے پارٹی ایجنڈے میں بدلنا چاہتی ہے‘۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ میں یہاں جموں کے لوگوں سے بات کرنے اور ان کی حقیقی تشویش کو دور کرنے کے لئے حاضر ہوں ،خاص طور پر 5 اگست 2019 کو جب نئی دہلی نے ہمارے حقوق چھیننے کے بعد ان کا خدشہ پیدا کیا۔اس وقت محبوبہ مفتی درجنوں سینئر سیاسی رہنماؤں کے ساتھ جموں پہنچ گئی ہیں، جہاں عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ (پی اے جی ڈی) کا اجلاس7 نومبر کو ڈاکٹر فاروق کی بھٹنڈی رہائش گاہ پر طے ہے جس میں گروپ آرٹیکل370 اور35(اے)کی بحالی کے لئے آئندہ کی حکمت عملی مرتب کرے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں