سرینگر میں این آئی اے کی چھاپہ ماری ٹی آر ایف کے سرگرم رکن کو گرفتار کرنے کا دعویٰ 105

مبینہ فنڈ نگ کیس،چھاپہ ماری کا دوسرا دن

کشمیر اور دہلی میں 7مقامات پر این آئی اے کے چھاپے،قابل اعتراض دستاویزات ضبط
سرینگر؍29، اکتوبر ؍قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے جمعرات کومبینہ فنڈنگ کیس کے سلسلے میں مسلسل دوسرے روز بھی چھاپہ ماری کا سلسلہ جاری رکھا ،جس دوران وادی کشمیر اور دہلی میں 7مقامات پر چھاپے مارے۔دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام کے گھر پر نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی جانب سے چھاپہ ڈالاگیاہے ۔کشمیر نیوز سروس کے مطابق قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے وادی کشمیر اور دہلی میں7 الگ الگ مقامات پر چھاپے ڈالے۔ ذرائع کے مطابق این آئی اے نے پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں کے ہمراہ جمعرات کی صبح سالویشن مئومنٹ کے چیئرمین ظفر اکبر بٹ کی رہائش گاہ واقع عثمانیہ کالونی باغ مہتاب پر چھاپہ ڈالا ۔کئی گھنٹوں تک این آئی اے کی ٹیم نے یہاں تلاشی لی اور اہلخانہ سے پوچھ تاچھ کی ۔یہ سلسلہ وادی کشمیر کے دیگر مقامات پر جاری رہا ،جس دوران این آئی اے کی ٹیموں نے چھاپے ڈالے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ چھاپے غیر سرکاری رضاکار تنظیموں اور خیراتی اداروں کے دفاترمیں فنڈنگ کیس کے سلسلے میں ڈالے گئے۔این آئی اے بیان کے مطابق ان چھاپوں کے دوران بعض قابل اعتراض دستاویزات اور چیزیں ضبط کی گئیں۔ذرائع کے مطابق کشمیر اور دہلی میں جن مقامات پر چھاپے مارے گئے ان میںیتیم گائونڈیشن سرینگر وکولگام ،ظفر اکبر بٹ کی سربراہی والی سالویشن مئومنٹ سرینگر ،ہیومن ویلفیئر فائونڈیشن دہلی واننت ناگ ،عبدالقدیر کی سربرا ہی والی وائس آف وکٹمز بارہمولہ ،فلاحی عام ٹرسٹ بڈگام جسے جی ایم بٹ چلا رہے ہیں ،چیرٹی الائنس دہلی ،جسے ظفر الاسلام چلا رہے ہیں ، وغیرہ شامل ہیں۔یہ چھاپے اْس کیس کے سلسلے میں ڈالے گئے جس کے بارے میں8اکتوبر کو ایف آئی آر درج کی گئی۔یاد رہے کہ بدھ کو این آئی اے نے پریس کالونی سرینگر میں واقع انگریزی روز نامہ’گریٹر کشمیر‘کے دفتر سمیت 10مقامات پرچھاپہ ڈالے تھے ،جبکہ بنگلورو میں اس ضمن میں بدھ کو ہی ایک مقام پر چھاپہ ڈالا گیا ۔ایجنسی نے سونہ وار علاقے میں واقع معروف حقوق بشر کارکن اور جموں و کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی کے کوآرڈی نیٹر خرم پرویز کی رہائش گاہ اور دفتر، ان کے دو ساتھیوں پرویز احمد بخاری اور پرویز احمد موٹہ کی رہائش گاہوں کے علاوہ’اتھرٹ‘نامی غیر سرکاری تنظیم کے دفتر پر بھی چھاپہ ڈالا تھا۔ایسوسی ایشن آف پیرنٹس آف ڈس اپیئرڈ پرسنز کی چیئرپرسن پروینہ آہنگر کی رہائش گاہ پر بھی چھاپہ ڈالا تھا۔مذکورہ ایجنسی نے ضلع بانڈی پورہ کے برار علاقے میں محمد یوسف صوفی عرف سلمان ولد عبدالرشید صوفی نامی حریت کارکن کی رہائش گاہ پر بھی چھاپہ ڈالاتھا۔ این آئی اے نے اپنے ایک بیان میں کہا تھاکہ ’یہ چھاپے بعض نام نہاد این جی اوز اور ٹرسٹوں کو ملک اور بیرون ملک خیراتی سرگرمیوں کے نام پر فنڈ جمع کر کے اس کو جموں و کشمیر میں علیحدگی پسند سرگرمیوں پر صرف کرنے کے بارے میں درج ایک کیس کے سلسلے میں ڈالے گئے‘۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ این آئی اے نے یہ کیس ماہ رواں کی آٹھ تاریخ کو درج کیا تھا جب یہ مصدقہ اطلاع موصول ہوئی تھی کہ بعض این جی اوز اور ٹرسٹوں کی طرف سے ملک و بیرون ملک عطیات، تجارتی کنٹریبیوشنز وغیرہ کے نام پر فنڈ جمع کیا جاتا ہے اور بعد میں اس فنڈ کو جموں وکشمیر میں جنگجویانہ اور علیحدگی پسند سرگرمیوں پر صرف کیا جاتا ہے۔بیان کے مطابق چھاپوں کے دوران کچھ قابل اعتراض دستاویزات کے علاوہ کئی الیکٹرانک آلات بھی ضبط کئے گئے ہیں۔پی ڈی پی صدر محبو مفتی نے ان چھاپوں کو آواز دبا نے کی مثال کردیا ہے ۔ادھر میڈیا رپورٹس کے مطابق دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام کے گھر پر نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی جانب سے چھاپہ مارکارروائی عمل مین لائی گئی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں