91

لداخ :ہند ۔چین سرحدی کشیدگی ،تعطل برقرار

سرحد پربھاری ہتھیارنصب ،فوج کی تعداد میں کافی اضافہ

سرینگر؍16،ستمبر ؍لداخ میں ہندوستان اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگی ،تنائو اور تعطل برقرار رہنے کے بیچ لداخ میں ہر طرح کی صورت ِ حال سے نمٹنے کے لئے پر فوج نے بھاری ہتھیار نصب کرنے کے علاوہ فوجی تعداد بھی بڑھا دی ۔اس دوران سرد موسمی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے رسد ،گرمی کے آلات ،خصوصی ٹینٹ ،کھانے پینے کی چیزیں اور دیگر ساز وسامان بھی ذخیرہ کیا گیا ۔ ادھر چین نے ارو نا چل پردیش سے لگنے والی سرحد پر بھی ہلچل بڑھائی دی ہے جبکہ یہاں الرٹ جاری کیا گیا ۔کشمیر نیوز سروس کے مطابق سرد موسم میں جنگ کی گرمی کے احساس کے پیش نظر لداخ سے لیکر ارو نا چل پردیش میں دونوں اطراف سے فوجی جمائو میںکافی اضافہ ہوا ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی)پر ہندوستان اور چین کی فوجیں آمنے سامنے ہیں ۔بھارتی فوج نے کہا ہے کہ وہ مشرقی لداخ میں چین کے ساتھ کشیدگی کی طوالت کیلئے تیار ہے حالانکہ بھارت ہمیشہ مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کا خواہاں رہا ہے۔ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک دفاعی ترجمان نے حقیقی کنٹرول لائن پر چین کے ساتھ جاری کشیدگی کے بارے میں سخت بیان جاری کرتے ہوئے بدھ کوکہا’بھارت کی فوج آنے والی سردیوں میں مشرقی لداخ میں باضابطہ جنگ کیلئے تیار ہے‘۔انہوں نے مزید کہا کہ اْنہیں سیاچن کا تجربہ حاصل ہے جہاں موسمی حالات چین کے ساتھ لگنے والی سرحد سے بھی زیادہ سخت ہیں۔دفاعی ترجمان نے کہا’زیادہ ترچین کی افواج کا تعلق بھارت کے برعکس شہری علاقوں سے ہے اور وہ بھارتی افواج کی طرح سخت حالات کا مقابلہ کرنے کی عادی نہیں ہیں ‘۔بیان میں مزید کہا گیا کہ بھارت ہمیشہ مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے ، چین کے ساتھ بھی مذاکرات جاری ہیں ،تاہم بھارت کی افواج جنگی حالات کیلئے بھی تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کیلئے سبھی تیاریاں کی گئی ہیں جن میں ٹینکوں کیلئے ایندھن کا اسٹاک کرنا بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ ایسی بارکیں تیار کی گئی ہیں جوآرام دہ اور گرم ہیں اور سبھی قسم کے ہتھیاروں کیلئے اسلحہ بھی سٹور کیا گیا ہے۔دفاعی ترجمان نے اپنے بیان میں اْن ساری تیاریوں کا تفصیلی تذکرہ کیا جو ایک باضابطہ جنگ کیلئے کی جاتی ہیں۔ادھر ایک اور میڈیا رپورٹ کے مطابق ایٹانگر۔ لداخ کے ریزانگ لا میں دراندازی کی کوشش کے بعد اب چین اروناچل پردیش کی سرحد پر اپنی نظریں جما رہا ہے۔ چین اب اروناچل پردیش میں لائن آف ایکچول کنٹرول پر اپنے فوجیوں کے لئے ٹھکانے بنا رہا ہے۔ میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہندستانی فوج نے چینی سرحد میں پیپلز لبریشن آرمی کی نقل وحرکت کا نوٹس لیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، اروناچل پردیش کے اسفلہ، ٹوٹنگ، چانگ جا اور فشٹل۔2 کے برعکس چینی علاقے میں چینی سرگرمیاں دیکھی گئی ہیں۔ یہ علاقے ہندستانی سرحد سے محض 20 کلومیٹر کی دوری پر ہیں۔حکومت کے اعلی ذرائع نے سی این این۔ نیوز18 کو یہ جانکاری دی ہے۔ اندیشہ ہے کہ چینی فوج ہندستانی علاقے میں دراندازی کی فراق میں ہے۔ چین کسی پر امن اور بغیر آبادی والی جگہ کو اپنے قبضے میں لینے کی کوشش کر رہا ہے۔ چینی افواج کی طرف سے دراندازی کے اندیشے کے مدنظر ہندستانی فوج الرٹ پر ہے اور یہاں فوجیوں کی تعیناتی بھی بڑھا دی گئی ہے۔پچھلے کچھ دنوں سے لائن آف ایکچول کنٹرول سے کچھ کلومیٹر گہرائی والے علاقوں میں چینی فوج اپنی بنائی سڑکوں پر سرگرمیاں بڑھا رہی ہے۔ چینی فوج گشت کے دوران ہندستانی علاقوں کے نزدیک بھی آ رہی ہے۔ نیوز ایجنسی رائٹرز نے حال ہی میں ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ اروناچل پردیش میں ایل اے سی پر چینی افواج کی سرگرمی کے پیش نظر ہندستانی فوج نے یہاں مزید جوانوں کی تعیناتی کر دی ہے۔ فوج ایسی کسی بھی کوشش کا جواب دینے کے لئے پوری طرح سے تیار ہے اور اسے لے کر اس نے اپنی صلاحیت بڑھائی ہے۔یاد رہے کہ2017 کے بعد ڈوکلام میں پچھلے 6 ماہ سے ایک بار پھر سے ہندستان اور چین کی افواج کے درمیان کشیدگی کی صورت حال بنی ہے۔ چین کی فوج یہاں بھوٹان کی سرحد میں جھامری رج تک سڑک تعمیر کر رہی ہے۔ چین کی اس گستاخی نے سلی گوڑی کوریڈور کے لئے خطرہ پیدا کر دیا ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے مشرقی لداخ میں ایل اے سی کے پاس ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے درمیان جاری رسہ کشی کو لے کر منگل کو لوک سبھا میں بیان دیا تھا۔ اس بیان میں وزیر دفاع نے ایوان کو سرحد پر موجودہ حالات سے واقف کرایا اورکہا کہ ہندوستان کے فوجیوں پر اس ملک کو پورا بھروسہ ہے۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ہم سرحد پرحالات سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ہم نے چین کو سفارتی اور فوجی چینلوں کے توسط سے آگاہ کرادیا ہے کہ اس طرح کی سرگرمیاں، جوں کی توں صورتحال کو یکطرفہ طور پر بدلنے کی کوشش کی ہے اور یہ بھی واضح کردیا گیا ہے کہ ایسی کوششیں ہمیں کسی بھی صورت میں منظور نہیں ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی نے حال ہی میں لداخ کا دورہ کرکے ہمارے بہادر جوانوں سے ملاقات کی تھی اور انہیں یہ پیغام بھی دیا تھا کہ پورا ملک اپنے بہادر جوانوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ میں نے بھی لداخ جاکر اپنے بہادر جوانوں کے ساتھ کچھ وقت گزارا اور میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ میں نے ان کے جذبے اور بہادری کو محسوس کیا۔دریں اثناء ایشیا ٹائمس کے مطابق، چین نے حال کے دنوں میں سی پی ای سی کے تحت 11 ارب ڈالر کے اور پروجیکٹ کو منظوری دی ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان پروجیکٹوں کی آڑ میں چین پی او کے میں بھی فوجی اڈہ بنا رہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں