127

ترال سے اُمید کی کرن/شکار گاہ ترال کے جنگلات میں کشمیر ہانگل کی کثیر تعداد موجود

سرینگر ؍21،جون؍جہاں ایک طرف ماہرین کو کشمیر میں کشمیری ہانگل کی تعداد میں پائی جا رہی کمی کے سبب سخت تشویش پایا جا رہا ہے ویہی دوسری جانب مشہور صحت افزا مقام شکار گاہ ترال میں ہانگل کی کثیر تعداد کو مقامی لوگوں نے دیکھا ہے جو لوگوں کے میوہ باغات میں غذا کی تلاش میں آتے ہیں۔علاقے میں ہانگل کی موجودگی پر محکمہ وائلڈ لائف اور ماہرین نے اطمنان کا اظہار کیا۔اطلاع کے مطابق وادی کشمیرمیں اگر چہ گزشتہ کئی سالوں سے ہانگل کی تعداد کم واقع ہورہی ہے جس پر ماہرین میں تشویش پائی جاری تھی۔ تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ جنوبی کشمیر کے سب ضلع ترال سے تین کلو میٹردور وائلڈ لائف کے تحت آنے والے جنگلات’’ شکار گاہ‘‘ میں حال ہی میں کشمیری ہانگل کی ایک کثیر تعداد دکھائی دے رہی ہے جس سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ہانگل کی تعداد میں اب آہستہ آہستہ اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ مزکورہ صحت افزا مقام شکار گاہ کے کچھ لوگوںہمارے نمائندے سید اعجاز کو بتایا کہ خوراک کی تلاش میں یہ جانور نہ صرف یہاں کے جنگلات میں گھومتے ہیں بلکہ یہاں شکاگاہ ،لری بل ،کوئل ،کے ساتھ ساتھ نذدیکی بستیوں کے میوہ باغات میں داخل ہوتے ہیں۔انہوں نے بتایا یہ جانور میوہ باغات کے ساتھ ان کی سبزی کو بھی شدید نقصان پہنچارہے ہیں۔شکار گاہ ترال قصبہ ترال سے صرف3کلو میٹر کی دوری پر واقعہ ہے قابل ذکر بات یہ ہے وادی کشمیر میں اگر چہ گزشتہ 30سال کے نامسائد حالات کے دوران مختلف اواقات کے دوران جنگلات کا صفایا کیا گیا ہے تاہم شکار گاہ واحد جنگل ہے جہاں کے جنگل کو ایک فیصد کا نقصان بھی نہیں پہنچا ہے جو قابل تعریف اور اطمنان کے لائق بات ہے۔شکار گاہ ترال میں مرکزی معاونت والی اسکیم کی مدد سے لاکھوں روپے کی مالیت سے ہانگل بریڈنگ سنٹر تعمیر کیا گیا ہے تاہم زر کثیر خرچ کرنے کے بعد بے معنی رہ گیا ہے۔مقامی لوگوں نے بتایا جس انداز سے یہ سنٹر تعمیر کرنا تھا اس انداز سے نہیں کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں یہاں رکھا گیا ہرن چند سال قبل ایک رات کے بعد ہی تیندوے کا آسانی کے ساتھ شکار بن گیا ہے ۔محکمہ وائلڈ لائف کا کہنا ہے کہ سنٹر کا کام نا مکمل تھا جو اس سال مکمل ہو گی۔خیال رہے شکار گاہ ترال کے جنگلات کا سلسلہ آورہ پہلگام اور داچھی گام کے ساتھ ملتا ہے جس کے نتیجے میں اس جنگل کے بیچو بیچ غذا کی تلاشی میں آسانی اور گھنے جنگلات میں انسانی مداخلت نہ ہونے کے برابر ہے۔ماہرین نے کشمیری ہانگل کی موجود گی پر کوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب ان بچے جانوروں کی حفاظت کرنا ہم سب کی ملی زمہداری ہے ۔(کے این ایس)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں