76

انجمن فروغِ اردو کے اہتمام سے مرحوم عرش صہبائی کی کتاب کا اجراء

۱۲؍ مارچ ۲۰۲۲ء//انجمن فروغِ اردو جموں و کشمیر جموں نے کے ،ایل، سہگل ہال میں منعقدہ ایک تقریب میں جس کی صدارت جانے مانے اُردو اور کشمیری کے شاعر اور ادیب ایازرسول نازکی نے فرمائی ملک اور غیر ممالک میں یکساں طور پر مقبول اُردو کے مشہور و معروف شاعر عرش صہبائی مرحوم کی اُن کی وفات کے بعد پہلے شعری مجموعہ کی رسمِ رونمائی ہوئی۔ ڈائس پہ اسلم قریشی بحثییت چیف گیسٹ، شبیر مجاہد اور ٹی ،آر، رینہ مہمانانِ خصوصی کے طور جلوہ افروز تھے۔ جہاں انجمن کے سرپرستِ اعلیٰ امین بانہالی بھی موجود تھے۔ امین بانہالی نے مہمانانِ گرامی اور معزّز سامعین کو خوش آمدید کہتے ہوئے عرش صہبائی کے ساتھ اپنے روابط کا بھی تذکرہ کِیا۔ خورشید کاظمی جس نے کتاب ’’اعجازِ غزل‘‘ مُرتّب کی ہے چند الفاظ میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔کتاب کے سلسلے میں دو مضامین پڑھے گئے جو اشوک پارس، پولیس انسپکٹر اور اعجاز حسین اعجاز اُردو ڈیپارٹمنٹ جموں یونیورسٹی میں ریسرچ اسکالرہیں نے تحریر کئے۔ اِن دو حضرات کے علاوہ جنہوں نے عرش صہبائی کے بارے میں اپنے خیالات اور اُن کے ساتھ ذاتی تعلقات اور ادبی بحث و مباحثہ کے تعلق سے بات کی اُن میں حسرت گڈّا ، پیارے ہتاش ، بلجیت رینہ، وجے ولی ، پیارے ہتاش، ظاہر بانہالی اور عرش صہبائی کے فرزند ارون کمار پیش پیش تھے۔ ڈاکٹر شہنواز چودھری کلچرل آفیسر کلچرل اکیڈیمی نے عرش سے اپنے دیرینہ دفتری اور غیر دفتری تعلقات کا کھُل کر تذکرہ کیا اور کہا کہ بجا طور پر عرش ایک اعلیٰ پایہ کے شاعر ہی نہیں بلکہ ایک منفرد انسان بھی تھے۔ شبیر مجاہد جو دور درشن میں ڈائریکٹر تھے نے کہا کہ اُنہوں نے کئی بار عرش کے انٹرویو لئے ہیں اور وہ دعویٰ کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ وہ ایک بے مثال شاعر اور لاجواب انسان تھے۔ اسلم قریشی نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ اپنے ایک مدلّل مضمون میں عرش کے تعلق سے اپنی آراء کا اظہار کر چکے ہیں اور اُن کا بھی یہ ماننا ہے کہ وہ بھی دورِ حاظر کے اُردو کے ایک بہترین اور منفرد شاعر ہیں قطع نظر اِس کے کہ وہ اَنا کا شکار تھے۔لیکن اُن کی اعلیٰ اور اپنے انداز کی شاعری کے بارے میں سب اُن کے معترف ہیں۔صدرِ محفل ایاز رسول نازکی نے بھی عرش صہبائی کے ساتھ اپنے روابط کا ذکر کیا جو دوستانہ بھی تھے اور ادب کے لحاظ سے بے مثال۔ اُنہوں نے بہت سے ایسی محافل کا ذکر کیا جن کی ادبی حثییت ناقابلِ فراموش ہے۔اُنہوں نے انجمن کا شکریہ ادا کیاکہ عرش کو انکی وفات کے بعد بھی یاد کیا جا رہا ہے اور عرش یقیناً اِس کے مستحق بھی ہیں اور رہیں گے۔انجمن کی صدر فوزیہ مغل ضیانے نظامت کے فرائض ادا کیے اور آخر میں مہمانانِ محترم اور سامعینِ کرام کا اور پریس کا شکریہ ادا کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں