51

پنجاب الیکشن میں رخنہ ڈالنے کیلئے جنگجو بھارتی حدود میں داخل ہونے کیلئے تیار جموں کشمیر اور پنجاب کے سرحدی علاقوں میں بی ایس ایف کا بڑے پیمانے پر تلاشی آپریشن شروع/ راجا بابو سنگھ

سرینگر/28جنوری/سرحدی حفاظتی فورس کے اعلیٰ کمانڈر نے بتایا ہے کہ پنجاب میں ہونے والے انتخابات میںرخنہ ڈالنے کیلئے پاکستان کی جانب سے جموںکشمیر اور پنجاب کے راستے ملی ٹنٹوں کو بھارتی حدود میں داخل کئے جانے کا خدشہ ہے اور خفیہ جانکاروں کے مطابق ایک سو سے زائد جنگجو اس طرف آنے کی فراق میں بیٹھے ہیں۔ بی ایس ایف کشمیر فرنٹیئر انسپکٹر جنرل راجہ بابو سنگھ نے کہا ہے کہ بی ایس ایف کی جانب سے سرحدی علاقوں میں بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کردیا گیا ہے تاکہ کسی بھی دراندازی کی کوشش کو ناکام بنایاجائے ۔ انہوںنے بتایا کہ برفیلی علاقوں میں ڈرونوں کے ذریعے نگرانی کی جارہی ہے کیوں کہ برفیلی علاقوں میں سیرچ آپریشن میں رُکاوٹ پید ا ہورہی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق بی ایس ایف کشمیر فرنٹیئر انسپکٹر جنرل راجہ بابو سنگھ نے کہا کہ لگ بھگ 104 سے 135 ملی ٹنٹ ایل او سی کے پار ہندوستانی علاقے میں داخل ہونے کے لیے تیار ہیں۔ بی ایس ایف، فوج کے ساتھ مشترکہ طور پر یا آزادانہ طور پر، کل 772 کلومیٹر طویل ایل او سی میں سے 430 کلومیٹر کی حفاظت کر رہی ہے۔بی ایس ایف نے جموں اور راجستھان کی سرحدوں پر آپریشن’’ چل ہوا ‘‘شروع کیا ہے تاکہ خطے میں گھنی دھند کی وجہ سے دراندازی کے واقعات کو روکا جا سکے۔ جموں سیکٹر میں مزید کچھ دن جاری رہنے کا امکان ہے۔ پاکستان کی آئی ایس آئی وادی کشمیر اور پنجاب میںملی ٹنٹوں کو بھیجتی رہتی ہے۔ بارڈر سیکورٹی فورس کے حکام نے بتایا کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ساتھ گشت بڑھا دیا گیا ہے۔ہر سرگرمی پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے۔ بی ایس ایف حکام نے کہا کہ شدید برف باری کی وجہ سے خراب موسم کے باوجود بی ایس ایف ہائی الرٹ پر ہے اور اہلکار 96 کلومیٹر ایل او سی پر سخت نگرانی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام 164 فارورڈ دفاعی مقامات پر سب سے زیادہ چوکسی برقرار رکھی گئی ہے۔جو کہ انتہائی برفانی علاقوں یا گھنے جنگل میں واقع ہیں۔ آپریشنل ایریا میں تعینات بی ایس ایف کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ فوجی دراندازوں کا سراغ لگانے کے لیے سرحد اور اس سے ملحقہ جنگلاتی علاقوں میں گشت کر رہے تھے، لیکن شدید برف باری نے تلاشی آپریشن کو بہت مشکل بنا دیا۔انہوں نے کہا، “مسلسل برف باری کی وجہ سے دراندازوںکے قدموں کے نشانات تیزی سے چھپ جاتے ہیں اور ان کی موجودگی کا پتہ لگانا مشکل ہو جاتا ہے۔” نگرانی کے لیے ڈرونز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ جموں و کشمیر میں سیکورٹی گرڈ کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ آئی ایس آئی ان دراندازوں کو موسم سرما کے کپڑے اور خشک راشن فراہم کر رہی ہے۔آئی ایس آئی ملی ٹنٹوں کو جموں بارڈر کے ذریعے پنجاب لانے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ جہاں وہ کسی بھی قیمت پر انتخابی عمل میں خلل ڈالنا چاہتا ہے۔ بی ایس ایف کشمیر فرنٹیئر انسپکٹر جنرل راجہ بابو سنگھ نے کہا کہ لگ بھگ 104 سے 135 ملی ٹنٹ ایل او سی کے پار ہندوستانی علاقے میں داخل ہونے کے لیے تیار ہیں۔بی ایس ایف کل 772 کلومیٹر طویل ایل او سی میں سے 430 کلومیٹر پر فوج کے ساتھ مشترکہ یا آزادانہ طور پر حفاظت کر رہی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں