46

جموں وکشمیر میں شہری بیروز گاری کی شرح 15فیصد سے بھی تجاوز کر گئی، پرائیویٹ سیکٹر مکمل طور پرتباہ

سرکاری اداروں میں خالی پڑی اسامیوں کوپرُکرنے میں سرکار برُی طرح سے ناکا م، بیروز گار پریشان

سرینگر/ 4جنوری /جموں کشمیر میں پرائیویٹ سیکٹر کوفروغ دینے اور بے روز گاری کے خاتمے کے دعوے اس وقت بے بنیاد ثابت ہوئے جب دسمبر 2021کے آخر پر اکنامک سروے رپورٹ کے مطابق جموں وکشمیر میں شہری بے روز گاری کی شرح 15%درج کی گئی اور مجموعی طور پر ملک بھر میں شہری بیروز گاری کی شرح 7%در ج کی گئی ہے پچھلے تین برسوں کے دوران جہاں سرکار نے سرکاری اداروں میں صرف 11ہزار اسامیوں کوپرُکیاوہی 62ہزار کے قریب خالی پڑی اسامیوں کوپرُکرنے کے خاطر زبانی جمع خرچ کے سوااور کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی۔ خصوصی درجے کی منسوخی اور کرونا وائرس کی وبائی بیماری پھوٹ پڑنے کے دوران جہاں مختلف کمپنیوں اور پرائیویٹ اداروں میں کام کرنے والے پانچ لاکھ کے قریب روز گار حاصل کرنے والوں کوفارغ کردیاگیا وہی جموںو کشمیر میں مہنگائی کی شرح 7.92%درج کی گئی ہے ۔ ماہرین کے مطابق ملک کی تمام ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں میں جموںو کشمیر ایسی واحدجگہ ہے جہاں مالی اوراقتصادی بحران سے لوگ دو چار ہے ۔اے پی آ ئی نیوز ڈیسک کے مطابق جموںو کشمیر کا خصوصی درجہ واپس لینے کے بعد مرکزی حکومت نے آسمان سے تارے توڑ کر لانے تعمیر وترقی کاجال بچھانے بیرو زگاری کے خاتمے کے لئے وعدے کئے تین برس گزر گئے جموں وکشمیر میں تین برس پہلے بیروز گاری کی شرح 6.8%تھی جو اب 22.72%تک جاپہنچی ہے 31دسمبر 2021کو اکنامک سرو ے رپورٹ منظرعام پر لایاگیا۔اس رپورٹ میں جموں وکشمیر کوبیروز گاری کے حوالے سے تیسرے درجے پرکھاگیا اور جموں کشمیر میں شہری بیروز گاری کی شرح پندرہ فیصد درج کی گئی اور ملک کی دوسری ریاستوں میں یہ شرح 7.26%بتائی گئی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ملک کی مختلف ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں کے لوگوں کے مقابلے جموںو کشمیر میں شہری بیروزگاری میں 8%کاجو اضافہ ہواہے وہ تشویش ناک ہے اورا سکے کئی وجوہات ہے ۔جموں وکشمیرمیں پرائیویٹ سیکٹر کودینے کے ضمن میں بہت کچھ کہاگیا صنعتوں کاانقلاب لائینگے مالیاتی اداروں کے دروازے کھول دینگے بیرونی سرمایہ کاری سے روز گار کے وسائل دستیاب ہونگے ستر ہزار کے قریب خالی پڑی اسامیوں کوپرُکرنے کے لئے فاسٹ ٹریک بنیادوں پراقدامات اٹھائے گے تاہم خصوصی درجہ درجہ واپس لینے کے بعد سرکار نے تین برسوں کے دوران سرکاری اداروں میں صرف 11ہزار اسامیوں کو پرُ کیااور اس مدت کے دوران کتنے ریٹائر ہوئے کتنے ملازمین زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے کتنے ملک دشمنی اور غیرفعال زمرے میں آ کر نوکری سے برطرف کئے گئے اگر چہ ا س کے بارے میں اعداد شمار ظاہرنہیں ہے تاہم غیر سرکاری ذررائع کے مطابق اس مدت کے دوران 12-13ہزار کے قریب ملازمین اپنی مدت پوری کرنے کے بعد ریٹائر ہوگئے ہے جموں وکشمیر میں پندرہ لاکھ کے قریب گریجویٹ پوسٹ گریجویٹ بارہویں پاس تعلیم یافتہ بے روز گاری ہے اس بے روز گاری پر قابوپانے کے لئے سرکار کے تمام دعوے اور وعدے بے بنیاد ثابت ہو رہے ہے جس کی وجہ سے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ذہنی تناؤ میں مبتلاہوتی جارہی ہیں اور ان کامستقبل مخدوش ہوتا جارہاہیں ۔سرکار کی جانب سے پرائیویٹ سیکٹر کو فروغ دینے کے تمام دعوے اور وعدے بھی بے بنیاد ثابت ہو رہے ہے سرکاری اداروں میں خالی پڑی اسامیوں کو پرُ کرنے کی خاطر کب اقدامات اٹھائے جائینگے یہ سمجھ سے بالا تر ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں