58

مرکزی سرکار اور جموں و کشمیر انتظا میہ کی یقین دہانے کے بعد بھی

جموںو کشمیر میں پردھان منتری فصل بھیما یوجنا لاگو نہیں
سرینگر/ 4جنوری /سال 2021کے دوران مرکزی حکومت کی جانب سے تین زرعی قوانین پاس کرنے کے بعد کسانوں نے دہلی کی سرحدوں پر دس ماہ تک زرعی قوانین کوواپس کرنے کے لئے احتجاج کیااور دس ماہ کے طویل عرصے کے بعد وزیراعظم نے پاس کئے گئے تینوں قوانین کویہ کہتے ہوئے واپس لینے کاعلان کیاکہ شاید تپسیامیں کوئی کمی رہ گئی تھی کہ چند کسانوں کوسمجھانے میں سرکار ناکام ہوگئی اور پارلیمنٹ کی جانب سے پاس کئے گئے تینوں قوانین کوسرکار واپس لے رہی ہے یہ تصویر کا ایک رُخ ہے اور تصویر کے دوسرے رُخ کایہ پہلو ہے کہ جموں وکشمیر میںکسانوں کو بھیما فصل یوجنا سرکار کی جانب سے لاگو نہیں کی گئی اور 2021میں ٹرائل بنیادوں پر جن چار اضلاع میں پردھان منتری فصل بھیما یوجنا لاگوکرنے کا سرکار نے خود اعلان کیاتھا تاہم مرکزی حکومت اور جموںو کشمیر انتظامیہ کی جانب سے پرمیئم ادانہ کرنے کی صورت میں ان چار اضلاع میں بھی فصل بھیمایوجنا کے تحت کسانوں کونہیں لایاگیا اور اسکیم کی عدم دستیابی کی وجہ سے سال 2021کے دوران ناگہانی آفتوں سے ستر ہزار کے قریب کسانوں کے فصلوں کے نقصان کاکوئی معاوضہ ادا نہیں کیاگیا۔اے پی آئی نیوز ڈیسک کے مطابق یوں تو سرکار جموں وکشمیر کوترقی کی منزلوں پر لے جانے 21وی صدی کے تمام چلینجوں کاہم آہنگ بنانے کے بڑے بڑے دعوے کرتی ہے تاہم زمینی سطح پر کیاتبدیلیاں رونماء ہوتی ہے لوگوںکوکس قدر سہولیتیں اور وسائل دستیاب ہو رہے ہے یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کسی ملک ریاست کی اقتصادی اور معاشی مضبوطی کی دلیل فصلوں کی بہتر پیداوار مانا جاتاہے جموںو کشمیر جو کہ ملک کی تمام ریاستوں اور مرکزی زیرانتظام علاقوں میں سب سے زیادہ پس ماننا ہے تاہم پسماندگی کے باوجود جموں وکشمیر میں کسانوں کی کوئی کمی نہیں ہے ۔جموں وکشمیر میں ربی اور خلیف فصلیں پیدا ہو ا کرتی ہے اور کسان بھی دور جدید کے تقاضوں کے ہم پلا ہونے کی برپور کوشش کررہے ہے تاہم ان کی یہ کوششیں تب رائیگاں ہوتی ہیں جب سرکار کی جانب سے انہیں تعاون نہیں مل پارہاہے ملک بھر کے ریاستوں مرکزی زیرانتظام علاقوں میںپردھان ،منتری فصل بھیمایوجنالاگو ہے اور جموںو کشمیرکے حوالے سے بھی مرکزی حکومت نے سال 2020میں پردھان منتری فصل بھیما یوجنا ازمائش کے طور پرچاراضلاع جموں ،سانبہ ،ادھمپور اور اننت ناگ میں لاگو کرنے کافیصلہ کیاتھا اور بعد میں مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر کے تمام اضلاع میں فصل بھیمایوجنالاگوکرنے کااشارہ دیاتھا ۔2020میں بھی یہ اسکیم لوگوں نہیں کی گئی اور 2021میں کسانوں کومحکمہ ذراعت کے اعلیٰ حکام نے یہ یقین دلایا کہ ان کی فصلوں کی بھیماہوگا تا ہم سال 2021بھی نے بھی جب اپنارخت سفر باندھاتو کسانوں کویہ کہاگیا کہ بھیما کیلئے جو پریمئم اد اکرنا لازمی قرار دیاگیاتھا بجٹ میں ا سکی گنجاش نہیں تھی اب سال 2022میں پریمئم ادا کرنے کے لئے بجٹ میں گنجائش رکھی جائیگی تاکہ جن چار اضلاع میں فصل بھیمایوجنالاگو کی گئی ہے ان اضلاع کے کسانوں کو ناگہانی آفتوں سے فصلوں کوہوئے نقصان کی بر پائی کی جاسکے ۔کس قدر المیہ ہے کہ محکمہ ذراعت کے اعلیٰ افسران یہ کہہ رہے ہے کہ بجٹ میں قسط ادا کرنے کی گنجائش نہیں تھی جب ٹینڈر طلب کئے گئے تھے تب ا س بات کاخیال نہیں رکھاگیااور نہ ہی بجٹ میں اس کے لئے رقومات مختص رکھی گئی ۔جموں وکشمیر میں فصل بھیمایوجنا لاگو نہ ہونے کی وجہ سے سال 2021میں 60ہزار کے قریب ایسے کسان ہے جن کی فصلوں کوناگہانی آفتو ںکے درران نقصان ہوا ور سرکار کی جانب سے ان کی بر پائی کیلئے کسی بھی طرح کی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ۔محکمہ ذراعت جموں وکشمیر انتظامیہ کی اس غیرسنجیدگی سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ جموںو کشمیر میں فصلوں کے پیداوار میں اضافہ کرنے کی خا طر جودعوے کئے جارہے ہے وہ حقا ئق پرمبنی نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ جموںو کشمیرمیں باغبانی اور ذراعت کو ناگہانی آفتوں کے دوران ہونے والے نقصان کی بر پائی کی خاطر پردھان منتری فصل بھیمایوجنا لاگو نہیں کی گئی جسکی وجہ سے جموںو کشمیر کے کسان او رباغ مالکان ہر سال نقصان سے دو چار ہورہے ہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں