66

کشمیروادی کے اطراف واکناف میںلکڑیاں،پتے اورجھاڑیاں جلاکرکانگڑیوں کیلئے کوئلے بنانے کاعمل

کشمیر میں نیا کاروبار:سردیوںمیں منہ مانگی قیمت
دھویںکے انباراُٹھنے سے ماحولیاتی توازن بگڑنے کااندیشہ لاحق، پولیوشن کنٹرول بورڈ تاحال بے حس وحرکت
سری نگر:۲۶، نومبر//شدیدسردی کامقابلہ کرنے کی تیار یوںکی ایک کڑی کے بطوروادی کے اطراف واکناف میں لوگ بالن اوردرختوںکی ٹہنیوںکوجلاکرکانگڑ یوں کیلئے کوئلے بنانے میں مصروف ہیں ۔جے کے این ایس کے مطابق میوہ باغ میں درختوںکی شاخ تراشی کے بعدجمع ہونے والی لکڑی اورلکڑی کے کارخانوںسے نکلنے والے بالن کو فروخت کرنے کے بجائے جلاکر کوئلہ تیار کیا جا رہا ہے، جوکشمیرمیں ایک نیا کاروبار بنتا جارہا ہے۔وادی کشمیر میں موسم سرما کے شروع ہوتے ہی لوگ یہاں کی شدید سردی سے مقابلہ کیلئے تیاریاں شروع کر دیتے ہیں۔ گرم ملبوسات کے ساتھ ساتھ گرمی پہنچانے والے آلات کی خریداری میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ جبکہ بیشتر افراد روایتی کانگڑیوں میںاستعمال ہونے والے کوئلہ کو تیار کرنے میں مصروف ہیں۔کوئلہ تیار کرنے کیلئے چونکہ جگہ جگہ لکڑیاں جمع کرکے جلائی جاتی ہیں۔کوئلے کی بڑھتی مانگ کے پیش نظر موسم سرما میں گرمی فراہم کرنے والے آلات و اشیاء کیساتھ ساتھ کانگڑیوںمیں استعمال ہونے والے کوئلے کا کاروبار عروج پر ہوتا ہے۔اگرچہ دیہی علاقوںمیں سخت سردیوں کے ایام میں دیہی علاقے کے لوگ کانگڑیوں کے استعمال کے لئے کوئلہ کا ذخیرہ کرتے ہیں لیکن اب آہستہ آہستہ کوئلہ بنانے کا رجحان شہری علاقوں اورقصبہ جات کی طرف بڑھنے لگا ہے، جس سے فضائی آلودگی میں کافی حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔لکڑی کے کارخانوںسے نکلنے والے بالن اوردرختوںکی شاخ تراشی کے بعدجمع ہونے والی لکڑی کو فروخت کرنے کے بجائے زیادہ ترلوگ کوئلہ تیار کررہے ہیں،کیونکہ موسم سرمامیں لکڑی کے کوئلے ہاتھوں ہاتھ بک جاتے ہیں ا ورکشمیر میں یہ ایک نیا کاروبار بنتا جارہا ہے۔بالن اوردرختوںکی شاخوں وٹہنیوںکیساتھ ساتھ مختلف درختوں بالخصو ص چنار کے پتے جلاکر بھی کوئلہ بنایاجاتا ہے ،وادی کے جنگلوںمیں بھی لوگ جاکر درختوں سے گرنے والی شاخوں ،پتوں اورجھاڑیوںکوجلاکرکوئلے تیار کرتے ہیں،اورپھراس کوئلے کوبوریاںمیں ڈالکر ذخیرہ کیاجاتاہے ،اورپھرسردی کی شدت بڑھنے کے بعدلکڑی کے کوئلے منہ مانگے داموں پرفروخت کئے جاتے ہیں ۔ماہرین کامانناہے کہ کوئلے تیار کرنے کیلئے جگہ جگہ بالن،پتے اورلکڑیاں جلانے سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہوجاتاہے ۔اسبارے میںپولیوشن کنٹرول بورڈکی جانب سے تاحال کہیں کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے اورنہ اس حوالے سے کوئی رہنما خطوط ہی جاری کئے گئے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں