انتظامیہ سرمائی تعطیلات ختم ہونے سے پہلے تعلیمی ادارے کھولنے کیلئے لائحہ مرتب کرے : نیشنل کانفرنس 56

آگرہ میں قید کشمیری طلباء کو فوری رہا کیا جائے: شمیمہ فردوس

سرینگر/یکم نومبر/پولیس کی بھاری جمعیت نے جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس خواتین ونگ سے وابستہ لیڈران اور عہدیداروں کو اُس وقت پارٹی ہیڈکوارٹر نوائے صبح کمپلیکس کے گیٹ سے باہر جانے سے روکا جب وہ آگرہ میں کشمیری طلباء کی بلا جواز گرفتاری، زد وکوب اور ہراسان کرنے کے کیخلاف آج ایک پُرامن احتجاجی ریلی نکالنی کی کوشش کررہی تھیں۔سی این آئی کے مطابق ریلی کی قیادت خواتین ونگ کی ریاستی صدر ایڈوکیٹ شمیمہ فردوس کررہی تھیں جبکہ صوبائی صدر انجینئر صبیہ قادری سمیت ضلع صدور اور کئی عہدیداران بھی شامل تھیں۔ خواتین ونگ سے وابستہ لیڈران اور عہدیداران نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے جن پر کشمیری طلبہ کو رہا کروں ، ان کے ساتھ انصاف کرو ںکے نعرہ درج تھے ۔ شمیمہ فردوس نے اس موقعے پر پولیس کی طرف سے پُرامن احتجاج ریلی کو روکنے کے اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہاں نہ اظہارِ رائے کی آزادی ہے اور نہ ہی پُرامن احتجاج کرنے کے جمہوری حقوق ۔کسی کو حق کی آواز بلند کرنے کی اجازت نہیں حکمرانوں نے اپوزیشن کی آواز دبانے کیلئے تمام سرکاری مشینری کام پر لگا دی ہے۔ شمیمہ فردوس نے کہا کہ آگرہ میں کشمیری طلباء کو بھاجپا ورکروں کے کہنے پر گرفتار کیا گیا اور اُن پر الزام عائد کیا گیا ہے انہوں نے پاکستانی جیت کا جشن منایا ہے جبکہ کالج منتظمین نے ان الزامات کو یکسر مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ان طلباء کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتی ہے اور حکمرانوں کو متنبہ کرتی ہے کہ کشمیریوں کیخلاف انتقام گیری کے ایسے اقدامات کا سلسلہ فوری طور پر روکا جائے۔ انہوں نے کہا کہ انتقام گیری پر مبنی ان اقدامات سے کشمیریوں اور ملک کے درمیاں دوریوں مزید اضافہ ہوگا۔ انہوں نے راجوری سے تعلق رکھنے والی خاتون آپریشن تھیٹر ٹیکنیشن کی فوری بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ ملازمہ کو صرف اس لئے نوکری سے برطرف کیا گیا ہے کہ اُس نے مبینہ طور پر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان میچ کے بعد پاکستانی جیت کے جشن کے ویڈیو کو اپنے WhatsApp Statusرکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایک جمہوری ملک میں اس قسم کے اقدامات کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں