102

ڈاک بنگلہ کھنہ بل اننت ناگ میں انجمن اُردوصحافت جموں وکشمیر کے زیراہتمام یک روزہ ورکشاپ کاانعقاد

اقدارواخلاقیات کی پاسداری ذمہ دارصحافت کیلئے ناگزیر

سیکھنے کی کوئی عمر نہیں ہوتی،احساس کمتری کے بجائے نیاجاننے تجسس بہتر:صحافتی مدرسین وماہرین کااظہارخیال

سرینگر؍19، اکتوبر ؍ ؍ انجمن اُردوصحافت جموں وکشمیر کے زیراہتمام یک روزہ ورکشاپ میں اپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے صحافت پڑھانے وسکھانے والے مدرسین کاکہناتھاکہ احساس کمتری کاشکارہونے کے بجائے صحافی کیلئے لازم ہے کہ اُس میں اپنے پیشے سے متعلق کچھ نیاجاننے اورسیکھنے کاتجسس ہو۔انہوں نے کہاکہ صحافت کی کوئی ایک زبان نہیں ،بلکہ دنیاکی کسی بھی زبان میں لوگ صحافتی فرائض انجام دے سکتے ہیں ۔ کشمیر نیوز سروس کے مطابق اتوارکے روز ڈاک بنگلہ کھنہ بل اننت ناگ کے آڈیٹوریم میں منعقدہ یک روزہ ورکشاپ میں جنوبی کشمیر کیلئے چاروںاضلاع اننت ناگ ،کولگام،پلوامہ اورشوپیان کے عامل صحافیوں کی ایک بڑی تعدادنے شرکت کی جبکہ سری نگرسے بھی کئی عامل صحافی اس تربیتی وجانکاری ورکشاپ میں شامل ہوئے ۔انجمن اُردوصحافت کے صدرریاض ملک،صحافت کے اُستادوں ڈاکٹر مجیب لیاقت اورپرویز مجید کی صدارت میں منعقدہ ورکشاپ میں انجمن کے سینئررکن اورانچارج امورمالیات اظہررفیقی نے نظامت کے فرائض انجام دئیے جبکہ انجمن کے جوائنٹ سیکرٹری وسینئرصحافی طارق علی میر نے خطبہ استقبالیہ کیساتھ ساتھ انجمن اُردوصحافت کاتعارف پیش کیاجبکہ انجمن کی سوشل میڈیاکے انچارج وسینئررکن شوکت ساحل نے پورے ورکشاپ کی کوریج کے فرائض انجام دئیے۔ 2نشستوں پرمشتمل اس یک روزہ ورکشاپ میں اسلامک یونیورسٹی کے شعبہ صحافت سے وابستہ ماہر ومدرس ڈاکٹر مجیب لیاقت اورڈگری کالج بارہمولہ کے شعبہ صحافت سے وابستہ مدرس اوراسے پہلے خودعامل صحافی رہے پرویز مجید نے بالترتیب’صحافتی اخلاقیات وذمہ داریاں یعنی Ethics of Journalism and Responsibilitiesاورخبرکے اجزائے ترکیبی یعنیNews Componentsموضوعات کی روشنی میں اپنے خیالات کااظہار کیا۔انجمن کے سینئررُکن ناظم نذیر کی نظامت میں ورکشاپ کے آغاز میں ہوئی پہلی نشست میں ڈگری کالج بارہمولہ کے شعبہ صحافت سے وابستہ مدرس پرویز مجید’خبرکے اجزائے ترکیبی ‘موضوع‘نے کہاکہ صحافت کی کوئی ایک زبان مقررنہیں بلکہ صحافی کسی بھی زبان میں اپنے فرائض انجام دے سکتے ہیں ۔انہوں نے تاہم کہاکہ صحافت سے جڑے افرادکیلئے لازم ہے کہ اُنھیں اپنی ذمہ داریوں ،فرائض اورحدودکی علمیت اورجانکاری بھی ہو،تاکہ اُن کی لکھی یاسنائی جانے والی کوئی خبریارپورٹ سماج میں کسی بھی طرح کے تضاد یاتفریق کاباعث نہ بنے ۔پرویز مجید کاکہناتھاکہ ضروری نہیں کہ کسی خبریااخبارکوکتنے لوگ پڑھتے ہیں بلکہ اسے کہیں زیادہ ضروری یہ ہے کہ کون لوگ خبریااخبار کامطالعہ کرتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ صحافت کاسماج میں ایک ذمہ دارانہ رول رہتاہے لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ ایک صحافی میں کچھ نیاجاننے اورسیکھنے کاجذبہ موجودہو۔پرویز مجید کاساتھ ہی کہناتھاکہ سیکھنے کی کوئی عمر نہیں ہوتی ہے بلکہ کسی بھی پیشے سے وابستہ اچھے لوگ ہمہ وقت کچھ نیاسیکھنے اورجاننے کی کوشش کرتے رہتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ سیکھنے یاجاننے کاتجسس ہونا چاہئے ۔نوجوان مدرس نے کہاکہ اُردوصحافت سے وابستہ عامل صحافیوں کوکسی بھی طوراحساس کمتری کاشکار نہیں ہوناچاہئے ،بلکہ اُنھیں چاہئے کہ وہ سیکھتے رہیں ،تاکہ کسی غلطی کے مرتکب نہ ہوں ۔پرویزمجید نے انجمن اُردوصحافت کے مشن کوسراہتے ہوئے کہاکہ سیکھنے سکھانے کایہی عمل ہم سب کوکچھ نیا جاننے کاراستہ فراہم کرے گا۔انہوں نے ورکشاپ میں موجود پرنٹ اورالیکٹرانک میڈیاسے وابستہ عامل صحافیوں سے مخاطب ہوکرکہاکہ کوئی بھی خبرلکھنے یادکھانے سے پہلے اس کی تہہ تک جاکر اصل حقائق کے بارے میں خودتسلی کیاکریں ۔انہوں نے کہاکہ ایک خبریارپورٹ لکھتے وقت صحافی کیلئے لازم ہے کہ اُس کے پاس دستیاب تفصیلات ،اعداد وشمار یامعلومات مصدقہ ہیں ،تاکہ وہ اس بناء پرمتعلقہ محکمہ کے ذمہ دار افسرکیساتھ بات کرسکے ۔پرویز مجید کاکہناتھاکہ صحافتی اصولوں ،قواعدوضوابط اورمرتب کردہ طریقہ کارکی پابندی کرنے والے صحافی ہی سماج کی بہتری رہنمائی کرنے کیساتھ ساتھ حکومت اورحکام کواپنی ذمہ داریوں اور فرائض کااحساس دلاسکتے ہیں ۔صحافت کے نوجوان مدرس پرویزمجید نے اس موقعہ پرورکشاپ میں موجودشرکاء کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کاجواب بھی دیا۔انجمن کے ترجمان اورسینئرصحافی زاہد مشتاق نے ورکشاپ میں موجود اسلامک یونیورسٹی کے شعبہ صحافت سے وابستہ ماہر ومدرس ڈاکٹر مجیب لیاقت کیلئے مقررموضوع ’صحافتی اخلاقیات وذمہ داریاں‘کی نظامت کے فرائض انجام دئیے ۔ ڈاکٹر مجیب لیاقت نے ’صحافتی اخلاقیات وذمہ داریاں یعنی Ethics of Journalism and Responsibilitiesموضوع کی روشنی میں حاضرین کودنیا کے مشہورصحافیوں اورصحافتی مدرسین کی کہی اہم باتوں سے روشناس کراتے ہوئے کہاکہ ایک صحافی کیلئے اپنے پیشے سے متعلق بڑی ذمہ داری یہی ہے کہ وہ صحافتی اقدار اوراخلاقیات کی پاسداری کرے ،اورکسی بھی صورت میں سنی سنائی باتوں کوخبریارپورٹ کی صورت میں عوام کے سامنے نہ رکھے ۔انہوں نے کہاکہ صحافت بے زبانوں کی ایک موثر زبان ہے ،صحافت سچائی کی علامت وطرفدارہے ،صحافت حقائق کی بنیادہے ،صحافت گونگے بہروں کی زبان اوراندھوں کیلئے لاٹھی کی طرح ہوتی ہے ،اسلئے ایک صحافی کیلئے انتہائی ضروری ہے کہ وہ غیرجانبدار بھی ہواورحقیقت وحقائق کاعلمبردار بھی ہو۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے صحافت میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرچکے ڈاکٹر مجیب لیاقت کاکہناتھاکہ ایک وہ آدمی یاشخص جولوگوں کی زندگیوں ،سلامتی اورمعاملات کی فکر کرے ،صحافی کہلاتاہے ۔انہوں نے دنیا کے ایک مشہورصحافی کی جانب سے صحافت سے متعلق لکھی گئی ایک کتاب کاحوالہ دیتے ہوئے کہاکہ صحافت کی اصل بنیادسچائی ،حقائق اورحق گوئی پرہے ۔ڈاکٹر مجیب لیاقت نے کہاکہ ایک صحافی عوام کے تئیں وفادارہونا چاہئے ،وہ انسانی اقدار کاترجمان ہوناچاہئے ،کیونکہ سماج میں میڈیاکاجواہم رول ہے،اُس رول کونبھانے والے کاذمہ دار اورغیرجانبدارہونا ضروری ہے ۔مختصرظہرانے کے بعدورکشاپ کے دوسرے حصے سینئرصحافی طارق علی میر نے فیچر نگاری موضوع کے بارے میں اپنے تجربات بیان کئے ۔انہوں نے کہاکہ صحافی کوکسی ایک خول میں نہیں رہناچاہئے ۔بزرگ صحافی قاسم سجادنے اپنے وسیع تجربات سے روشناس کراتے ہوئے کہاکہ صحافی کوبے لاگ وبے داغ رہنے کیساتھ ساتھ غیرجانبدار اورذمہ دارہوناچاہئے ۔انجمن اُردوصحافت کے صوبائی صدرکشمیر بلال فرقانی نے خطبہ شکرانہ پیش کرتے ہوئے معززمہمانوں بشمول مدرسین ،سینئرصحافیوں اورعامل صحافیوں کاشکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ انجمن اُردوصحافت کامشن صلاحیت سازی آئندہ بھی اسی جذبے کیساتھ جاری رہے گا۔ورکشاپ کے آخر میں صحافت کے اُستادوں ڈاکٹر مجیب لیاقت اورپرویز مجیدکے ساتھ ساتھ بزرگ صحافی قاسم سجاد کوتوصیفی اسناد پیش کی گئیں جبکہ جنوبی کشمیر سے تعلق رکھنے والے عامل صحافیوں میں اسناد تقسیم کی گئیں ۔؍کے این ایس

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں