پونچھ درہ اپر کی عوام کی جانب سے پریس کانفرنس کا انعقاد ، پانچ کنبوں پر شرعی فتوحات کو بتایا یکطرفہ فیصلہ 0

پونچھ درہ اپر کی عوام کی جانب سے پریس کانفرنس کا انعقاد ، پانچ کنبوں پر شرعی فتوحات کو بتایا یکطرفہ فیصلہ

ڈپٹی کمشنر پونچھ سے منصفانہ تحقیقات و کنبوں کے جان و مال کے تحفظات کا کیا مطالبہ

پونچھ/ندائے کشمیر/ماجد چوہدری

مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر کے سرحدی ضلع پونچھ کی تحصیل حویلی کے بلاک پونچھ کے گاؤں درہ اپر کی عوام نے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا اور بتایا کہ کچھ روز قبل شرعی فتوحات جاری کر دیواروں پر چسپاں کیے گئے اور پانچ کنبوں کو ٹارگٹ بنا کر انکے ساتھ سماجی روابط منقطع کرنے کی ہدایت باقی لوگوں کو دی گئی ۔
انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ کی بات ہیکہ یہاں کہ ایک شخص نے اپنی ملکیت زمین بتا کر کچھ لوگوں کو فروخت کی جس میں ریکارڈ میں صرف 1 کنال کچھ مرلہ اراضی اسکی ملکیت تھی اور باقی سرکاری رقبہ اس نے اپنی ملکیت کر کے فروخت کیا اور درہ میں ایک زیارت و مسجد کے علاوہ وہیں ایک جامع مسجد بھی تعمیر ہے اور زیارت کےپاس فروخت زمین سے راستہ جاتا تھا جس میں کچھ لوگوں نے شٹرنگ کرنی شروع کی اور پہلے کہا کہ ڈسپنسری بنانے جارہے ہیں، پھر کہا سینٹر اور پھر اچانک رات کو اسکے کالموں کی شٹرنگ کرنے لگے تو وہاں کے ایک شخص نے کہا کہ یہ سرکاری اراضی ہے اور راستہ بھی یہاں کیوں تعمیراتی کام شروع کررہے ہو تو انہوں نے اسکی ٹس سے مس نہیں جانی تو وہاں سرکاری عملہ نے پہنچ کر اس کام کو بند کروایہ اور انتباہ دیا کہ سرکاری اراضی پر کسی قسم کی تعمیر نہ کریں تو جب انہوں نے زبردستی تعمیر کی کوشش کی تو سرکاری عملہ نے اسے منہدم کر دیا اور جب سرکاری چارہ جوئی نہیں چلی تو علماء کے پاس پہنچے یہاں کے کچھ لوگ اور پونچھ کے علماء کو چھوڑ کر سرنکوٹ کے علماء نے بنا معاملے کی تحقیقات کیے فتوی صادر کر دیا کہ اس میں فلاں کنبے شریک ہیں لہذا ان سے رابطہ منقطع کر لیا جائے اور لکھا کہ اگر یہ اسلامی حکومت میں ہوتے تو انکے سر قلم کر دیئے جاتے لیکن یہ ہندوستان میں ہیں اسلیے ان سے رابطہ منقطع کیا جائے اور ان کنبوں کو بابری مسجد شہید کرنے والوں کے ساتھ جوڑا گیا اور فتوحات دیواروں پر چسپاں کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم باپ دادا سے اہلِ سنت جماعت سے منسلک تھے ، ہیں اور تا قیامت رہیں گے لیکن یہ علماء کون ہوئے جو یکطرفہ سنوائی کر، یکطرفہ کارروائی کر انہیں مسلک سے باہر کرنے والے ۔
انہوں نے کہا کہ جماعتِ اہل سنت کسی کے باپ کی جاگیر نہیں۔
انہوں نے پونچھ کے علماءکرام سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کریں اور پھر انکے حق میں فتوحات جاری کریں۔
اگر انہیں مدرسہ کے لیے جگہ چاہیے تو وہ ملکیت زمین ہم سے لیں اور ہم سے مشاورت کریں ہم ہر طرح کے تعاون کے لیے تیار ہیں لیکن اسطرح کے امور سے گریز کریں۔
انہوں نے ڈپٹی کمشنر پونچھ سے مطالبہ کیا ہیکہ وہ انکی منصفانہ تحقیقات کروائیں اور ہندوستان اگر جمہوری ملک ہے تو اسکے آئین میں آئینِ ہند کی دفعات موجود ہیں اور انکے باوجود اگر پانچ کنبوں کو قتل جیسی سنگین دھمکی دی جائے تو وہ کیا محسوس کریں کہ یہ آئین ہند کے پاسدار نہیں شرعیہ کی پاسداری کے لیے بٹھائے گئے ہیں اور اگر آئین ہند کی پاسداری کے لیے انتظامیہ ہے تو وہ منصفانہ تحقیقات کریں اور غلطی کرنے والوں پر قانونی کاروائی عمل میں لائیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں