پاکستان کشمیری نوجوانوں کی نسل کو منشیات کا عادی بناکر ختم کرنے کے درپے/دلباغ سنگھ 115

ہندوارہ ،کریری جھڑپیں اور ملی ٹنٹ مخالف آپریشنز

7ماہ میں26 عسکری کمانڈر مارے گئے ،جنگجوئوں کی لیڈرشپ ختم
در اندازی ،ریکروٹمنٹ میں نمایاں کمی ،رواں برس 16نوجوان تشدد کا راستہ ترک کرچکے :ڈی جی پی دلباغ سنگھ

سرینگر؍20 ،اگست ؍؍ شمالی کشمیر میں حالیہ جنگجو مخالف آپریشنز کو بڑی کامیابی سے تعبیر کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس ،دلباغ سنگھ نے جمعرات کو کہاکہ کشمیر وادی میں سرگرم جنگجوئوں کی لیڈرشپ ختم ہوگئی ہے اور گذشتہ سات ماہ کے دوران جنگجوئوں کے26کمانڈروں کو جاں بحق کیا گیا ہے۔ کشمیر نیوز سروس کے مطابق ہندوارہ میںایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دلباغ سنگھ نے کہاکہ گزشتہ 4روز میں4اعلیٰ عسکری کمانڈروں کی ہلاکت سیکیورٹی فورسز کیلئے بڑی کامیابی ہے ۔انہوں نے کہا کہ حالیہ جنگجو مخالف آپریشنز میں حصہ لینے والے فورسز اہلکاروں کی ٹیموں کو سرا ہاتے ہوئے کہا ’ہم گزشتہ 7ماہ میں26 اعلیٰ کمانڈروں کو مارنے میں کامیاب ہوئے ،جسکے ساتھ یہاں جنگجوئوں کی لیڈر شپ ختم ہوگئی ‘۔کریری بارہمولہ انکائونٹر کے بارے میں ان کا کہناتھا کہ اس آپریشن میں لشکر طیبہ کا اعلیٰ کمانڈر سجاد حیدر اور اس کا پاکستانی ساتھی عثمان اور مقامی جنگجو عنایت اللہ کو جاں بحق کردیا گیا ۔ان کا کہناتھا کہ وادی میں ان کے دو ۔تین گروپ کام کرتے تھے جن میں نصیر بھی شامل تھا ،جو ہندوارہ انکائونٹر میں مارا گیا جبکہ سجاد حیدر کو بارہمولہ انکائونٹر میں ہلاک کیا گیا ۔ان کا کہناتھا کہ ناصر ایک شارپ شوٹر تھا اور وہ پاکستان سے تربیت حاصل کرکے خطر ناک ملی ٹنٹ بن گیا تھا ۔یاد رہے کہ گذشتہ روز کرالہ گنڈ ہندوارہ میں فورسز کے ساتھ ایک تصادم آرائی کے دوران لشکر طیبہ کا کمانڈر ،ناصر الدین لون اپنے ایک ساتھی سمیت جاں بحق ہوا تھا۔پولیس سربراہ نے کہا’ ناصر چھ سی آر پی ایف اہلکاروں ، ایک پولیس اہلکار اور کئی دیگر ہلاکتوں میں ملوث تھا۔وہ سجاد عرف حیدر کی ہلاکت کے بعد شمالی کشمیرمیںبڑا حملہ کرنے والا تھا‘۔انہوں نے کہا کہ جو اے کے47بندوق ونگام ہندوارہ حملے میں سی آر پی ایف اہلکار سے چھینی گئی تھی وہ نصیر الدین لون نامی لشکر کمانڈر سے بر آمد کی گئی ہے جو گذشتہ روز ہندوارہ علاقے میں ہی فورسز کے ساتھ تصادم آرائی کے دوران جاں بحق ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ گونی پورہ ہندوارہ میں ہوئی جھڑپ میں جو لشکر کمانڈر مارا گیا، سی آر پی ایف اہلکار سے چھینی گئی رائفل اْسی کی تحویل سے بر آمد کی گئی ہے۔کئی سوالات کے جوابات میں ڈائرکٹر جنرل آف پولیس نے کہا کہ در اندازی اور مقامی نوجوانوں کی ملی ٹنٹ تنظیموں میں ریکروٹمنٹ میں کافی کمی آئی تھی ۔ان کا کہناتھا رواں برس کم از کم 16نوجوان ہتھیار چھوڑ کر گھروں کو واپس لوٹ آئے ۔انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر سخت نگرانی اور چوکسی کے نتیجے میں50فیصد در اندازی کے واقعات میں کمی آئی ہے ۔انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ بندوق اور تشدد کا راستہ ترک کرکے واپس گھروں کو لوٹ آئیں ۔انہوں نے کہا’پولیس جنگجوئوں کے اہلخانہ کو ہراساں نہیں کررہی ہے بلکہ ہم اُن کا احترام کرتے ہیں ‘۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں