اخلاق کی قیمت 0

اخلاق کی قیمت

ڈاکٹر عبدالمجید بھدرواہی
موبائل:8825051001

ناظمہ اور سلیم ہم جماعتی تھے،ایک ہی جماعت میں پڑھتے تھے،اسکول ،کالج اور لائبریری میں ایک ساتھ پڑھتے ،کتابیں ،کاپیاں اور نوٹس آپس میں ادلی بدلی کر کے پڑھتے تھے۔
آپس میں بہت ہی میل ملاپ تھا ،دونوں کی طبیعت ایک دوسرے سے مطابقت کھاتی تھی، وہ ایک دوسرے کے بغیر ایک پل بھی نہیں رہ سکتے تھے کب کلاس ختم ہو کہ وہ پھر مل بیٹھ کر چائے کافی پئیں۔کلاس کا پڑھا ہوا سبق دوہرائیں،اس بات کا بڑی بے تابی سے انتظار ہوتا تھا۔
ایک دن ناظمہ کی طبیعت خراب تھی اس وجہ سے کالج نہ آئی،ملاقات نہ ہو سکی۔پھر کیا تھا سلیم بہت مغموم رہا۔ ان کے گھر جانے کا کوئی پلان و انتظام نہ تھا۔بڑا پریشان رہا،رات بھر ایک پل بھی نہ سو سکا۔کبھی ایک کتاب تو کبھی دوسری اٹھاتا کہ شائد کسی طرح دل لگے،مگر نہیں۔رات بھر جاگتے ہوئے رہا۔
نیند لانے کے لیے ایک کتاب پڑھ رہا تھا۔نیند کا غلبہ اتناتھا کہ تھوڑی سی اونگھ آئی اور کتاب ہاتھ سے نیچے گر گئی۔
یہ صبح کا وقت تھا۔ویسے بھی صبح کے وقت نیند آجاتی ہے۔
صبح جب سلیم کے والد ان کو جگانے کے لیے اس کے کمرے میں آئے تو اس نے فرش پر گری ہوئی کتاب دیکھی، اس میں سے ایک لڑکی کا فوٹو بھی پاس ہی گرا ہوا تھا۔انھوں نے کتاب اور فوٹو اٹھایا،فوٹو کسی انجان لڑکی کا تھا۔
تھوڑی سرسراہٹ کی وجہ سے سلیم جاگ گیا،کتاب کو تلاش کرنے لگا،فوٹو کو جلدی جلدی چھپاناچاہ رہا تھا۔مگر والد نے دیکھ لیااور سلیم کا راز کھل گیا۔
پوچھا!بیٹا یہ کس لڑکی کی فوٹو ہے؟جواب دیا یہ میری کلاس فیلو ہے،ہم اکھٹے پڑھتے ہیں،بڑی ذہین اور اچھے اخلاق کی مالکہ ہے۔بڑے باپ کی بیٹی ہے وغیرہ وغیرہ۔ذرا کھل کر بتاو ۔کیا آپ کا یہ تعلق پڑھائی تک ہی محدود ہے یا اس سے آگے بھی ؟
سلیم خاموش رہا۔
کس کی بیٹی ہے؟ یہ جناب ابراہیم پیر زادہ کی اکلوتی بیٹی ہے۔
اچھا۔وہ ذلیل کمینہ ابراہیم ۔اس کے پاس میںایک بار آپ کی پڑھائی کے لیے ادھار مانگنے گیا تھا،پتہ ہے اس نے کیا کہاتھا؟
ہاں کیا کہا تھا اس نے،کہا تھا کہ جو فلاں جگہ جو ہماری زمین ہے وہ ان کو بیچوں۔ منہ مانگی قیمت ملی گی۔
میں نے صاف انکار کر دیا۔اس نے بھی دوسری بات نہیں کی۔میں نے کافی منت سماجت کی تھی ،اپنی مجبوری بتا دی تھی کہ بیٹے کی پڑھائی اور مستقبل کا معاملہ ہے ،لیکن اس نے ایک بھی نہ سنی۔اس لیے بیٹے یہ خیال فوراً دل سے نکال دو۔ ایسے ذلیل کے ساتھ کیا روابط رکھے،یہ تو سراسربے وقوفی ہے۔اگر یہ میرے سامنے اس طرح گڑ گڑائے گا تب بھی میں نہیں مانوں گا۔جس طرح میں اس کے آگے گڑ گڑایا تھا،میں وہ لمحہ کبھی نہیں بھولوں گا۔
ابو! یہ تو بہت اچھا موقع ہے بدلہ لینے کا۔وہ کیسے؟
ہم اس کی لاڈلی بیٹی کو اپنے گھر لائیں گے اور اس کے ساتھ بہت اچھا سلوک کریں گے۔ بس کے حدیث و سنت کے مطابق نکاح شادی کریں گے۔ فضول خرچی نہ کر ئیں گے ۔نہ وہ اور نہ ہم
اس طرح وہ خود شرمندہ ہو جائے گا۔
نہیں بیٹا!یہ میں نہیں ہونے دوں گا۔میں اس کی شکل بھی نہیں دیکھنا چاہتا۔اس نے مجھے اس دن بہت ذلیل کردیاتھا،آپ کو میں نے بتایا نا
پھر مجھے تمہاری مرحومہ والدہ کے زیورات جو میرے پاس اس کی نشانی کے طور پر تھے،وہ مجبوراً بیچنے پڑے اور پھر تمہاری پڑھائی مکمل کرنی پڑی۔
ابو!اس کے گناہوں کی سزا اس معصوم کو کیوں دی جائے۔وہ جتنا بڑا گندہ ،ناظمہ اتنی ہی اچھی ہے۔
اچھا ! اس کا نام ناظمہ ہے
آپ چونک کیوں گئے!
میں ایک دن بس میں کہیں جا نے کے لیے سوار ہوا ۔بس میں جگہ نہ تھی، میں کھڑا کھڑا ڈنڈا پکر کر رہا۔ایک لڑکی نے زبردستی مجھے اپنی سیٹ دی اور میرا کرایہ بھی زبر دستی ادا کیا، اس نے شائد اپنا نام ناظمہ ہی بتایا تھا۔اتنے میں سلیم کے والد نے فرش سے اٹھایا ہوا فوٹو جیب سے نکالا،غور سے دیکھا۔ہاں یہ وہی لڑکی ہے۔
بیٹے! یہ لڑکی تو بہت با اخلاق ہے۔مگر میں پھر بھی اس سے ملنا چاہتا ہوںضرور ابو۔
آپ ہاں کرو گے تو میں بھی ہاں کروں گا،سلیم نے کہا۔
اب سلیم نے مکھن لگانا شروع کر کیا۔میں ناظمہ کو کل شام آپ سے ملواوں گا۔کل صبح ہم دونوں کا فلاں کمپنی میں انٹریو ہے۔یہ Admit card میرا اور اس کا ہے۔ میں نے یہ دونوں کے ایڈمیٹ کارڈ حاصل کئے۔
یہ کیا سلیم؟اس کے باپ کا نام تبریز ہے! ابراہیم نہیں۔تبھی تو میں سوچ رہا تھاکہ یہ اس بدخصلت کی با اخلاق بیٹی نہیں ہوسکتی ہے۔یہ تو غضب ہو گیا،میرا اندازہ ٹھیک نکلا، کہاں ابراہیم جس نے مجھے بیٹھنے کو نہ کہابلکہ سیدھے زمین کا سودا بھی مجبوری کو سامنے رکھ کر کرنا چاہتا تھا۔ احسان تلے دباناچاہتاتھا اور کہاں یہ لڑکی نہ جان نہ پہچان مجھے اپنی سیٹ دی بلکہ زبردستی کرایہ تک دے دیا۔
بھئی سلیم!جلد مجھے اس بیٹی سے ملواؤ۔
ابو!اس کا باپ فوت ہو چکا ہے۔پھر اس کے ابو کے دوستوں نے اس کو اپنی بیٹی سمجھ کر پڑھایا لکھایا۔
بھئی سلیم! مجھے منظور ہے ۔جلدی ملواؤاور اس کے گارڈین سے بھی ملواؤ ،میں بہت جلد یہ شادی سر انجام دینا چاہتا ہوں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں