پراپرٹی ٹیکس نفاذ کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر پونچھ کی زیرِ صدارت بیداری اجلاس منعقد 70

پراپرٹی ٹیکس نفاذ کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر پونچھ کی زیرِ صدارت بیداری اجلاس منعقد

میونسپل کونسل سنیل شرما کی زیرِ سرپرستی کونسلروں سے کیا گیا تبادلۂ خیال

 

ندائے کشمیر/ماجد چوہدری

 

مرکزی زیرِ انتظام جموں و کشمیر کے سرحدی ضلع پونچھ کی تحصیل حویلی کے شہر خاص کے چیئرمین میونسپل کونسل پونچھ کے دفتر میں ڈپٹی کمشنر پونچھ کی زیرِ صدارت ایک بیداری و مشاورتی اجلاس منعقد کر میونسپل کونسل پونچھ کے چیئرمین ایڈوکیٹ سنیل شرما کی زیرِسرپرستی میونسپل کونسلروں سے پراپرٹی ٹیکس پر تبادلۂ خیال کیا گیا گیا جس میں چیف ایگزیکٹو آفیسر محکمہ میونسپلٹی وریندر پال سنگھ، تحصیلدار حویلی انجم بشیر خان خٹک، نائب تحصیلدار حویلی معروف خان بھی موجود رہے۔
ڈپٹی کمشنر پونچھ نے تفصیلی طور پر میونسپل کونسل کے کونسلروں کو پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ کے بارے میں بتایا اور کونسلروں کے پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ کے حوالے سے جڑے خدشات کو دور کیا گیا جبکہ مزید تفصیلات کے حوالے سے تحصیلدار حویلی انجم بشیر خان خٹک نے پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ کے حوالے سے مفصل جانکاری کے لیے ایک کتابچہ ڈپٹی کمشنر پونچھ کے ہاتھوں میونسپل کونسل پونچھ کے چیئرمین ایڈوکیٹ سنیل شرما کو سونپا اور ڈپٹی کمشنر پونچھ نے تمام کونسلروں کو ہدایت دی کہ وہ اپنی اپنی وارڈوں میں ہندی ، اردو و انگریزی میں لوگوں میں کتابچے تقسیم کریں اور انہیں بیدار کریں کہ کون اشخاص اس زمرے میں آتے ہیں اور کون اس سے مستثنٰی ہیں۔
بعد اجلاس ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر پونچھ اندر جیت نے بتایا کہ یکم اپریل سے جموں کشمیر کی طرح مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر کے سرحدی ضلع پونچھ کی میونسپل حدود میں پراپرٹی ٹیکس نافذ العمل ہونے جارہا ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ وہ لوگ جو 1000 سکیئر فُٹ سے کم تعمیر مکانوں میں رہتے ہیں ان پر کوئی پراپرٹی ٹیکس نہیں ہوگا اور اکثر غریب لوگوں کے مکانات اس زمرے میں نہیں آتے جبکہ 1500 سکیئر فٹ اور اس سے زیادہ کے لیے پراپرٹی ٹیکس کی حدیں مقرر کی گئی ہیں وہ باقی ریاستوں و مرکزی زیر انتظام علاقوں سے بہت کم ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پراپرٹی ٹیکس سے میونسپل کونسل خود انحصار بنیں گی اور شہری علاقوں میں ترقی میں تیزی آئے گی۔
انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر پراپرٹی ٹیکس کے حوالے سے جو غلط افواہیں گردش کررہی ہیں ان پر دھیان نہ دیں کیونکہ وہ بے بنیاد ہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں