ملی ٹنسی ختم کرنے کیلئے دونوں ملکوں کی بات چیت ضروری 41

جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن چھیننے کیلئے جو پروپیگنڈا پھیلایا گیا وہ بے بنیاد ثابت

اپوزیشن کے اتحاد سے ہی ملک میں تبدیلی آسکتی ہے،ہندوستان سب کا اور ہم سب ہندوستان کے ہیں/ فاروق عبد اللہ

سرینگر /06جنوری / جموںوکشمیر کی خصوصی پوزیشن چھیننے کیلئے جو بہانے بنائے گئے اور پروپیگنڈا پھیلایا گیا وہ سب سراب ثابت ہوا کا دعویٰ کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نے یہ واضح ہے کہ صرف متحدہ اپوزیشن ہی تبدیلی لاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان سب کا ہے اور ہم سب ہندوستان کے ہیں۔ صرف ایک رنگ ،ایک زبان اور ایک مذہب نہیں چلے گا۔ سی این آئی کے مطابق نیشنل کانفرنس (رکن پارلیمان) کے صدر ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نے رمیشورم تامل ناڈو میں سابق صدر جمہوریہ ہند مرحوم ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے مقبرہ پر جاکر فاتحہ خوانی کی اور گلباری کی۔ اس کے بعد وہ مرحوم کے برادر اکبر محمد موتھو میرا لیبیا مراکیار ، جو گذشتہ سال انتقال کر گئے تھے، کے گھر گئے اور وہاں اُن کے اہل خانہ دیگر رشتہ داروں سے ملاقات کی۔ اس موقعے پر انہوں نے دونوں مرحومین کے حق میں دعائے مغفرت اور کلمات ادا کئے۔ اس سے قبل ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کواڈئی کنال تمل ناڈرو جاکر اُس تاریخی گیسٹ ہائوس ’’کوہ نور شیخ عبداللہ گیسٹ ہائوس‘‘ کا دورہ کیا جہاں شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کو 1953اور پھر 1965میں دو بار قید میں رکھا گیا۔ جولائی 1965میں حج بیت اللہ سے واپسی پر شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کو راستے میں ہی گرفتار کرکے چنئی سے 500کلومیٹر دور پہاڑی مقام پر واقع کواڈی کنال کے کوہ نور ہائوس میں جون 1967تک اسیر رکھا گیا ۔ کوہ نور ہائوس کو بعد میں شیر کشمیر کے نام سے منسوب کرکے اس ’کوہ نور شیخ عبداللہ گیسٹ ہائوس ‘ کا نام دیا گیا۔ اس میں ایک تختی ہے جس میں ملک کی آزادی میں جواہر لال نہرو، سردار پٹیل اور مولانا آزاد کے ساتھ ساتھ شیخ محمد عبداللہ کے تعاون کی تفصیلات درج ہیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے تمل ناڈو میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ وہ جگہ ہے جہاں میرے والد کو کئی برسوں تک قید رکھا گیا تھا، میں پچھلی بار1984میں یہاں آیا تھا۔ اُس وقت وزیر اعلیٰ رام چندرن اور مدر ٹریسا وہاں موجود تھے اور یہ گھر میرے والد کے لئے وقف تھا ، میں یہاں آنا چاہتا تھا اور اسے دوبارہ دیکھنا چاہتا تھا‘‘۔ جموں کشمیر کی سیاسی صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ جموں وکشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے دفعہ370کی منسوخی کے بعد آتنک واد بلا روک ٹوک جاری ہے۔ خصوصی حیثیت کی منسوخی سے ملی ٹنسی کے خاتمے میں کوئی مدد نہیں ملی بلکہ اس کے برعکس اس میں اضافہ ہو اہے۔ جموںوکشمیر کی خصوصی پوزیشن چھیننے کیلئے جو بہانے بنائے گئے اور پروپیگنڈا پھیلایا گیا وہ سب سراب ثابت ہوا۔ اپوزیشن کے اتحاد کی بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ صرف متحدہ اپوزیشن ہی تبدیلی لاسکتی ہے۔ ’’میں خدا نہیں ہوں، میں اکیلا کچھ نہیں کرسکتا اور نہ ہی میں پیشن گوئی کرنے والا شخص ہوں، لیکن اپوزیشن متحد ہوکر الیکشن لڑے تو تبدیلی آئے گی، لیکن یہ اس بات پر منحصر ہے کہ کیا اپوزیشن واقعی متحد ہوتی ہے کہ نہیں؟ راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کو سراہتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ میں نے بھی اس میں شرکت کی، نوجوان کافی تعداد میں اس میں شامل ہورہے ہیں اور جب میں نے یہ دیکھا تو میں بہت خوش ہوا۔ اس قوم کو بچانا ہے کیونکہ ہم متنوع ہیں۔ ’’میں تامل نہیں بول سکتا اور آپ کشمیری نہیں بول سکتے۔ میر اکھانا الگ ہے اور آپ کا کھانا الگ ہے۔ آپ کا کلچر الگ ہے اور میرا کلچر الگ ہے۔ لیکن ہم میں اتحا دہے اور ہمیں اس کی حفاظت کرنی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ہندوستان سب کا ہے اور ہم سب ہندوستان کے ہیں۔ صرف ایک رنگ ،ایک زبان اور ایک مذہب نہیں چلے گا۔ آپ سے کیسے قبول کریں گے؟ ہندوستان ایک متنوع قوم ہے اور اس خصوصیت کو قائم و دائم رکھنے کی ضرورت ہے۔یاد رہے ڈاکٹر فاروق عبداللہ ان دنوں ملک کے مختلف ریاستوں کے دورے پر ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں