سِری چند ٹاپ پہلگام میں سیکورٹی فورسز اور عسکریت پسندوںکے مابین مسلح تصادم آرائی 55

جلال آباد سنجوان جموں میں عسکریت پسندوں اور سیکورٹی فورسز کے مابین تصادم آرائی

دو عسکریت پسند اور ایک فوجی اہلکار ازجاں ،چار سیکورٹی فورسز اہلکار زخمی ، اسلحہ بھی بر آمد
سرینگر /22اپریل / این این این عسکری سرگرمیوں میں تیزی کے ساتھ ہی جموں کے ضلع جلال آباد سنجوان علاقے میں عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے مابین مسلح تصادم آرائی میں دو عسکریت پسند اور ایک فوجی اہلکار ازجاں ہو گئے جبکہ چار سیکورٹی فورسز اہلکار زخمی ہو گئے ۔ مسلح تصادم آرائی کے بعد جموں میں سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے ۔ اے ڈی جی پی جموں زون مکیش سنگھ نے بتایا کہ سنجیوا علاقے میں دو جنگجوؤں کو مارا گیا۔انہوں نے کہا کہ مہلوک جنگجوؤں کی تحویل سے 2 اے کے 47 رائفلیں، سیٹلائٹ فون اور مزید کچھ اسلحہ و گولہ باردو بر آمد کیا گیا۔ندا نیوز نیٹ ورک کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کے جموں کے طے شدہ دورہ سے دو دن قبل جموں کے ضلع جلال آباد سنجوان علاقے میں عسکریت پسندوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان ہوئے تصادم اآرائی ہوئی ۔ پولیس ذرائع کے مطابق جلال آباد سنجوا میں ملی ٹینٹوں کے چھپے ہونے کی ایک خاص اطلاع موصول ہونے کے بعد سیکورٹی فورسز نے جمعر ات اور جمعہ کی درمیانی رات کو آپریشن شروع کیا۔جس دوران علاقے میں تصادم آرائی شروع ہوئی ۔ تصادم آرائی شروع ہونے کے ساتھ ہی فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس دوران چار سیکورٹی فورسز اہلکار زخمی ہو گئے ۔ ذرائع کے مطابق تلاشی آپریشن کے دوران ہی رہائشی مکان میں موجود جنگجووں نے سیکورٹی فورسز پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی جس کے نتیجے میں پانچ اہلکار زخمی ہوئے جنہیں علاج ومعالجہ کی خاطر نزدیکی ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم ایک پولیس اہلکار زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسا۔جبکہ جوابی کاروائی میں دو عسکریت پسند بھی ہلاک کردیے گئے ہیں۔ اے ڈی جی پی جموں زون مکیش سنگھ نے بتایا کہ سنجیوا علاقے میں دو جنگجوؤں کو مارا گیا۔انہوں نے کہا کہ مہلوک جنگجوؤں کی تحویل سے 2 اے کے 47 رائفلیں، سیٹلائٹ فون اور مزید کچھ اسلحہ و گولہ باردو بر آمد کیا گیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ مہلوک جنگجو فدائین حملہ آور تھے۔سنگھ نے کہا کہ علاقے میں تلاشی آپریشن ہنوز جاری ہے۔ادھر تصادم آرائی کے بعد سنجیوان قرب و جوار کے اسکول کو بند کرنے کی ہدایت دی گئی ہے اور انٹر نیٹ خدمات کو معطل کردیا گیا ہے۔ایک سینیئر پولیس افسر نے بتایا کہ علاقے میں تلاشی آپریشن ابھی بھی جاری ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں