85

کسانوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد کوابریشم کی صنعت کی طرف راغب کرنے کی کوششیں جاری/ڈاکٹر عنایت فاضلی

سرینگر ؍21،جون؍ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والے زیادہ سے زیادہ افراد کوابریشم صنعت کی طرف راغب کرنے کے لئے کوششیں جاری ہیں جبکہ، ترال علاقے میں 500کنبے اس صنعت سے وابستہ ہیں ،جو کشمیر وادی کے کسی بھی علاقے کی سب سے بڑی تعداد ہے اطلاع کے مطابق ان باتوں کا اظہار ضلع سریکلچر افسر پلوامہ ڈاکٹر عایت فاضلی نے ایک خصوصی بات چیت میں کیا ہے ۔انہوں نے کہامحکمہ کسانوں کی جانب سے تیار کردہ بہتر پیداوار اسکی مارکٹنگ کے لئے اقدامات کر رہاہے ۔انہوں نے کہا محکمہ سریکلچر زیادہ سے زیادہ افراد کو کشمیر کی قدیم ابریشم صنعت کی طرف راغب کرنے کی کوششوں میں لگا ہے ،جبکہ کسانوں کی جانب سے تیارہ کردہ پیداوار کو بہتر قیمت اور مارکٹنگ کے ساتھ ساتھ تمام سہولیات ان تک پہنچانے کی کوشیں کر رہاہے ۔ محکمہ سریکلچر کے ضلع افسر پلوامہ ڈاکٹر عنایت فاضلی ترال میں ہمارے نامہ ناگر کے ساتھ ایک خصوصی بات چیت میں کیا ہے ۔انہوں نے کہا کرم کش صنعت کشمیر کی سب سے قدیم صنعت ہے ،جس کے ساتھ ہر سال لوگوں کی اچھی خاصی تعداد شامل ہو کر ،کچھ دنوں کی محنت کے بعد اسکیم سے مستفید ہو رہے ہیں ۔افسر موصوف کا کہنا تھا کہ ان کا محکمہ زیادہ سے زیادہ کسانوں کو اس صنعت کے ساتھ جوڑنے کے لئے اقدامات کر رہا ہے، جبکہ ضلع پلوامہ کے ترال علاقے میں 500سے زیادہ کنبے اس صنعت سے وابستہ ہے جو تعداد کشمیر وادی میں کسی بھی علاقے میں نہیں ہے۔ڈاکٹر عنایت فاضلی نے کہا محکمہ نے کسانوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے شیڈ اور دیگر ساز سامان بھی فراہم کیا ہے ،جس کی مدد سے کسانوں کو کافی مدد ملا ہے ۔ضلع افسر نے بات چیت میں بتایا کہ یہاں سال میں صرف ایک بار کرم کشی کی جاتی تھی، تاہم امسال محکمہ نے کسانوں کے فائدے کے لئے سال دو بارہ موقع فراہم کیا جس کو کسان ماہ اگست سے شروع کریں گے۔انہوں نے بتایا جو لوگ اس کام سے وابستہ ہیں ہمیں امید کی ہے ان کی کمائی میں اضافہ ہو گا۔ ایک سوال کے جواب میں میں انہوںنے کہ ہمارے کسان زبردست محنت کرتے ہیں جس کا ہمیں ہر وقت خیال رہتا ہے انہوں نے بتایا ہماری کوشش رہتی ہے کہ کسانوں کو سب سے اچھا قیمت وہ بھی نذدیکی علاقے میں ہی مل جائے ۔ انہوں نے کہا اب کی بار بھی ان کے کچے مال کوہی بھر وقت فروخت کیا جاے گا اور محکمہ ان کے زیادہ سے زیادہ فائدے کے لئے ہمیشہ کی طرح کوشش کرے گا۔ ڈاکٹر عنایت فاضلی بجونی اسٹیڈیم میں سرکار کی جانب سے 46توت کے درختوں کے نیلامی کے موقعے پر منعقد ایک پروگرام کے نمائندے کے ساتھ بات کر رہے تھے۔انہوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ جو ان کے46درخت کاٹے گئے ہیں ان کے بدلے نہیں اراضی فراہم کی جائے جہاں وہ درخت لگائیں گے تاکہ ان کے کسانوں کو توت کے پتوں کی قلت پیدا نہ ہو جائے ۔کے این ایس )

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں