116

وزیر اعظم مودی کا اچانک دورہ لداخ

کہا: ‘کسی کے سامنے جھکے ہیں نہ کبھی جھکیں گے’
لیہہ/ وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کے روز یہاں حقیقی کنٹرول لائن کا اچانک دورہ کیا جہاں اعلیٰ فوجی عہدیداروں نے انہیں تازہ صورتحال کی تفصیلات فراہم کیں۔ ان کے ہمراہ چیف ا?ف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل منوج مکند ناروانے بھی تھے۔بتادیں وزیر اعظم یہ دورہ اس وقت کررہے ہیں جب چین اور ہندوستان کے درمیان حقیقی کنٹرول لائن پر ماہ مئی سے کشیدگی جاری ہے جس نے حالیہ دنوں کے دوران شدت اختیار کی ہوئی ہے۔ اس تناظر میں موصوف کا یہ اچانک دورہ انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا جارہا ہے۔ایک دفاعی ترجمان نے بتایا کہ وزیر اعظم جمعہ کی صبح حقیقی کنٹرول لائن پر ‘نمو’ نامی فارورڈ ایریا پر پہنچے اور وہاں فوج، فضائی فورس اور آئی ٹی بی پی کے اہلکاروں کے ساتھ بات چیت کی۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو فوج کے اعلیٰ عہدیداروں نے حقیقی کنٹرول لائن کی تازہ صورتحال کے حوالے سے مکمل تفصیلات فراہم کیں۔موصوف نے بتایا کہ اس موقع وزیر اعظم فوجی جوانوں سے بھی ملے اور انہیں کٹھن حالات میں جانفشانی سے فرائض انجام دینے پر حوصلہ افزائی کی۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے فوجی جوانوں سے خطاب بھی کیا اور 27 منٹ طویل خطاب کے دوران انہوں نے حقیقی کنٹرول لائن پر تعینات فوجیوں کی خدمات کو سراہا۔بعد ازاں وزیر اعظم نے فوجی ہسپتال جاکر وادی گلوان میں جھڑپ کے دوران زخمی ہونے والے فوجیوں سے ملاقات کی۔ انہوں نے زخمی فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ‘آج پوری دنیا آپ کے عزم کا تجزیہ کررہی ہے۔ میں آج صرف اور صرف آپ کو سلام پیش کرنے آیا ہوں۔ آپ کو چھو کر کے اور آپ کو دیکھ کر کے ایک تحریک لے کر کے جا رہا ہوں کہ ہمارا بھارت خود مختار بنے’۔ انہوں نے کہا: ‘دنیا کی کسی بھی طاقت کے سامنے نہ کبھی جھکے ہیں اور نہ کبھی جھکیں گے۔ یہ بات میں آپ جیسے بہادر فوجیوں کو دیکھتے ہوئے بولتا ہوں۔ میں آپ کے ساتھ ساتھ آپ کو جنم دینے والی بہادر مائووں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں۔ ان مائوں کو جنہوں نے آپ جیسے بہادر فوجیوں کو جنم دیا ہے اور ملک کے حوالے کیا ہے۔ میں دعا کرتا ہوں کہ آپ بہت جلد ٹھیک ہوجائیں’۔ دریں اثنا مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کا جمعہ کے روز متوقع دورہ لیہہ موخر کیا گیا ہے۔قبل ازیں آرمی چیف جنرل ناروانے نے 24 جون کو مشرقی لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن کا دورہ کر کے موجودہ زمینی صورتحال کا جائزہ لیا تھا۔واضح رہے کہ لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن پر 15 اور 16 جون کی درمیانی شب کو چین اور بھارت کی افواج کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی جس میں ایک کرنل سمیت 20 بھارتی فوجی اہلکار ہلاک جبکہ درجنوں دیگر زخمی ہوگئے تھے۔ چین کا بھی بڑی تعداد میں جانی نقصان ہوا تھا لیکن وہ اسے تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔ اس ہلاکت خیز جھڑپ کے بعد سے جہاں لداخ یونین ٹریٹری میں خوف ودہشت کا ماحول سایہ فگن ہے وہیں دوسری طرف سری نگر – لیہہ قومی شاہراہ پر فوجی اور جنگی ساز و سامان والی گاڑیوں کی نقل وحمل بڑھ جانے سے بھی لوگوں میں تشویش و فکر مندی مزید بڑھ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق فوج نے موجودہ صورتحال اور کسی بھی دفاعی کارروائی کے لئے جنگی ساز و سامان بشمول توپیں، میزائل، ٹینک اور لڑاکا طیارے سری نگر– لیہہ شاہراہ اور بھارتی فضائیہ کے ہوائی جہازوں کے ذریعے حقیقی کنٹرول لائن کے نزدیک پہنچا دیے ہیں۔ تاہم دفاعی ذرائع کا کہنا ہے کہ لداخ میں جنگی ساز و سامان کو دفاع کے لئے لایا جارہا ہے جنگ کے لئے نہیں۔ بھارت مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل تلاش کرنے کے حق میں ہے۔جہاں ایک طرف چین نے پوری وادی گلوان پر اپنا حق جتایا ہے وہیں لداخ میں لوگوں کا کہنا ہے کہ حقیقی کنٹرول لائن پر چینی سرگرمیوں درد سر بن گئی ہے کیونکہ یہ لوگ رفتہ رفتہ بھارتی حدود میں داخل ہوتے جارہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں