سرنکوٹ کے مضافات میں اعلیٰ الصبح آتشزدگی کا ہولناک واقعہ 88

چھانہ پورہ سرینگر میں آگ کی ہولناک واردات

سرینگر / / چھانہ پورہ سرینگر میں دوران شب آگ کی ایک ہولناک واردات میںقریب ایک در جن دکانیں اوران میں موجود ہر قسم کاساز وسامان راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا۔اور لاکھوں روپے مالیت کی املاک دیکھتے ہی دیکھتے راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوئی۔نمائندے کے مطابق کل دوران شب لال نگر چھانہ پورہ میں ایک دکان سے اچانک آگ ظاہر ہوئی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے نصف شب کو ایک دکان سے اچانک آگ نمودار ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے گرد نواح میں پھیل کر کئی دکانوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ آگ ایک دکان سے ظاہر ہوئی اور کئی سلنڈر دھماکوں کیساتھ پھٹنا شروع ہوئے جسکے نتیجے میں آگ تیزی کے ساتھ پھیل گئی۔ خوفناک شعلوں نے فائر سروس عملہ کو نزدیک نہیں آنے دیا۔آ گ کے شعلے بلند ہو تے ہی علاقہ میں خوف و دہشت کا ماحول پھیل گیا اور نزدیکی لوگ چیختے چلاتے اپنے گھروں سے باہر آئے ۔عینی شاہدین کے مطابق آگ اس قدر بھیانک تھی کہ دور دور سے اس کے شعلے نظر آرہے تھے۔ آگ کی تپش کی وجہ سے کئی دکانوں میں موجودسامان نے تیزی سے آگ پکڑ لی جسکے باعث آگ نے بھیانک صورتحال اختیار کی۔اس موقعہ پر نوجوانوں نے آگ پر قابو پانے کیلئے کارروائی شروع کی۔اس کے فوراً بعد فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز کو مطلع کیا گیاجس کے ساتھ ہی آگ پر قابو پانے کے لئے فائر اینڈ ایمرجنسی ہیڈکوارٹر بتہ مالو اور شہر کے دوسرے حصوں سے قریب نصف درجن فائر ٹینڈرز جائے واردات پرپہنچ گئے اور آگ بجھانے کی کارروائی شروع کی۔آ گ لگتے ہی نزدیکی دکانداروں نے اپنے دکانوں میں موجود قیمتی سامان باہر نکالتے ہوئے دیکھا گیا۔ کئی گھنٹوں کی مسلسل جدوجہد کے بعد آ گ پر قابو پا لیا گیا تاہم اس سے پہلے بڑے پیمانے پر تباہی مچ گئی تھی اور لاکھوں روپے کی املاک خاکستر ہو چکی تھی ۔آگ کی اس تباہ کن واردات میں مجموعی طور پر ایک درجن کے قریب دکانیں مکمل طور پر راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئے اور ان میں موجود ہر قسم کی اسباب جل کر خاکستر ہو ئی۔ادھر محکمہ فائر اینڈ ایمر جنسی سروسز کا کہنا ہے کہ آ گ سے ہوئے نقصان کا فوری تخمینہ لگانا ممکن نہیں اور مکمل جائزہ لینے کے بعد ہی کوئی حتمی رائے قائم کی جاسکتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ آگ لگنے کی وجہ فوری طور معلوم نہیں ہوسکی ہے۔انہوں نے کہا کہ آگ بجھانے کے دوران فائرسروس عملے کو سخت ترین مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور تقریبا تین گھنٹے بعد آگ پر قابو پایا گیا۔انہوں نے بتایا کہ اس معاملے کی نسبت پو لیس نے بھی کیس درج کر لیا ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں