96

ریاست میںگورنر راج امن کا واحد راستہ/بھیم سنگھ

سرینگر// جموں وکشمیر کی حکومت کو برخواست کرنے کی مانگ کرتے ہوئے بھیم سنگھ نے کہاہے کہ گورنر راج لگانا ہی ریاست میں بحالی امن کا واحد راستہ ہے۔انہوں نے کہاہے کہ حریت کانفرنس تسلیم شدہ سیاسی جماعت نہیں لیکن قیام امن کیلئے اس کیساتھ مذاکرات ضروری ہیں۔موصولہ بیان کے مطابق نیشنل پنتھرس پارٹی کے سرپرست اعلی پروفیسر بھیم سنگھ نے وزیراعظم نریندر مودی کو ایک خط تحریر کرکے ان پر زور دیا ہے کہ وہ جموں وکشمیر میں امن بحالی کے لئے الیکشن کمیشن کے ذریعہ تسلیم شدہ تمام ریاستی اور قومی سیاسی جماعتوں کے کم از کم پانچ پانچ نمائندوں کی میٹنگ طلب کریں حالانکہ الیکشن کمیشن نے حریت کانفرنس کو تسلیم شدہ جماعت کی حیثیت نہیں دی ہے پھر بھی ایک مخصوص انتظام کے تحت اس کے نمائندوں کو بھی مدعو کیا جائے۔پروفیسر بھیم سنگھ نے خط میں کہا کہ ریاست کے موجودہ حالات میں ہر سیاسی پارٹی کی رائے سننا ضروری ہے۔ وزیراعظم کوہر گروپ اور ہرجماعت کی بات سننی چاہئے جس سے ریاست میں امن بحالی کا راستہ نکالا جاسکے۔انہوں نے تسلیم کیا کہ وزیراعظم جموں وکشمیر کے بقیہ ملک کے ساتھ انضمام کے لئے عظیم خدمت کررہے ہیں جس طرح جموں وکشمیر کے مہاراجہ نے 26 اکتوبر 1947کو الحاق نامہ پر دستخط کرکے کی تھی۔ انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر کا اس طرح مکمل الحاق نہیں ہوا ہے جس طرح دیگر 575ریاستوں کا ہوا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ عارضی دفعہ ۔370میں جلد از جلد ترمیم کیا جانا نہایت ضروری ہے کیونکہ یہ بے معنی ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ صدر جمہوریہ کو اس بات کا اختیار حاصل ہے کہ وہ دفعہ ۔370میں ترمیم یا تبدیلی کرسکتے ہیں۔انہوں نے ہندوستان کے وزیراعظم پر سے پرزور اپیل کی کہ وہ جموں وکشمیر کی تمام تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں سمیت قومی جماعتوں کے پانچ پانچ نمائندوں کو میٹنگ کے لئے طلب کریں جس سے موجودہ بحران سے نپٹنے اور ریاست میں امن بحالی کیلئے کیا کیا جانا چاہئے اس بارے میں ان کی رائے لی جاسکے حالانکہ حریت کانفرنس تسلیم شدہ سیاسی جماعت نہیں ہے اس کے باوجود اس کی بات بھی سنی جانی چاہئے جس سے ریاست میں امن بحالی میں اس کے تعاون کو یقینی بنایا جاسکے ۔انہوں نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ مجھے اسی طرح ایک اور کانفرنس کرنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہاکہ آپ کی یہ اجازت دونوں ممالک ہندستان او رپاکستان کے لوگوں کے لئے عظیم تعاون ہوگا جس میں ریاست میں امن بحالی کا راستہ تلاش کیا جاسکے گاکیونکہ جنگ کسی بھی مسئلہ کا حل نہیں ہے اور ہر مسئلہ کا حل بات چیت سے تلاش کیا جاسکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں