16

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ: پاکستان بمقابلہ سکاٹ لینڈ، ایک ایسا ملک جس کی کرکٹ کی تاریخ 236 سال پرانی ہے

پاکستان کرکٹ ٹیم آج شام سکاٹ لینڈ کے خلاف میچ کھیلے گی جو کہ گروپ ٹو کی ان دونوں ٹیموں کا آخری گروپ میچ ہوگا۔اس مقابلے کا ٹورنامنٹ کے ناک آؤٹ لیول پر تو کوئی اثر نہیں ہوگا کیونکہ پاکستان پہلے ہی سیمی فائنل تک رسائی کر چکا ہے اور اگر دن کے پہلے میچ میں نیوزی لینڈ نے فتح حاصل کر لی تو وہ بھی کوالی فائی کر جائیں گے۔ہمارے قارئین نے سکاٹ لینڈ کی اس ٹورنامنٹ کے سپر 12 مرحلے میں کارکردگی تو دیکھی ہی ہوگی اور ہو سکتا ہے کہ انھوں نے یہ سوچا بھی ہو کہ ایک ایسی ٹیم جو دوبار 100 سے کم پر آؤٹ ہو جائے تو اسے اس مرحلے تک پہنچنے کا موقع ہی کیسے ملا۔شاید آپ میں سے کئی یہ بات بھول گئے ہوں کہ سکاٹ لینڈ نے ٹورنامنٹ کے پہلے راؤنڈ میں اپنے تمام میچ جیتے تھے بلکہ بنگلہ دیش کو بھی باآسانی شکست دی تھی اور توقع تھی کہ وہ ایسوسی ایٹ ممالک میں سے مضبوط ٹیم بن کر ابھریں گے۔اور اس سے بھی زیادہ دلچسپ بات یہ جان لیجیے کہ سکاٹ لینڈ کی کرکٹ کی تاریخ کم از کم 236 برس پرانی ہے۔جی ہاں! سکاٹ لینڈ جسے ہم انگریزی میں ‘منوز’ یعنی نوآموز کرکٹ ٹیم کی حیثیت سے جانتے ہیں اور جو کہ صرف نوے کی دہائی میں جا کر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی باقاعدہ رکن بنی تھی، وہاں درحقیقت کرکٹ دو سو برس سے زیادہ عرصے سے جاری ہے۔سکاٹش کرکٹ کی ویب سائٹ پر ان کی درج تاریخ کے مطابق سکاٹ لینڈ میں کرکٹ کا پہلا میچ 1785 میں کھیلا گیا۔لیکن سکاٹ لینڈ کی قومی کرکٹ ٹیم کو اپنے ڈیبیو میچ کے لیے مزید 80 برس کا انتظار کرنا پڑا جب 1865 میں ان کا سامنا انگلینڈ کی سرے کاؤنٹی سے اوول کے میدان میں ہوا جس میں انھیں فتح نصیب ہوئی۔انگلینڈ کے اس دورے میں انھوں نے اپنا ایک اور میچ لارڈز کے میدان میں ایم سی سی کے خلاف بھی کھیلا جو وہ ہار گئے۔اس کے بعد دوسری جنگ عظیم تک انھوں نے آئرلینڈ، آسٹریلیا، ویسٹ انڈیز اور انڈیا کی ٹیم کے خلاف بھی چند میچز کھیلے لیکن انگلینڈ کے برخلاف وہاں کرکٹ کو وہ پذیرائی نہیں مل سکی جس کی شاید ان کو توقع تھی۔اس کے باوجود ان کے پاس چند ایسے کھلاڑی ضرور تھے جنھوں نے انگلینڈ کی جانب سے نمائندگی کی اور اس میں ایک اہم نام ڈگلس جارڈین کا تھا جنھوں نے 1932 میں ایشز سیریز میں انگلینڈ کی قیادت کی اور باڈی لائن کی متنازع حکمت عملی کے لیے مشہور ہوئے۔سکاٹش کرکٹ کی تاریخ کا ایک دلچسپ باب یہ بھی ہے کہ جہاں سکاٹ لینڈ سے تعلق رکھنے والے کرکٹر نے دنیائے کرکٹ کے سب سے عظیم بلے باز ڈان بریڈمین کو ناکام بنانے کے لیے باڈی لائن کا سہارا لیا، دوسری جانب بریڈمین نے اپنے کرکٹ کریئر کا آخری میچ بھی سکاٹ لینڈ کے خلاف ہی کھیلا تھا۔دوسری جنگ عظیم کے بعد سکاٹ لینڈ میں کرکٹ کے کھیل کو انگلینڈ کی طرز پر تھوڑا بنانے کی کوشش کی گئی اور مختلف لیگ ٹورنامنٹس کا انعقاد ہوا۔ان تمام کوششوں کے بعد 1980 میں پہلی بار سکاٹ لینڈ کو انگلینڈ کے مقامی ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے کا موقع ملا جب انھوں نے ایک روزہ میچوں کے لسٹ اے ٹورنامنٹ بینسن اینڈ ہیجز کپ میں شرکت کی۔اس کے 14 برس بعد 1994 میں سکاٹ لینڈ نے آئی سی سی میں بحیثیت انفرادی ممبر ایسوسی ایٹم ممبرز کے طور پر رکنیت حاصل کی اور حیرت انگیز طور پر عمدہ کھیل دکھاتے ہوئے 1999 میں ہونے والے ورلڈ کپ کے لیے کوالی فائی کر گئے۔اگلی دو دہائیوں میں سکاٹ لینڈ کرکٹ نے کافی ترقی کی اور متعدد بار عالمی ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے کے اہل ہوئے اور آئرلینڈ، نیدرلینڈز اور افغانستان کے ہمراہ ایسوسی ایٹ ممالک میں مضبوط ٹیم بن کر ابھرے۔بعد ازاں افغانستان اور آئرلینڈ، جو کہ انگلینڈ کے ساتھ سکاٹ لینڈ کے روایتی حریف کی حیثیت اختیار کر چکے تھے، کو آئی سی سی نے ٹیسٹ سٹیٹس دے دیا تھا۔ان کی تاریخ کا سب سے اہم دن 10 جون 2018 تھا جب انھوں نے اپنے سب سے بڑے حریف انگلینڈ کو ایڈنبرا کے میدان پر سنسنی خیز مقابلے کے بعد چھ رنز سے ہرا دیا۔سکاٹ لینڈ کرکٹ نے آئی سی سی کے فل ممبران کے خلاف سب سے پہلی جیت زمبابوے کے خلاف 2017 میں حاصل کی۔لیکن ان کی تاریخ کا سب سے اہم دن 10 جون 2018 تھا جب انھوں نے اپنے سب سے بڑے حریف انگلینڈ کو ایڈنبرا کے میدان پر سنسنی خیز مقابلے کے بعد چھ رنز سے ہرا دیا۔سکاٹ لینڈ نے اب تک ایک روزہ میچوں کے تین عالمی مقابلوں میں شرکت کی ہے جن میں 1999، 2007 اور 2015 کے ورلڈ کپ شامل ہیں۔ٹی ٹوئنٹی کے عالمی مقابلوں میں انھوں نے 2007، 2009، 2016 اور اب 2021 کے مقابلوں میں شرکت کی ہے۔موجودہ ٹورنامنٹ کارکردگی کے لحاظ سے ان کے لیے سب سے اچھا رہا ہے جب پہلے مرحلے میں انھوں نے بنگلہ دیش، پاپوا نیو گنی اور عمان کو شکست دی۔پاکستان کے خلاف سکاٹ لینڈ نے پہلی بار 1999 کے ورلڈ کپ میں کھیلا تھا جس میں پاکستان نے 94 رنز سے جیت حاصل کی تھی۔اس کے بعد ان دونوں ٹیموں کے مابین دو اور ایک روزہ میچز کھیلے گئے جب 2006 میں پاکستان نے پانچ وکٹوں سے جیت حاصل کی اور 2013 میں 96 رنز سے فتح حاصل کی۔ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں ان دونوں کا پہلا میچ 2007 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ہوا جب پاکستان نے 51 رنز سے فتح حاصل کی اور اس کے بعد 2018 میں کھیلی گئی سیریز میں پاکستان نے 48 رنز سے پہلا اور 84 رنز سے دوسرا میچ جیت لیا۔سکاٹش ٹیم کے کپتان اور اوپنر کائلی کوئٹرز ان کے سب سے مایہ ناز بلے باز ہیں لیکن اس ورلڈ کپ میں جارج منسی اور رچی بیرنگٹن نے بھی کافی اچھا کھیل پیش کیا ہے۔ اس کے علاوہ کیپر میتھیو کراس بھی جارحانہ کھیل میں مہارت رکھتے ہیں۔بولنگ میں سکاٹ لینڈ کے لیے سفیان شریف ان کے صف اول کے فاسٹ میڈیم بولر ہیں۔ جوش ڈیوی بھی دائیں ہاتھ کہ اچھے میڈیم بولر ہیں جبکہ ان کے علاوہ سپن میں مائیک لیسک اور مارک واٹ ایسے بولر ہیں جو پاکستان کو پریشان کرنے کی پوری اہلیت رکھتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں