مسئلہ کشمیرکے حل اور بقاء کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے پرُامن جدو جہد جاری رہے گی 54

کشمیری نوجوانوں کیخلاف مقدمات، انتقامی کارروائی :محبوبہ مفتی

ہم سب کو اپنے نظرئے کی بھلائی کے بارے میں قائل کریں گے:سجادلون

سری نگر:۲۶، اکتوبر//پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے منگل کو مرکز پر کشمیری نوجوانوں کے خلاف ’انتقامی‘ کارروائی کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ ہندوستان کیخلاف پاکستان کی جیت کا جشن منانے کیلئے کشمیرکے کچھ طلباء کے خلاف مقدمات درج کئے جانے جیسے اقدامات کشمیری نوجوانوں مزید الگ کر دیں گے۔جے کے این ایس کے مطابق گورنمنٹ میڈیکل کالج اور SKIMSصورہ ہوسٹلوں میں رہنے والے میڈیکل طلباء کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (UAPA) کے تحت دو کیس درج کئے جانے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پی ڈی پی کے صدر نے کہا کہ مرکز کو اس کے بجائے یہ معلوم کرنے کی کوشش کرنی چاہئے تھی کہ تعلیم یافتہ نوجوان پاکستان سے شناخت کیوں کرتے ہیں۔محبوبہ مفتی نے کہاکہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کشمیری نوجوانوں کیساتھ ’من کی بات‘ پاکستان کی جیت کا جشن منانے پرمیڈیکل کے طلباء کے خلاف UAPA کے تھپڑ مارنے کے ساتھ شروع ہوئی۔جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ نے ٹویٹر پر کہا کہ یہ جاننے کی کوشش کرنے کے بجائے کہ تعلیم یافتہ نوجوان پاکستان کے ساتھ شناخت کیوں کرتے ہیں، مرکزی حکومت انتقامی کارروائیوں کا سہارا لے رہی ہے،اوربقول موصوفہ کے ایسے اقدامات کشمیری نوجوانوں مزید الگ کر دیں گے۔ادھرپیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد غنی لون نے منگل کو SKIMS اور GMC سری نگر میں ایم بی بی ایس کے طلباء کے خلاف پاکستان کی بھارت کیخلاف جیت کا مبینہ طور پر جشن منانے کے الزام میں پولیس ایف آئی آر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کشمیر میں اُنکے ساتھ رہنا ہے،جو نظریاتی طور پر ہمارے مخالف ہیں۔سجادلون نے ایک ٹویٹ میں لکھا’’میں سختی سے متفق نہیں ہوں۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ وہ اتنے محب وطن نہیں ہیں کیونکہ انھوں نے کسی اور ٹیم کی حوصلہ افزائی کی ہے تو آپ میں اُنھیں واپس لانے کی ہمت اور یقین ہونا چاہیے‘‘۔انہوںنے مزیدلکھاکہ اگر آپ کو لگتا ہے کہ وہ حب الوطنی سے بھٹک گئے ہیں۔تو ماضی میں بھی ایسی پالیسی نے مدد نہیں کی۔سجادغنی لون نے کہاکہ ہم کشمیر میں رہتے ہیں اور ہمیں ان لوگوں کے ساتھ رہنا ہے جو نظریاتی طور پر ہمارے مخالف ہیں۔ لیکن ہمیں یقین ہے کہ یہ باتوں کی داستانوں کا کھیل ہے، اور یہ کہ ہم جیتیں گے۔ ہم سب کو اپنے نظریے کی بھلائی کے بارے میں قائل کریں گے۔ ہم غالب رہیں گے۔ لیکن اگر آپ ہمیں اجازت دیں تو یہ ہے۔انہوںنے کہاکہ ہم ہندوستان مخالف یا پاکستان کے حامی کو ناقابل واپسی حالت کے طور پر نہیں سمجھتے۔ سجادلون کے بقول یہ بہترین طور پر قابل علاج بیماری ہے۔ آئیے اس کا علاج کریں، ہمیں اس کا علاج کرنے دیں۔ مجھ پر بھروسہ کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں