59

ائیر انڈیا کے بعد مارچ تک

6 اور سرکاری کمپنیاں نجی ہاتھوں میں جا سکتی ہیں!
سرینگر/ 14 اکتوبر /سی این آئی// ائیرانڈیا کو حکومت کے ذریعہ ٹاٹا کو فروخت کیے جانے کے بعد یہ طے مانا جا رہا ہے کہ سال 2003-04 میں جس کامیابی کے ساتھ اٹل بہاری واجپئی کی قیادت والی حکومت نے سرکاری کمپنیوں کو نجی ہاتھوں میں دیا تھا، موجودہ حکومت بھی اس مقصد میں آگے بڑھ رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق مارچ 2022 تک حکومت کے ذریعہ آدھا درجن سے زیادہ کمپنیوں کو پرائیویٹائزیشن کرنے کا منصوبہ ہے۔ویسے تو کورونا وبا نے پوری معیشت کو تباہ کر دیا ہے اور معیشت کو پٹری پر لانے کے لئے سرمایہ کی ضرورت ہے۔ حکومت اسی سرمایہ کو حاصل کرنے کے لئے سرکاری کمپنیوں کو نجی ہاتھوں میں فروخت کر رہی ہے۔ لیکن بی جے پی کی قیادت والی حکومت نے واجپئی کی قیادت میں بھی سرکاری کمپنیوں کو ٹھیک کرنے یا ان کا گھاٹا کم کرنے کے بجائے فروخت کرنے کو ترجیح دی تھی، جبکہ اس وقت کورونا کی کوئی وبا نہیں تھی۔ واجپئی کے بعد منموہن سنگھ اسی خراب معیشت کو بغیر کچھ بیچے پٹری پر لے آئے تھے۔ پرائیویٹائزیشن کا عمل کورونا کی دوسری لہر کی وجہ سے رک گیا تھا جو اب پھر سے شروع ہوگیا ہے۔واضح رہے حکومت نے اس سال سرکاری کمپنیوں کو نجی ہاتھوں میں دینے کے عمل سے 1.75لاکھ کروڑ روپے حاصل کرنے کا ہدف رکھا ہے۔ یہ ہدف چیلنج سے بھرا ہوا ہے کیونکہ ابھی تک ایکسیز بینک، این ایم ڈی سی، ہڈکو وغیرہ کے حصہ فروخت کرنے سے 8,369 کروڑ روپے اور ایئر انڈیا کی بکری سے 18 ہزارکروڑ روپے ملے ہیں یعنی ابھی تک اس عمل سے صرف 26,369 کروڑ روپے ہی حاصل ہوئے ہیں اس لئے یہ 1.75 لاکھ کروڑ کا ہدف بہت زیادہ لگتا ہے۔سرکاری افسر نے بتایا کہ مارچ 2022 تک بھارت پٹرولئم کارپوریشن لمیٹد کا پرئیویٹائزیشن کا عمل پورا کر لیا جائے گا۔ اس کے علاوہ شپنگ کارپوریشن آف انڈیا، بی ای ایم ایل، پون ہنس اور نیلانچل اسپات نگم کو بھی نجی ہاتھوں میں دے دیا جائے گا، کیونکہ ان میں کئی کمپنیاں دلچسپی دکھا رہی ہیں۔ ایک بیما کمپنی اور بینک کی بات بھی ہو رہی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں