جموں میں ہوگی 10ستمبر کو فاروق عبداللہ کی رہائش گاہ پر آل پارٹی میٹنگ منعقد 152

جموں و کشمیر انتظامیہ محنت کش طبقہ مخالف پالیسیوں پر عمل پیرا ؍ تاریگامی

جموں و کشمیر انتظامیہ کی ملازم اور مزدور مخالف پالیسیوں پرٹھہرایا سرکار کو مؤرد الزام

 

 سرینگر؍؍11 اکتوبر؍سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونینز (CITU) جموں و کشمیر کے صدر محمد یوسف تاریگامی کی صدارت میں دو روزہ میٹنگ یہاں سری نگر میں اختتام پذیر ہوئی۔ CITU کے قومی سیکرٹری ڈاکٹر کشمیر سنگھ ٹھاکر نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ اوم پرکاش ، جنرل سیکرٹری سی آئی ٹی یو جموں و کشمیر نے تنظیمی رپورٹ پیش کی۔ اجلاس میں مزدور طبقے خاص طور پر تعمیراتی کارکنوں ، آنگن واڑی ورکروں ، ہیلپروں ، آشا ورکروں ، دستکاری کارکنوں ، ہائیڈل پروجیکٹ ورکروں، ٹرانسپورٹ ورکروں، ہوٹل اور شکاری والے ورکروں ، باہر سے آئے ہوئے مزدوروں کو درپیش مختلف مسائل پر غور کیا گیا۔ ایس این ایس کے مطا بق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محمد یوسف تاریگامی نے جموں و کشمیر انتظامیہ کی ملازم اور مزدور مخالف پالیسیوں پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں بے روزگاری کی شرح بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے اور حکومت نئی راہیں پیدا کرنے کے بجائے ان لوگوں کی روزی چھین رہی ہے جو پہلے ہی نوکریوں میں تھے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں مختلف سرکاری ملازمین کو بغیر کسی انکوائری یا چارج شیٹ کے برطرف کر دیا گیا جس سے ملازمین میں خوف کا احساس پیدا ہوا ہے۔ انہیں برطرفی سے پہلے اپنے دفاع کا موقع ضرور دیا جانا چاہئے تھا۔ ان ملازمین کیلئے پہلے سے ہی قوانین اور طریقہ کار موجود تھے جن پر عمل نہیں کیا گیا۔ یہ فیصلے صوابدیدی اور سخت ہیں۔ اسی طرح جموں و کشمیر انتظامیہ نے 918 آنگن واڈی ہیلپروں کو جو آئی سی ڈی ایس اسکیم میں کام کررہے تھیکو برطرف کر دیا گیا۔ انتظامیہ یہ دعویٰ کر کے اپنی غلطی کو درست ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ ان کی تقرری میں کچھ خامیاں تھیں۔ اگر ایسا ہوتا تو خامیوں کو دور کیا جانا چاہیے تھا اور انکی نوکری کو جاری رکھنا چاہیے تھا۔ برسوں تک انہوں نے حکومت کی خدمت کی اور ان کی اجرت سرکاری بجٹ سے آتی رہی۔ اچانک انتظامیہ کو کیسے پتہ چلا کہ وہ مناسب طریقے سے محکمہ میں نہیں آئی ہیں؟۔سی آئی ٹی یوکے نیشنل جنرل سکریٹری ڈاکٹر کشمیر سنگھ نے مرکزی حکومت کی قومی منیٹائزیشن پائپ لائن پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا جو کہ ایک بھی روپیہ خرچ کیے بغیر پورے پبلک سیکٹر کو ملک کے اجارہ داری گھروں کے حوالے کردے گی۔ یہ ملک کے اثاثوں کی ننگی فروخت ہے ، جو عوامی پیسے کے بغیر تعمیر کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سماجی تحفظ کے فوائد جیسے پنشن ، پروویڈنٹ فنڈ ، ہیلتھ انشورنس وغیرہ محنت کش طبقے کے حقوق ہیں جو کئی دہائیوں کی جدوجہد کے ذریعے حاصل کیے گئے ہیں۔ یہ فوائد اب پنشن فنڈز کی پرائیویٹائزیشن ، پروویڈنٹ فنڈز اور سبسڈی اور فلاحی مراعات میں کٹوتی کے ذریعے پلٹائے جا رہے ہیں اور اس طرح کے اقدامات جو آج پوری دنیا میں نافذ کیے جا رہے ہیں خاص طور پر سماجی تحفظ کے فوائد کو نشانہ بناتے ہیں تاکہ محنت کش لوگوں پر بوجھ ڈالیں۔ایس این ایس کے مطابق اوم پرکاش جنرل سکریٹری CITU نے جموں وکشمیر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ جموں و کشمیر میں دستکاری کی صنعت کو مدد فراہم کرنے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھا رہی۔ وادی کشمیر میں دستکاری سے وابسطہ ہزاروں مزدور موجود ہیں اور حکومت کی دیوالیہ پالیسیوں کی وجہ سے ان مزدوروں کو بہت سارے مسائل کا سامنا ہے اور وہ بھوک کشی پر ہیں۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ دستکاری صنعت کو بچانے کے لیے آگے آئے۔ سی آئی ٹی یو نے دوسکول اساتذہ ، ایک ممتاز کشمیری پنڈت ایم ایل بندرو اور ایک مہاجر مزدور کے حالیہ قتل کی مذمت میں قرارداد منظور کی۔ بے گناہ لوگوں پر حملوں کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔ سی آئی ٹی یو نے 26 نومبر 2021 کو مرکزی حکومت کی محنت کش طبقہ مخالف پالیسیوں کے خلاف جموں و کشمیر میں ایک بڑا مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں 4 لیبر کوڈز کو واپس لینے کا مطالبہ کیا جائے گا جس میں ہزاروں مزدوروں کی شرکت متوقع ہے۔ اس موقع پر خطاب کرنے والوں میں عبدالرشید نجار ، عبدالرشید پنڈت CITU لیڈران ، لطیفہ گنائی آنگن واڑی لیڈر ، مصرہ اور مبینہ آشا لیڈران شامل ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں