55

یوٹی کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے

ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی رہائش گاہ پرپی اے جی ڈی کا اجلاس
سرینگر؍؍؍حالیہ شہری ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے پی اے جی ڈی یعنی پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلیریشن نے جمعہ کو کہا کہ جموں و کشمیر میں حکومت کی موجودہ صورتحالپالیسیوں کی ناکامیوں کی وجہ سے جموں و کشمیر کے حالات میں بگاڑ پیدا ہوگیا ہے۔اس بیچ جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی رہائش گاہ پرجمعہ کو پی اے جی ڈی کا اجلاس طلب کیا گیاجس میںسابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی ،سی پی آئی ایم کے لیڈر محمد یوسف تاریگامی اورریٹائرڈ جسٹس، جسٹس حسنین مسعودی نے شرکت کی۔ایس این ایس کے مطابق اجلاس میں غیر محفوظ وادی کے معصوم اور بے گناہ لوگوں کے قتل پرزور الفاظ میں مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ ان ہلاکتوں نے وادی میںخوف و دہشت کا ماحول پیدا کیا ہے جو 90 کی دہائی کے اوائل سے کشمیر میں نہیں دیکھا گیا۔پی اے جی ڈی نے الزام لگایاکہ جموں و کشمیر میں موجودہ صورتحال حکومت کی پالیسیوں کی ناکامی کا نتیجہ ہے جس نے جموں و کشمیر کو اس مقام تک پہنچایا ہے۔اس موقعے پر کہا گیا کہ ملک میں نوٹ بندی اور جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کو ختم کئے جانے کے بعد سے جموں وکشمیر میں جنگجویانہ حملوں اور بے گناہ معصوم لوگوں کی نامعلوم بندوق برداروں کے ہاتھوں قتل کے معاملات میں اضافہ پایا گیا ۔پی اے جی ڈی نے کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ کے کچھ حالیہ فیصلوں نے صرف ان برادریوں کے درمیان اختلافات کو بڑھانے کا کام کیا ہے جو دوسری صورت میں ایک دوسرے کے درمیان پرامن طریقے سے رہ رہے تھے۔اجلاس میں بھی کہا گیا کہ جموں وکشمیر میں ایک سازگار سکیورٹی ماحول بنانے کی ذمہ داری حکومت ہند پر عائد ہوتی ہے ، تاہم ہم جموں و کشمیر کی ذمہ دار سیاسی جماعتوں کی حیثیت سے شک اور خوف کی سطح کو کم کرنے کے لیے اپنی پوری صلاحیت کے مطابق اپنا کردار ادا کریں گے۔اجلاس نے کہا کہ اگرچہ یہ سچ ہے کہ کشمیر میں عام شہریوں کی اکثریت مسلمانوں کی ہے ، لیکن یہ ہماری ذمہ داری سے سبکدوش نہیں ہوتا کہ ہم اپنی طاقت سے ہر وہ کام کریں جو مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھتا ہے اور ہم ان لوگوں سے اپیل کرتے ہیں جو شاید اپنے فیصلے پر نظر ثانی کیلئے وادی سے فرار ہونے پر غور کر رہے ہیں۔ایس این ایس کے مطابق اجلا س کے دوران الزام لگایا گیا کہ 24 جون 2021 کو وزیر اعظم کے ساتھ کل جماعتی میٹنگ کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ سیاسی رہنماؤں کی ملاقات میںوزیر اعظم نے اس دوری کو درست کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے ’’دل کی دوری اور دلی کی دوری‘‘کو تسلیم کیا تاہم بدقسمتی سے اس ملاقات کے بعد سے اب تک اس سلسلے میں کچھ نہیں کیا گیا۔اس موقعے پر اجلاس میں اس بات کوبھی ذہن نشین کیا گیا کہ جموں و کشمیر میں صوابدید،ی حراست اور طاقت کا حد سے زیادہ استعمال معمول بن چکا ہے جس کا قلع قمع کرنے کیلئے مرکزی سرکار کو اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنی ہوگی ۔پی اے جی ڈی نے کہا کہ یاسر علی کا کل شام طاقت کے استعمال کے جوازمیں قتلاس بات کابراہ راست نتیجہ ہے۔ اس نے کہا کہ بے گناہ شہریوں کو ہراساں کرنا اور یاسر علی کابے دردانہ قتل جموں و کشمیر کے حالات کو مزید خراب کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔اس موقعے پر بتایا گیا کہ انتظامیہ کو یہ یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے کہ سیکورٹی فورسز کی جانب سے شوٹ ایٹ نائٹ پالیسی اختیار نہ کی جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں