پلوامہ میں منشیات فروش گرفتار،ممنوعہ نشیلی ادویات ضبط 52

دس سال کے بچوں اور 19سال کے نوجوانوں کی کثیر تعدادمنشیات کی لت میں مبتلا

مبتلانوجوانوں اور بچوں کی 66.3%ڈرگ ڈایڈیکشن سینٹروں اور ڈاکٹروں کی نگرانی میں/ سروے رپورٹ
سرینگر/ 05 اکتوبر/اے پی آئی اس بات کاسنسنی خیز انکشاف ہوا ہے کہ جموں وکشمیر میں دس سے 19سال تک کے بچے ا ور نوجوان منشیات کے دلد ل میں پھنس کر رہ گئے ہیں تین میں سے ایک بچہ بازاروں میں دستیاب سستی نشہ آور اشیاء کی لت میں مبتلاہوچکاہے ۔66.3%بچے مختلف ڈرگ ڈایڈکشن سینٹروں یاڈاکٹروں کی نگرانی میں ہیں ۔10-19سال تک کے بچوں اور نوجوانوں کامنشیات کی لت میں مبتلاہونے کے اس انکشاف سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ اس وباء کوجڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کے لئے والدین کی غیر سنجیدگی کی عکاسی ہوا کرتی ہے، جبکہ سرکار کی جانب سے اس بدعت کے خاتمے کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔اے پی آ ئی نیوز ڈیسک کے مطابق جموںو کشمیرکے حوالے سے ایک سروے رپورٹ منظر عام پرآیاہے جس میں اس بات کاسنسنی خیز انکشاف ہوا ہے کہ مرکزی زیرانتظام علاقے میں دس سال کے بچوں اور 19سال نوجوانوں کی کثیر تعداد منشیات کی دلدل میں مبتلا ہوچکی ہیں اور بازاروں میں دستیاب نشہ آور اشیاء انہیں سستے داموں مختلف نوعیت کے دوکانوں سے مل رہی ہیں اور یہی دس سال کے بچے اور 19سال کے نوجوان بعد میں منشیات کی لت میں مبتلاہوچکی ہے ۔جموںو کشمیرکے ہربازار میں پیٹراٹنگ ہرجگہ دستیاب ہے اور دس سال کے بچے اور 19سا ل کے نوجوان اس کاحدسے زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ رپورٹ میں اس بات کاخلاصہ کیاہے کہ اس عمرکے بچے اور نوجوان پیٹرولیم سے بنی اشیاء بھی استعمال کررہے ہیں بوٹ پالش اور دوسری ایسی اشیاء کابھی نشہ کے لئے استعمال کیاجارہاہے جن کانام انسان زبان پر لاناگوارا نہیں کرتاہے ۔اس بدعت نے وادی کشمیر میں اس قدر اپنی جڑیں مضبوب کی ہے جوبچے اور نوجوان اس میں مبتلاہوگئے ہیں انہیں اس دلدل سے باہرنکلنا مشکل نہیں بلکہ ناممکن ہوتا جارہا ہے ۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ نشہ آور اشیاء تمباکوں کھانے کے بعد ایسے نوجوان ہیروئن گانجا براون شوگر کے عادی ہوچکے ہیں ۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ سینکڑوں کی تعداد میں دس سال کے بچے اور 19سال کے نوجوانوں کوسانس لینے میں دشواریاں ہیں صورتحال اسقدر سنگین ہوگی یہ کسی کے وہم وگمان میں نہیں تھا کہ منشیات اور نشیلی ادویات وادی کشمیرکے لوگوں کواندرسے کھوکھلاکردے گی ۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ جو بچے اور نوجوان منشیات کی لت میں مبتلاہوگئی ہے ان کی شرح میں ہردن اضافہ ہورہاہے اور ہر تین میں سے ایک بچہ دانستہ اور غیردانستہ طور پرمنشیات کی لت میں مبتلاہوتا جارہاہے ۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ 66.3%دس سال کے بچے اور 19سال کے نوجوان ڈرگ دایڈکشن سینٹروں یاڈاکٹروں کی نگرانی میں ہے ۔رپورٹ میں اس بات کابھی اظہار کیاگیاہے کہ والدین کی غیرسنجیدگی اور ماحول سے عام انسان کا غیر حساس ہونے کے معامات کی وجہ سے اسطرح کے واقعات رونماء ہوتے ہے۔ ماہرین نے اس بات پر سخت تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ والدین اپنے بچوں پرکڑی نظر نہیں رکھتے ہیں بچوں کوآزادی دینا وقت کی اہم ضروت ہے لیکن یہ آزادی تعلیم تربیت اخلاق انسانیت ادب کے معاملے میں ہونی چاہئے تھی لیکن وادی کشمیرمیں گنگا اُلٹی بہہ رہی ہے یہاں بچوں کواسکول اور کالج جانے کے وقت پاکٹ منی تو دیاجاتاہے لیکن کبھی بھی والدین نے یہ گوارہ نہیں کیا کہ اپنے بچوں کوکبھی اس بارے میں پوچھ بھی لے کہ وہ اپناپاکٹ منی کس مد پرخرچ کررہاہے۔ ماہرین کے مطابق منشیات اور نشیلی ادویات کی اس وباء کوجڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کے لئے سرکار کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات بھی ٹھوس بنیادوں پرقائم نہیں ہے اور اگراس بدعت کونیست نابودکرنا ہے تو حکومت کے پاس وہ تمام ذررائع دستیاب ہیں جن کے ذریعے منشیات اور نشیلی ادویات فروخت کرنے والے خود بخود منظر عام پرآ سکتے ہیں اور سرکاران کے خلاف کارروائی عمل میںلاسکتے ہے۔ ماہرین کے مطابق غیرحساسیت دونوں طرف سے ہے اور جب تک نہ سنجیدگی بھرتی جائے یہ ناسور جموں وکشمیرکوبالعموم اور وادی کشمیرکوبالخصوص پوری طرح سے اپنی لپیٹ میںلے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں