پی ڈی پی صدر خانہ نظر بند ، شوپیان جانے کی اجازت نہیں دی گئی  60

جموں و کشمیر کے لوگوں کو بے اختیار کرنے کے سرکاری حکم نامے کی کوئی انتہا نہیں ؍محبوبہ مفتی

کہاعسکریت پسندوں سے منسلک ہونے کے بعد سرکاری ملازمین کی خدمات ختم کی جا رہی ہیں
سرینگر ؍ایس این ایس؍/24ستمبر؍پیوپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو بے اختیار کرنے کے سرکاری حکم نامے کی کوئی انتہا نہیں ہے اوریہاںکے سرکاری ملازمین کی عسکریت پسندوں سے منسلک ہونے کے بعد ان کی خدمات ختم کی جا رہی ہیں۔ایس این ایس کے مطابق حال ہی میں 6 سرکاری ملازمین کو ان کے مبینہ عسکریت روابط کی وجہ سے ختم کرنے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ روزگار پیدا کرنے کیلئے سرمایہ کاری حاصل کرنے کے جی او آئی کی طرف سے کئے گئے دعوئوں کے برعکس جان بوجھ کر سرکاری ملازمین کویہ جاننے کے باوجود کہ جموں و کشمیر کے لوگ اپنی روزی کیلئے سرکاری ملازمتوں پر بھروسہ کرتے ہیں، عہدوں سے برخواست کیا جارہاہے۔پی ڈی پی صدر نے الزام لگایا کہ کشمیریوں کو مارنا ان کی جعلی داستان کو ختم کرتا ہے جس میں وہ جموں و کشمیر میں سب ٹھیک ہے، ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹویٹر پرایک ٹویٹ میں محبوبہ مفتی نے کہاکہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو بے اختیار کرنے کیلئے جی او آئی کے احکامات کی کوئی انتہا نہیں۔جی او آئیز کے روزگار پیدا کرنے کیلئے سرمایہ کاری حاصل کرنے کے بڑے دعوئوں کے برعکس وہ جان بوجھ کر سرکاری ملازمین کو فارغ کر رہے ہیں حالانکہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ جموں و کشمیر کے لوگ اپنی روزی کیلئے سرکاری ملازمتوں پر بھروسہ کرتے ہیں۔اپنے ٹویٹ میں محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ کشمیریوں کو مارنا ان کی جعلی داستان کو ختم کرتا ہے کہ جموں و کشمیر میں سب ٹھیک ہے۔ ’’عسکریت پسندوں سے روابط ‘‘کشمیریوں کو بے دخل کرنے اور ذلیل کرنے کیلئے استعمال کیا جانے والا نیا بہانہ ہے۔یونین ٹیریٹری حکومت نے ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی ہے جو ملازمین کے معاملات کی جانچ پڑتال کرے گی جن کی سرگرمیوں میں شبہ ہے کہ وہ آرٹیکل-2C 311 کے تحت کارروائی کی ضرورت ہے۔جموں و کشمیر کے جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے جاری کردہ آرڈر نمبر 355 کے مطابق ، ٹاسک فورس کی سربراہی جموں و کشمیر کے انٹیلی جنس چیف آر آر سوین کریں گے ، جنہوں نے جے اینڈ کے واپس آنے سے پہلے ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ میں ایک دہائی تک خدمات انجام دیں۔ایس این ایس کے مطابق ایس ٹی ایف ایسے ملازمین کا ریکارڈ مرتب کرے گاجو ضرورت پڑنے پر اسے کارروائی کیلئے یو ٹی کے چیف سکریٹری کی سربراہی میں ایک کمیٹی کے حوالے کرے گا۔ عسکریت پسندوں سے روابط پر اب تک تقریبا ً 20 سرکاری ملازمین کو ختم کیا جا چکا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں