ادبی مرکز کمراز کا ایگزیکٹیو اجلاس منعقد 65

مراز ادبی سنگم کی طرف سے آن لاین تعزیتی اجلاس منعقد

حاجنی صاحب ایک اچھے شاعر، قلمکار اور محقق تھے/غلام نبی آتش

پلوامہ/تنہا ایاز/ ڈاکٹر عزیز حاجنی آخری دم تک کشمیری زبان کی ترویج اور ترقی کیلئے کوشاں رہے اور ان کی ادبی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے ان خیالات کا اظہار نامور شاعروں، ادیبوں اور قلمکاروں نے مراز ادبی سنگم کی طرف سے آن لاین تعزیتی اجلاس پر کیا۔ تفصیلات کے مطابق مراز ادبی سنگم کی طرف سے ڈاکٹر عزیزحاجنی کی بیوقت موت پر ایک آن لاین تعزیتی اجلاس منعقد کیا گیا۔ اجلاس میں ڈاکٹر عزیز حاجنی کی ادبی، لسانی تہذیبی، تمدنی اور ثقافتی خدمات کو سراہا گیا۔ اجلاس کی صدارت جنوبی کشمیر کے نامور ادیب جناب غلام نبی آتش نے کی۔ غلام نبی آتش نے ان کی ادبی خدمات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ حاجنی صاحب ایک اچھے شاعر، قلمکار اور محقق تھے۔ ان کی ادبی خدمات کو ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔علی شیدا نے کہا کہ حاجنی صاحب کشمیری زبان کی ایک منفرد اور معتبر آواز تھی جو ہمیشہ کشمیری زبان کو اعلی مقام دلانے کیلئے بے خوف وخطر بلند ہوتی رہی۔اقبال انجم نے ان کی موت کو کشمیری زبان کے لئے ایک بہت بڑا نقصان قرار دیا اور کہا حاجنی صاحب جیسے مخلص اور ملنسار قلمکار کے انتقال سے جو خلاپیدا ہوا اسے پر کرنا نا ممکن ہے۔یوسف جہانگیر نے حاجنی صاحب کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عزیز حاجنی آخری دم تک کشمیری زبان کی ترویج اور ترقی کیلئے کوشاں رہے اور ان کی ادبی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ڈاکٹر محمد شفیع ایاز نے حاجنی صاحب کو کشمیری زباں کی ادبی تاریخ کا ایک حصہ قرار دیا۔
مراز ادبی سنگم کے قائم مقام صدر ریاض انزنو نے حاجنی صاحب کی بے لوث ادبی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ حاجنی صاحب نے کبھی بھی ادبی اور ثقافتی سرگرمیوں کو مفلوج ہونے نہیں دیا۔اظہار مبشر نے کہا ڈاکٹر عزیز حاجنی بہترین قلمکار اور محقق ہونے کے ساتھ ساتھ ایک عظیم کلچرل ایکٹوسٹ تھے انہوں نے بحیثیت سیکرٹری کلچرل اکیڈمی جموں کشمیر میں بولی جانے والی ہر زبان کی ترویج کیلئے بے انتہا خدمات انجام دیںرشید سرشار نے کہا ڈاکٹر عزیز حاجنی اپنے آپ میں ایک انجمن اور تحریک تھے اور آج ایک انجمن کا خاتمہ ہوا ہے.
نثار ندیم نے کہا کہ ڈاکٹر عزیز حاجنی جیسے ہردلعزیز استاد قسمت والوں کو ہی ملتے ہیں اور ایسے شفیق اور رفیق استاد کو یہ طرہ امتیاز حاصل تھا کہ وہ زندگی کے آخری دم تک کشمیری زبان کو بام عروج پر پہچانے کی کوشش میں ڈٹے رہے
اسکے علاوہ اجلاس میں شریک جن ادیبوں نے ڈاکٹر عزیز حاجنی کو خراج عقیدت پیش کیا ان میں ڈاکٹر شوکت شفا, ڈاکٹر شیدا حسین شیدا اشرف راوی, شبیر حسین شبیر , لون امتیاز, پرویز گلشن, عمر فیاض وغیرہ شامل ہیں۔
اجلاس کے اختتام پر ڈاکٹر عزیز حاجنی کیلئے دعائے مغفرت کی گئی اور لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں